سرینگر/یکم اپریل
جموںکشمیر کے تئیں مرکزی حکومت’ دوغلی‘ پالیسی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا ہے کہ ایک منصوبہ بند طریقے سے جموں وکشمیر کے عوام کو جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہاہے ۔
صادق نے کہا کہ گذشتہ۴سال سے یہ تاریخی ریاست ایک جمہوری منتخبہ حکومت کے بغیر ہے اور ایک افسرشاہی نظام میں یہاں کے عوام پس رہے ہیں۔
ہفتہ کوپارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ترجمانِ اعلیٰ نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا ’جموں وکشمیرمیں ایک خلاءہے ‘کہہ کر اپنی ذمہ داریوں سے پلو نہیں جھاڑ سکتا ہے بلکہ یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ یہاں الیکشن کا انعقاد کرایا جائے ۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ جموںوکشمیرمیں ایک خلاءہے لیکن شاےد وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اس خلاءکو صرف وہی پرکرسکتا ہے۔ان کاکہنا تھا” اگر وہ اس بات سے باخبر ہے کہ یہاں مسئلہ ہے تو اسے الیکشن کی نوٹیفکیشن نکالنی چاہئے اور تاریخوں کو اعلان کرنا چاہئے ۔ وہ صرف یہ کہہ کر خود کو اس مسئلے سے الگ نہیں کرسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں ایک خلا ہے “۔
صادق نے کہاکہ۵اگست ۹۱۰۲کو تو کہا گیا تھا کہ جموںکشمیر کو پورے ملک کے ساتھ ہم پلہ لایا گیا اگر واقعی ایسا ہے تو پھر باقی ریاستوں کی طرح یہاں الیکشن کیوںنہیں ہورہے ہیں اور یہاں کے عوام کے جمہوری حقوق کیوں بحال نہیں کئے جارہے ہیں۔
نےشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ حالات کا بہانہ بنا کر اب الیکشن میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بار بار جموں کشمیر میں حالات کی بہتری کے دعوے کررہے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جونہی الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کو رپورٹ دیگی تو الیکشن کروائے جائیںگے ۔تو پھر دیری کہاں ہورہی ہے ؟ان کاکہنا تھا” کیا بھاجپا کیخلاف پائی جارہی عوامی ناراضگی الیکشن میں تاخیر کا سبب ہے ؟ کیا بھاجپا اس وقت عوام کا سامنا کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ؟“