بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

این جی اوز کی سفارشات مسئلہ کا حل نہیں 

یہ دکانداری ہے جس کے پیچھے مفادات وابستہ ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-22
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سنٹر فار پیس اینڈ پروگررس نامی ایک رضاکار تنظیم نے کشمیر اور جموں کے کچھ سرکردہ لیڈر وں کو مدعو کرکے گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے اپنے اپنے مخصوص موقفوں اور نظریات کی روشنی میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم کے نام ایک مکتوب ارسال کیاگیا جس میں کچھ سفارشات پیش کی گئیں ہیں جن میں ریاستی درجہ کی بحالی ، الیکشن کا انعقاد، کالعدم شدہ دفعہ ۳۷۰؍ اور اس حوالہ سے لئے گئے فیصلے کی آئینی جوازیت اور سٹیٹ کا درجہ ختم کرکے اس کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے ردعمل وغیرہ کے تعلق سے بات کی گئی ہے۔
کانفرنس کے منتظمین نے جموں اور کشمیر کی کم وبیش تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کو مدعو کیا تھا لیکن کسی نے شرکت نہیں کی البتہ کچھ تنظیموں نے اپنے دوسرے اور تیسرے درجے کے پارٹی عہدیداروں کو شرکت کیلئے دہلی روانہ کردیا جنہوںنے کانفرنس میں مختلف معاملات کے حوالہ سے اپنی اپنی پارٹی کا موقف رکھا۔ ان موقفوں کی روشنی میں کانفرنس نے وزیراعظم کے نام میمورنڈم مرتب کرکے ارسال کردیا، یہ دوسری بات ہے کہ وزیراعظم یا ان کے دفتر سے فی الوقت تک کوئی مثبت یا منفی ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ آنے کی توقع ہے ۔ اس نہ آنے کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں کشمیر اور جموں کی صف اول کی سیاسی لیڈر شپ کی جانب سے کانفرنس میںشرکت سے دوری اختیار کرنا خاص طور سے قابل ذکرکہاجاسکتاہے۔
پھر جو مطالبات میمورنڈم کی صورت میں مرتب کرکے پیش کئے گئے ہیں ان میں کچھ نیا پن نہیں ہے بلکہ وہی رٹی رٹائی باتیں ہیں جن کو ۷x۲۴ دہرایا جارہاہے۔ مثلاً ریاستی درجہ کی بحالی، الیکشن کا انعقاد، مائیگرنٹ پنڈتوں کی واپسی وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ ان سبھی اشوز کے تعلق سے حکومت، الیکشن کمیشن ، کشمیراور جموں کی سیاسی جماعتوں وغیرہ کا نظریہ اور موقف واضح ہے، لہٰذا اس تناظرمیں کانفرنس کی سفارشات محض معاملات کا اعادہ ہے جبکہ اہمیت زیادہ نہیں ہے۔
میمورنڈم میںملک کی عدالت عظمیٰ کے روبرو اب ایک عرصہ سے زیر التواء کچھ آئینی پٹیشنوں کی سماعت یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے لیکن جن سیاسی پارٹیوں اور دوسرے کسی متعلقہ نے یہ درخواستیں دائر کررکھی ہیں وہ خود یا تو خاموش ہیں یا اپنی اپنی سیاسی مصلحتوں اور مفادات کو ملحوظ خاطر رکھ کر کام کررہی ہیں۔چار سال سے یہ ساری درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیر التواء میں ہے۔ خود عدالت عظمیٰ کئی بار ان کی سماعت شروع کرنے کا عندیہ دیتی رہی ہے۔ کبھی کہاگیا کہ ویکیشن کے بعد تو کبھی کچھ، لیکن سماعت نہیں ہو رہی ہے ، جو اس تاثر کو مستحکم کرتا جارہاہے کہ ملک کی عدالت عالیہ بھی جموں وکشمیر کے حوالہ سے ایک مخصوص فکر اور اپروچ رکھتی ہے، حکومت بھی سماعت کے حوالہ سے کسی عجلت سے کام نہیں لے رہی ہے۔ ظاہر ہے سپریم کورٹ کا اس معاملے میںیہ مخصوص اپروچ خلوص، نیک نیتی اور ترسیل انصاف اور خود آئینی تقاضوں کی تکمیل پر مبنی نہیں ہے۔ بالکل اُسی طرح جس طرح ماضی میں اس عدالت نے حکومت کے باز آباد کاری مسودہ قانون پر خاموشی اختیار کی اور سالہاسال تک اس معاملے پر سنوائی نہ کرکے معاملے کو لٹکاتی رہی ۔
دُنیا کا وہ کون سا خطہ ہے جہاں این جی اوز کام نہیں کررہے ہیں ، کشمیر مستثنیٰ نہیں البتہ کشمیر کے حوالہ سے جو این جی اوز سرگرم ہیں، چاہے وہ مقامی ہیت کی ہیں یا ملکی سطح کی ہیں کو اپنا مخصوص مفاد ملحوظ خاطر ہے، کسی کو کشمیرکی زمین چاہئے تاکہ وہ کوئی بھون تعمیر کرسکے، کسی کو کشمیرکی زمین اپنی سرگرمیوں اور ایجنڈا کی تکمیل کیلئے چاہئے تو کسی کو کسی او رمقصد کیلئے زمین چاہئے، کشمیر کیا چاہتا ہے اور اس کی ضرورت کیا ہے، جموں کیا چاہتا ہے اور اسکی ضرورت کیا ہے ان حوالوں سے کوئی این جی او بات کرتا ہے اور نہ ہی کسی نوعیت کی سرگرمی دکھارہاہے۔ صرف مفادات، جھنڈے اور پھندے کی سیاست آگے بڑھائی جارہی ہے ۔ کوئی کشمیر کا سٹیک ہولڈر ہونے کا دعویدار ہے لیکن کشمیرکی اپنی روایتی اور اختیار کردہ کردار کشی کے خول سے خود کو چھٹکارا پانے کی لئے تیار نہیں۔
انہی بانت بانت کی بولیوں، باہم متصادم اور متضاد نظریات، عقیدوں، کمیونٹی مفادات کے تعلق سے مخصوص اپروچ اور دیگر راستوں کو اختیار کرکے کشمیر کو پے درپے المیوں سے ہم کنار کیاجاتارہاہے اور فی الوقت بھی مختلف حلقوں کی جانب سے یہی کچھ عملایا جارہا ہے۔
کسی کو یہ احساس ہے اورنہ نظرآرہا ہے کہ کشمیر بدل رہاہے ، کشمیر اپنے ماضی کو بہت پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہاہے ،وہ اس تبدیلی کو پسند کررہاہے اور چاہتا ہے کہ یہ تبدیلی ان کی شناخت ،منفرد حیثیت اور تاریخی حقیقتوں کا احترام کرنے پر منتج ہوجائے ، کشمیر ہو یا جموں اپنے جمہوری حقوق اور تاریخی آئینی ضمانتوں کا تحفظ چاہتاہے، قیام امن اور ترقیاتی منظرنامہ میں اپنا ٹھوس اور مثبت کردار اداکرنے کا متمنی ہے ،لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ملکی سطح پر کچھ عنصر وہ بھی ہیں جو یہ نہیں چاہتے بلکہ آئے روز کشمیر کی ملکی رائے عامہ کے سامنے عفریت ، بُنیاد پرست اور فرقہ پرست کے طور پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
کشمیر کاجوکوئی بھی سٹیک ہولڈر ہونے کا دعویٰ کررہاہو، اس کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے اُن سبھی لبادوں کو اُتار پھینک دے اور کشمیر میںتبدیلی،قیام امن ، لوگوں کی ترقی اور روایتی اور تاریخی رواداری کے تحفظ اورآبیاری کی سمت میں اپنا اپنا کرداراداکرے۔ جذباتی بلیک میلنگ کے راستے اختیار کرکے آخر کب تک شکم پری کی جاسکتی ہے، گذشتہ ۳۰ سال کے دوران کئی رضاکار تنظیمیں اُبھر کر سامنے آئی، ورک شاپ کانفرنسیں اور سیشن منعقد کئے ، سفارشات اور تجاویزمرتب کرکے حکومت وقت کو پیش کرتے رہے لیکن کچھ بھی نتیجہ کے تعلق سے برآمد نہ ہوسکا۔ اس حوالہ سے چاہے آبزرورگروپ کا حوالہ دیاجائے یا اوپی شاہ گروپ یا چاہئے او ر کوئی ، ان کی حیثیت محض دکانوں سے زیادہ نہیں اور کشمیر اب مزید اس نوعیت کی دکانداری یا بازاروں کو وقفے وقفے سے سجانے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔
وقت انتہائی تیز رفتاری سے گذرتا جارہا ہے، جبکہ مقامی آبادی گوناگوں بلکہ پریشان کن مسائل اور تکالیف سے جھوج رہی ہے۔ وہ ان تکالیف سے چھٹکارا چاہتی ہے لیکن چھٹکارا کسی این جی او کے راستے ممکن نہیں ۔ ان سارے مسائل کا حل انٹر پارٹی، انٹر علاقائی اور باہمی روابط اور بات چیت کے راستوں کو ہموار کرنے سے ہی ممکن ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ سرکس کے جوکر

Next Post

اشون ٹیسٹ میں ٹاپ گیند باز ہیں

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ایشون آل ٹائم گریٹ بائولر نہیںراشد لطیف نے نیا تنازعہ کھڑا کر دیا

اشون ٹیسٹ میں ٹاپ گیند باز ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.