لندن///
برطانوی شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے والے شہزادہ ہیری اپنے والد شاہ چارلس کی تاجپوشی کے موقع پر ایک چیلنج کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔
ڈیوک آف سسیکس جوکہ آج کل برطانیہ میں شاہی محل میں گزری اپنی زندگی کے بارے میں میڈیا پر سرِ عام گفتگو کرتے نظر آرہے ہیں، اب اُنہیں اپنے والد کی تاجپوشی کے موقع پر اپنے ہی لفظوں کے خلاف جانے کے لیے بہت ہمت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔
اس حوالے سے برطانوی صحافی ڈاکٹر ٹیسا ڈنلوپ کا کہنا ہے کہ’مجھے لگتا ہے کہ ہفتہ کو ڈیوک آف سسیکس کو ویسٹ منسٹر ایبی میں اکیلے چلنے کے لیے بہت ہمت کی ضرورت ہوگی‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’لیکن اگر ہم نے پچھلے کچھ سالوں میں شہزادہ ہیری کے بارے میں کچھ نیا جانا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ کسی چیلنج سے پیچھے نہیں ہٹتے اور وہ ایڈرینالین لینے کے بھی عادی رہے ہیں‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ’ابتداء میں شہزادہ ہیری برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے اپنے اور اپنی اہلیہ سے اختیار کیے گئے برے روّیے کے خلاف آواز اُٹھانے پر میڈیا کی توجہ کا خصوصی مرکز بنے رہے‘۔ڈاکٹر ٹیسا ڈنلوپ نے کہا کہ ’بعد ازاں، پرسکون زندگی کی خواہش کا دعویٰ کرتے ہوئے شہزادہ ہیری نے ایک کتاب اور نیٹ فلکس دستاویزی فلم کی شکل میں اپنا بیانیہ شائع کیا ہے‘۔
اُنہوں نے کہا کہ’شاہی خاندان اور برطانوی پریس کے خلاف کوئی معمولی بات نہیں ہے، اس لیے اب عدالت میں کئی بڑی پبلشنگ کمپنیوں کو مقدمات کا سامنا ہے‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ’لیکن ہیری کے باہمت ہونے اور میڈیا کا سامنا کرنے کے لیے تربیت یافتہ ہونے کے باوجود بھی ہفتہ کا دن شہزادہ ہیری کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا‘۔