انقرہ//
ترکیہ کے سرکاری میڈیا نے پیر کو اطلاع دی ہے کہ داعش کے رہنما ابو الحسین القرشی سکیورٹی فورسز کی آپریشن کے کے موقع پر گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو دھماکہ خیز مواد سے بھری بیلٹ سے اڑا لیا تھا۔ یہ بیلٹ اس نے پہن رکھی تھی۔
واضح رہے کہ انقرہ نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ ہفتہ کی شام انٹیلی جنس ادارے کی کارروائی کے دوران داعش کا مبینہ سربراہ ابو الحسین القرشی مارا گیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اتوار کی شام ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران ابو الحسین القرشی کے مارے جانے کا انکشاف کیا تھا۔
30 نومبر کو داعش نے اپنے سابق سربراہ ابو الحسن الہاشمی القرشی کے مارے جانے کے بعد ابو الحسین القرشی کو اپنا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پیر کے روز سرکاری نیوز ایجنسی ’’انادولو‘‘نے کہا کہ القرشی پڑوسی ملک ترکیہ کے ضلع عفرین کے جیندریس ضلع میں ایک گھر میں تھا۔ اس گھر میں ایک زیر زمین بنکر بھی تھا۔ ترک میڈیا نے کھیتوں میں گھرے ہوئے ایک دو منزلہ مکان کو دکھایا۔ اس مکان کی دیواریں جزوی طور پر تباہ ہو گئی تھیں۔ ایجنسی کے مطابق کارروائی کے دوران ترکیہ کی سکیورٹی فورسز نے القراشی کو ہتھیار ڈالنے کی اپیل بھیجی تاہم کوئی جواب نہیں ملا تھا۔
اس کے بعد انٹیلی جنس ٹیم نے گھر کے باغ کی دیواروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔ پھر پچھلے دروازوں اور اطراف کی دیواروں کو دھماکے سے اڑا دیا اور عمارت میں داخل ہو گئے۔ تاہم القرشی نے اس دوران گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو بارودی بیلٹ سے اڑا لیا۔