لاہور// پاکستانی کرکٹ ٹیم ممکنہ طور پر آنے والے ورلڈ کپ کے لیے ہندوستان کا دورہ کرے گی کیونکہ اس سے قبل ایشیا کپ کے لیے ملک کے بورڈ کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کو ہمسایہ ملک کے بورڈ نے قبول کر لیا ہے۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ہائبرڈ ماڈل کے بعد پاکستان کے پاس ایشیا کپ کی میزبانی کے حقوق برقرار رہیں گے، چار یا پانچ میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے اس کے بعد ٹورنامنٹ کسی نیوٹرل مقام پر منقل ہو جائے گا جہاں ہندوستان اپنے میچز کھیلے گا، سری لنکا میں ایشیا کپ ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
ہندوستانی کرکٹ بورڈ کی جانب سے طویل عرصے تک اس ماڈل پر اعتراض رہا جو بالآخر گزشتہ ہفتے منظور کر لیا گیا، اس حوالے سے ایشین کرکٹ کونسل سے اگلے دو سے تین روز میں باضابطہ اعلان کی توقع ہے، یہ ٹورنامنٹ ستمبر میں منعقد ہوگا۔
پی سی بی اپنے مؤقف پر لچک دکھانے کے لیے تیار تھا، جس نے دھمکی دی تھی کہ اگر ہندوستانی بورڈ نے ہائبرڈ ماڈل کو مسترد کیا تو پاکستان نے ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرنے دھمکی دی تھی۔
پی سی بی نے یہ بھی توقع ظاہر کی تھی کہ اگر مجوزہ ماڈل کو قبول کر لیا گیا تو حکومت پاکستان سے ملک کی ٹیم کو 50 اوورز کے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے ’آسانی سے‘ ہندوستان جانے کی منظوری دے دے گی۔
لہٰذا یہ سمجھا جاتا ہے کہ پاکستان 2016 کے بعد پہلی بار ہندوستان میں جا کر کھیلے گا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے بھیجے گئے ڈرافٹ شیڈول میں تجویز کیا گیا ہے کہ روایتی حریف احمد آباد میں مدمقابل ہوں گے، تاہم یہ فیصلہ دونوں ملکوں کی حکومت نے کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی سی بی کو ڈرافٹ شیڈول موصول ہو چکا ہے، اور اس نے حکومت کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت بھی شروع کر دی ہے، جس کا فیصلہ آنے والے چند ہفتوں میں میں متوقع ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ حتمی شیڈول ورلڈ کپ کے انعقاد سے تین مہینے قبل جاری کیا جائے گا، پہلا مقابلہ 5 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔
ابتدائی شیڈول کے مطابق پاکستان کی ٹیم 6 اور 12 اکتوبر کو کوالیفائر ٹیموں کا احمدآباد میں سامنا کرے گی جس کے بعد 20 اکتوبر کو بنگلورو میں آسٹریلیا، چنئی میں 23 اکتوبر کو افغانستان اور 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش سے 21 اکتوبر کو کولکتہ، 5 نومبر کو بنگلورو میں نیوزی لینڈ جبکہ 12 نومبر کو کولکتہ میں انگلینڈ کے مدمقابل ہوگی جو لیگ مرحلے کا آخری میچ بھی ہوگا۔
بابر اعظم کی قیادت والی یونٹ 15 اکتوبر کو ہندوستان کے خلاف اعصاب شکن معرکے کے لیے احمد آباد روانہ ہونے والی ہے اور پانچ دن بعد بنگلورو اور افغانستان اور جنوبی افریقہ میں 23 اور 27 اکتوبر کو چنئی میں آسٹریلیا سے کھیلے گی۔
ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل اور فائنل کی تاریخوں اور مقامات کو ڈرافٹ شیڈول میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پی سی بی ہائبرڈ ماڈل کو اے سی سی کی بقا کے طور پر دیکھ رہا ہے، جو کہ 1983 میں ایشیا کے کرکٹنگ ممالک کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا۔
بورڈ کے اعلیٰ افسران کا خیال ہے کہ ایشیا کی کرکٹ باڈی کی طاقت مستقبل میں کھیل کو پروان چڑھائے گی، اور یہ کہ ہائبرڈ ماڈل مستقبل میں آنے والے پیچیدہ حالات جیسے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤ کے لیے ایک بلیو پرنٹ کے طور پر دیکھا جائے گا، جس نے 2012 سے ممالک کی ٹیموں کو دوطرفہ کرکٹ سے محروم کر رکھا ہے۔
پی سی بی اب 2025 میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے پُراعتماد ہے، جس کے حقوق دو برس پہلے ملے تھے، بورڈ کے دفاتر میں یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ اگر پاکستان ورلڈ کپ کے لیے ہندوستان جاتا ہے تو ہندوستان کے پاس چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے کی بہت کم وجوہات ہوں گی۔