نئی دہلی/۴جولائی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے رہنماو¿ں سے کہا کہ ’دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے‘ اور ’فورم کو سرحد پار سے دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک پر تنقید کرنے سے نہیں ہچکچانا چاہیے“۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے ولادیمیر پوتن وزیر اعظم مودی‘ جو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ورچوئل سربراہی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ‘کو سن رہے تھے۔مودی نے کہا کہ دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کےلئے فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم کاکہنا تھا”دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن کےلئے خطرہ بن چکی ہے“۔انہوں نے گروپ بندی کے خطرے سے نمٹنے کےلئے باہمی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
مودی کاکہنا تھا”ہمیں دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنا ہے جو کسی بھی شکل اور کسی بھی صورت میں ہو“۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی سے لڑنے میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
ہندوستان کی صدارت میں ہونے والے ورچوئل سربراہی اجلاس میں قازقستان‘کرغزستان‘ تاجکستان‘ازبکستان اور ایران کے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔
سربراہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پی ایم مودی نے مختلف عالمی چیلنجوں کا بھی جائزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ تنازعات، تناو¿ اور وبائی امراض میں گھرے ہوئے دنیا کے تمام ممالک کے لیے خوراک، ایندھن اور کھاد کا بحران ایک بڑا چیلنج ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
افغانستان کی صورتحال پر پی ایم مودی نے کہا کہ اس ملک کے بارے میں ہندوستان کی تشویش اور توقعات ایس سی او کے بیشتر ممالک کی طرح ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ایس سی او یوریشیا کے لیے امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس خطہ (یوریشیا) کے ساتھ ہندوستان کے ہزاروں سال پرانے ثقافتی اور لوگوں کے درمیان تعلقات ہمارے مشترکہ ورثے کا زندہ ثبوت ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کے طور پر، ہندوستان نے ہمارے کثیر جہتی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کےلئے مسلسل کوششیں کی ہیں۔
پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر تعاون کے پانچ ستون قائم کیے ہیں جن میں اسٹارٹ اپ اور اختراع، روایتی ادویات، نوجوانوں کو بااختیار بنانا، ڈیجیٹل شمولیت اور بدھ مت کا مشترکہ ورثہ شامل ہے۔
مودی نے کہا کہ ہندوستان ایس سی او میں اصلاحات اور جدید کاری کی تجویز کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ایران ایس سی او فیملی میں ایک نئے رکن کے طور پر شامل ہونے جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے بیلاروس کی شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کےلئے ذمہ داری کی یادداشت پر دستخط کا بھی خیر مقدم کیا۔
ایس سی او کے ساتھ ہندوستان کی وابستگی ۲۰۰۵میں ایک مبصر ملک کے طور پر شروع ہوئی تھی اور۲۰۱۷میں آستانہ سربراہی اجلاس میں ایس سی اوکا مکمل رکن ملک بن گیا۔
ہندوستان نے ایس سی اواور اس کے علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے ( آر اے ٹی ایس) کے ساتھ اپنے سیکورٹی سے متعلق تعاون کو گہرا کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، جو خاص طور پر سیکورٹی اور دفاع سے متعلق مسائل سے نمٹتا ہے۔
ایس سی او کی بنیاد۲۰۰۱میں شنگھائی میں ایک سربراہی اجلاس میں روس، چین، کرغز جمہوریہ، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے رکھی تھی۔