اقوام متحدہ//
متحدہ عرب امارات کا بلند عزم اتحاد ریل نامی منصوبہ اس وقت تیزی سے حقیقت کا روپ دھار رہا ہے جو ملک کے اندر اور باہر کے وسیع خطے میں لوگوں کا سفری طریقے تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ تجارت اور کاروبار کے انعقاد میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے بن رہا ہے۔ مستقبل کے اس ریل نیٹ ورک کا مقصد ملک کے لیے 200 بلین ڈالر کے اقتصادی مواقع پیدا کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے طول و عرض میں مال بردار خدمات کے آغاز اور خطے میں آئندہ لگژری ریل سروس کے اعلان کے سے آغاز کرکے اتحاد ریل ایک عظیم منصوبے پر آگے بڑھ رہا ہے جس کا اعلان پہلی بار 14 سال پہلے ہوا تھا۔ اور اس کا مقصد تمام سات امارات کو مربوط کرنا اور ملک کی بڑی بندرگاہوں اور بڑے لاجسٹک مراکز کو باہم منسلک کرنا ہے۔
اتحاد ریل کو 2009ء میں وفاقی قانون نمبر 2 کے تحت متحدہ عرب امارات کے قومی ریل نیٹ ورک کی تعمیر و ترقی اور ملک کے قومی ریل نیٹ ورک کے آپریشن کے اختیارات کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔ اس کا مقصد ملک میں صنعت، مینوفیکچرنگ، پیداوار، آبادی اور درآمد/برآمد کے اہم مقامات کو ملانا اور جی سی سی ریلوے نیٹ ورک کے منصوبہ شدہ ایک اہم حصے کو تشکیل دینا تھا۔
اتحاد ریل کا نیٹ ورک پہلے سے ہی سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت کو بہتر کر رہا ہے جس سے نئی تجارتی راہداریوں اور سفر کے مواقع کھل رہے ہیں۔ یہ ریلوے نیٹ ورک ابوظہبی اقتصادی ویژن 2030ء اور یو اے ای کے صد سالہ 2071ء کے ساتھ مل کر تیار کیا اور چلایا جا رہا ہے۔
2016ء سے اتحاد ریل کامیابی سے 264 کلومیٹر پر محیط ایک ریلوے راستہ چلا رہی ہے جو ابوظہبی کے جنوب مغربی حصوں شاہ اور حبشان کے ذرائع سے دانے دار گندھک کو الروَیس کے صنعتی مرکز تک پہنچاتی ہے جو ابوظہبی شہر سے تقریباً 240 کلومیٹر مغرب میں ہے۔