غزہ///
اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصی پر حملے کے رد عمل میں فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اب اسرائیل کی صرف مذمت کرنا کافی نہیں، اس پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی بہت سے ملکوں کی جانب سے سلامتی کونسل میں اسرائیل کی مذمت کرنا کافی نہیں ہو گا۔
وزارتِ خارجہ نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ اس مرتبہ ایک دہشت گرد، سرکش قابض اور ظالم ریاست کے طور پر اس پر پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے اس مطالبے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم نے مسجد اقصی پر اسرائیلی حملوں پر بات چیت کے لیے ہفتہ 8 اپریل کو وفود کی سطح پر ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اور کھلا اجلاس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
توقع ہے کہ یہ ہنگامی اجلاس، جو ریاست فلسطین اور ہاشمی سلطنت اردن کی طرف سے طلب کیا گیا تھا، میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور اس کے نمازیوں کے خلاف کی جانے والی دراندازیوں اور حملوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
گذشتہ روز سعودی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے احاطوں پر دھاوا بولنے، نمازیوں پر حملہ کرنے اور متعدد فلسطینی شہریوں کو گرفتار کرنے پر سخت تشویش میں ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اس صریح دراندازی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایسی در اندازیاں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور مذہبی مقدسات کے حوالے سے بین الاقوامی قواعد اور اصولوں سے متصادم ہیں۔
او آئی سی نے مزید کہا ہے توقع ہے کہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ اس اجلاس سے خطاب کریں گے اور مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کے حوالے سے ہونے والی خطرناک پیش رفت پر روشنی ڈالیں گے۔