نئی دہلی// صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے مستقبل میں صحت کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے ہمیں ایک مضبوط، لچکدار کی فوری نظام جانب بڑھنا چاہیے ۔
ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج جاپان کے ناگاساکی میں گلوبل ہیلتھ آرکیٹیکچر پر جی 7 صحت کی وزارتی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے ۔ یہ اجلاس صحت کے عالمی چیلنجوں اور مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری، روک تھام اور ردعمل کو یقینی بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ جی 7 ممالک کے وزرائے صحت اور مدعو ‘‘آؤٹ ریچ 4’’ ممالک ہندوستان، انڈونیشیا، ویتنام اور تھائی لینڈ اس میٹنگ میں موجود تھے ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ‘‘جب کسی بھی صحت کی ہنگامی صورتحال کو سنبھالنے کی بات آتی ہے ، تو کسی بھی ملک کا قومی صحت کا نظام عالمی صحت کے نظام پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے ’’۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ‘‘کووڈ 19 وبائی مرض نے موجودہ گلوبل ہیلتھ آرکیٹیکچر میں فالٹ لائنوں کو سامنے لایا ہے جس نے ڈبلیو ایچ او کی مرکزیت کو برقرار رکھتے ہوئے ، ایک زیادہ مضبوط، جامع، اور ذمہ دار گلوبل ہیلتھ آرکیٹیکچر کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔’’
ڈاکٹر منڈاویہ نے دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بکھری اور خاموش کوششوں کے خلاف خبردار کیا اور عالمی صحت کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون پر مبنی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا جس میں صحت کی مساوات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کہ متعدد عالمی کوششیں جاری ہیں، ان جاری اقدامات کے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اس نوٹ پر، انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ جی 20 انڈیا پریزیڈنسی اور جی 7 جاپان پریزیڈنسی کے تحت صحت کے ایجنڈے بالکل ہم آہنگ ہیں جنہوں نے صحت کی ہنگامی تیاری، طبی انسدادی اقدامات تک رسائی اور ڈیجیٹل ہیلتھ کو عالمی صحت کوریج، اور اختراعات کے حصول کے لیے اجتماعی طور پر ترجیح دی ہے ۔