منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کتوں کی بڑھتی آبادی، شکریہ میونسپلٹی

کتوں کے جھنڈ یونیورسٹی کیمپس کی دوسری شناخت!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کُتا اصل میں جانور یا درندوں کی کس نسل یا قبیلے سے ہے، قطع نظر اُس کے کُتا کو درندہ ہی تصور کیا جارہاہے۔ اس کی خصلت اور فطرت یہ ہے کہ یہ نہ مستقل دوست یا وفادار ہوسکتا ہے اور نہ ہی مستقل دُشمن، یہ ناقابل بھروسہ ہے خاص کر کتوں کی وہ نسل جو سڑکوں اور کھلے میں آوارہ زندگی بسر کررہے ہیں ،انہیں پیٹ کادوزخ ٹھنڈا رکھنے کیلئے سڑک پر کچھ نہ ملے تو یہ حیات پر حملہ آور ہوجاتے ہیں اور نشانہ بنا کر اپنا ہدف بھی حاصل کرتے ہیں اور پیٹ کا دوزخ بھی ٹھنڈا کرتے ہیں۔
کشمیر سال بہ سال بتدریج ان کی بڑھتی آبادی کے حوالہ سے انسانوں کے بعد دوسری بڑی اکثریت کے طور شناخت حاصل کرتا جارہاہے۔ اگر چہ حالیہ کچھ برسوں کے دوران کتوں کی افزائش نسل اور بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے مختلف اقدامات اُٹھائے جانے کے دعویٰ سامنے آتے رہے ہیں لیکن جس تیز رفتاری کے ساتھ کتوں کے جھنڈ درجھنڈ سڑکوں، گلی کوچوںاور بستیوں میں آوارہ گردی کرتے نظرآرہے ہیں ان کے ہوتے یہی گمان غالب ہورہا ہے کہ اب تک کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے جتنے بھی اقدامات اُٹھائے جاتے رہے ہیں وہ ناکامی پر ہی منتج ہوئے ہیں۔
اب صورتحال یہ ہے کہ وہ کوئی بستی اور گلی نہیں جہاں کتوں کے جھنڈ در جھنڈ موجود نہیں ہوتے، راہ گیروں کا آنا جانا ناممکن بنتا جارہا ہے ۔ کتوں کے شکار افراد کی آبادی بڑھتی جارہی ہے لیکن سرکاری وغیرسرکاری ہسپتالوں اور صحت مراکز میں اُس تعداد میں علاج ومعالجہ کے لئے انٹی ریبکس انجکشن دستیاب نہیں ہیں۔ ایک ہلاکت خیز منظرنامہ بڑی تیزی سے اُبھرتا جار ہاہے۔کتوں کے بڑھتے حملوں اور خوف دہشت کے دراز ہوتے سایوں کا مقابلہ کرنے کیلئے نہ سکولی بچوں کے ہاتھ میںکوئی طاقت ہے اور نہ ہی اوسط شہری ان درندوں کے حملوں کو روک پارہاہے۔
اس مخصوص تناظرمیں سرینگر میونسپل کونسل اور وادی کے دوسرے بلدیاتی ادارے اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کی عمل آوری سے صریح ناکام ہیں البتہ ان کی اس تقریباً سو فیصد ناکامی کا سارا سہرہ گاندھی خاندان کی بہو مرحوم سنجے گاندھی کی بیوہ او رحکمران جماعت سے وابستہ رکن منیکا گاندھی کے سر ہے جو کتوں کے تحفظ کے حوالہ سے ملک کے اور کسی حصے میں سرگرم نہیںلیکن کشمیر آکر کتوں کی آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت حاضر نظرآرہی ہے ۔ معلوم نہیں کہ خاتون موصوفہ کو کشمیر کے کتوں سے اتنی محبت کیوں ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ منیکا گاندھی ہی تھی جس نے چند سال قبل کشمیر کے لاکھوں دستکار گھرانوں کو اُس وقت جائز روزگار اور روٹی سے محروم کرنے کا کارنامہ انجام دیا جب کشمیر میں شہتوس سے تیار کئے جارہے شال، دوشالے وغیرہ کی تیاری، مارکیٹنگ او راستعمال پر پابندی لگوادی جس پابندی کو جموںوکشمیر میںقائم اُس وقت کی حکومت مزاحمت کی جرأت نہ کرسکی اور بلاچوں وچراں خاتون موصوفہ کی ذاتی خواہش اور کشمیر دُشمنانہ  مشن کے آگے سرنڈر کردیا۔
بہرحال درندوں کی آبادی تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔ ان کی افزائش نسل کو روکنے کیلئے دعویٰ کیاجاتار ہا کہ ان کی نسبندی کی جائیگی اور بڑے پیمانے پر پروگرام کو ہاتھ میں لیاگیا، لیکن اس کے باوجود جو زمینی صورتحال ہے وہ اس پروگرام کی ناکامی کی طرف واضح اشارہ کررہا ہے ۔ پھر بھی اتمام حجت کے طور یہ فرض کربھی لیاجائے کہ نسبندی کا پروگرام کامیاب اور نتیجہ خیز ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس نس بندی سے اس درندہ کی درندہ خصلت ختم ہو جائیگی۔ اس کا جواب کتوں کی نسبندی کے علمبردار آج تک کوئی تسلی بخش نہیں دے سکے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ایک جوڑا کتا اڑھائی سال کی مدت کے دوران ۷۲؍ جوڑوں کو پیدا کرتا ہے۔ اس کے ہوتے نسبندی پروجیکٹ کیسے اور کیونکر کامیاب اور نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے ، غالباً اس کا جو اب گاندھی کے پاس بھی نہیں ہوگا۔
کتوں کی بڑھتی آبادی کا دوسرا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اب کتے اپنے رہنے کیلئے نئی نئی زمین اور جگہیں تلاش کررہے ہیں ۔ نسیم باغ حضرتبل میںواقع یونیورسٹی آف کشمیرکا وسیع کیمپس کتوں کی رہائش اور مسکن کے طور تیزی سے اُبھررہاہے۔یونیورسٹی کیمپس میں کتوں کی آبادی بڑھتی جارہی ہے۔ جو بچے کیمپس میں زیر تعلیم ہیں اب کھلے کیمپس میںلنچ کرنے سے گھبرارہے ہیں بلکہ کیمپس میں آنے جانے سے بھی خوف محسوس کررہے ہیںکیونکہ کتوں کی موجودگی اب بچوں کیلئے ڈرائونا خواب بن رہا ہے۔
کیمپس میںکتوں کی موجودگی اب بتدریج کشمیر یونیورسٹی کی ایک اور شناخت کے طور پر اُبھر رہی ہے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ بحیثیت مجموعی اپنی فراخ دلی اور رواداری کا والہانہ مظاہرہ کرتے ہوئے کیمپس میں بھکاریوں کو بھیک مانگنے اور غیر مقامی بچوں کو اسٹیشنری ائٹم نہ صرف کیمپس بلکہ کسی حد تک کلاسوں کی دیلیز تک پر جلوہ گر ہونے کی اجازت دے کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں کو اپنی اس ’ رواداری‘ کی تقلید کا پیغام دے رہی ہے۔ کوئی اغلب نہیں کہ آنیوالے کچھ دنوں، ہفتوں یا مہینوں میںیونیورسٹی انتظامیہ اپنی فیکلٹیوں کی مشاورت اور معاونت سے ان سبھی نئے معاملات پر ملکی اور بین الاقوامی سطح کی کانفرنسیں، ورکشاپ اور سمینار منعقد کرانے کا بھی اہتمام کرے گی۔
یہ بدقسمتی ہی کہلا سکتی ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران سرینگر میونسپل اور وادی کے چند دوسرے بلدیاتی ادارے حد سے زیادہ سیاست زدہ بن گئے ہیں، اندرون خانہ کشمکش ، ایک دوسرے پر کورپشن کے الزامات، سیاسی اور پارٹی بُنیادوں پر وابستگیوں اور وفاداریوں کا بڑھتا مگر آئے روز تبدیل ہوتا ایفاء، اپنے لئے مراعات اور پروٹوکول کی زیادہ سے زیادہ طلب اور مانگ ہی ان اداروں سے وابستہ منتخبہ اور غیر منتخبہ لوگوں کا مطمع حیات بن چکا ہے۔ اس تعلق سے عوامی مسائل بدترین کیجولٹی بن رہے ہیں کتوں کی بڑھتی آبادی اسی مایوس کن مگر سیاست زدہ مائنڈ سیٹ او رکارکردگی کا براہ راست ثمرہ قرار دیاجاسکتاہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

امن آئے گا تو افسپا جائیگا:وزیر دفاع

Next Post

ٹھاکر نے بی ایس ایف ہاکی ٹرف کا افتتاح کیا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
راہل کی یاترا کشمیر میں امن کو خراب کریگی:ٹھاکر

ٹھاکر نے بی ایس ایف ہاکی ٹرف کا افتتاح کیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.