واشنگٹن//
امریکا کی مرکزی کمان سینٹ کام کے سربراہ کے مطابق، امریکا اور سعودی عرب نے گذشتہ ہفتے ریاض میں ایک نئے فوجی مرکز میں اپنی پہلی مشترکہ کاؤنٹر ڈرون مشق مکمل کی۔
یہ مشق دونوں ممالک کے درمیان اس نوعیت کی پہلی مشق تھی۔
ریڈ سینڈز تجرباتی مرکز کچھ عرصے سے زیر بحث تھا۔ امریکی فوج نے کہا ہے کہ یہ مشق واشنگٹن اور اس کے مشرق وسطیٰ کے شراکت داروں کے درمیان تربیت اور تیاری کے لیے ایک اختراعی پیش رفت کے طور پر کام کرے گی۔
گذشتہ ہفتے کی مشقوں کی زیادہ تشہیر نہیں کی گئی تھی، لیکن حکام نے کہا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے ، مستقبل میں اس سے بڑے پیمانے پر جدید ترین مشقیں ہوں گی۔
جمعرات کو، سینٹ کام کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں قانون سازوں کو بتایا کہ کاؤنٹر ڈرون مشقوں میں لائیو فائر کی مشقیں، ڈرون سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پیچیدہ خطرات کا مطالعہ کرنا اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنا شامل تھا۔
گذشتہ ہفتے کی مشترکہ مشق ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سعودی عرب اور ایران نے تعلقات کو معمول پر لانے اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔
جب جنرل کوریلا سے اس معاہدے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ کوریلا نے کہا کہ یہ حقیقت کہ چین کی حمایت سے معاہدہ طے پا گیا ہے ، کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران کی مذموم سرگرمیوں کی فکر ختم ہو گئی ہے۔
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کی ایک نان ریذیڈنٹ سینئر فیلو میلیسا ہوروتھ نے کہا کہ دفاعی سامان کی فروخت جیسے روایتی سیکورٹی امدادی پروگراموں سے ہٹ کر، ریڈ سینڈز مشق امریکہ کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مسلسل وابستگی ظاہر کرنے اور مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں کے درمیان علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا ایک اہم طریقہ ہے۔
حالیہ برسوں میں، مشرق وسطی میں امریکا کے ختم ہوتا اثرورسوخ زیر بحث رہتا ہے خصوصا بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے بعد سے تعلقات میں دوری آئی ہے۔
ہوروتھ نے العربیہ کو بتایا کہ "حالیہ چینی ثالثی میں سعودی ایران معاہدہ خطے میں کشیدگی کو کم کر سکتا ہے، لیکن یہ چھوٹے بغیر پائلٹ طیاروں سے تمام خطرات کا امکان ختم نہیں کرتا۔
انہوں نے حوالہ دیا کہ سعودی عرب چینی فرم کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبہ قائم کر رہا ہے تاکہ ایک تحقیق اور ترقی کا مرکز قائم کیا جا سکے جس میں بغیر پائلٹ ڈرون ٹیکنالوجی پر توجہ دی جائے۔ اسی طرح "امریکہ کو خطے میں شراکت داری قائم رکھنے کوشش کرنی چاہیے،”
انہوں نے کہا کہ ریڈ سینڈز پر مشقیں امریکہ کے ساتھ شراکت داری کی اہمیت اور بغیر پائلٹ ڈرونز کا مقابلہ کرنے میں امریکی ٹیکنالوجی کی برتری کو ظاہر کرنے میں بہت معاون ثابت ہوں گی۔