واشنگٹن//
امریکی انتظامیہ نے پیر کو سعودی عرب اور اوپیک پلس کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلوں پر بہت زیادہ خاموش ردعمل دیا، جو واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تناؤ کم ہونے کی علامت ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے یہ پوچھے جانے پر کہا کہ کیا امریکہ کو پہلے سے آگاہ کیا گیا تھا جواب دیا کہ: "مجھے (سعودی عرب کی طرف سے) کسی پیشگی اطلاع کا علم نہیں ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہو گی”۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا”یہ ایک خودمختار ریاست کا یکطرفہ فیصلہ تھا۔ تو، میں انہیں ہی اس پہ بات کرنے دوں گا،”۔
واضح رہے کہ گذشتہ موسم خزاں میں، جب سعودی عرب کی قیادت میں اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا تو بائیڈن انتظامیہ نے ان پر "روس کا ساتھ دینے” کا الزام لگایا کیونکہ امریکا اور یورپ کا بیشتر حصہ روسی تیل کی آمدنی کو ولادی میر پوتن کے خزانے تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
اوپیک پلس کے اس فیصلے سے پہلے، امریکی صدر جو بائیڈن نے انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کو بات چیت کے لیے سعودی عرب روانہ کیا۔ تاہم، سعودی حکام نے ان اپیلوں کو رد کر دیا اور اپنے اقدام کو آگے بڑھایا۔
اس ہفتے امریکی حکام کے لہجے میں واضح فرق اس بات کی مزید علامت معلوم ہوتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن رواں ہفتے سعودی عرب جا رہے ہیں۔
وہ گذشتہ تین ماہ میں مملکت کا دورہ کرنے والے تیسرے سینئر امریکی عہدیدار ہیں۔