منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

محبوبہ جی کا غلط فیصلہ

۳۷۰ ؍کی بحالی تک کی شرط کا حصول ناممکن

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-03-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئین کی کالعدم شدہ دفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی تک کسی الیکشن میں حصہ نہیں لے گی کیونکہ یہ ’’ میرے لئے جذباتی مسئلہ ہے ‘‘ ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جب جب بھی ’ ’میں نے حلف اُٹھایا تو وہ دوآئینوں اور دو پرچموں کے سایہ تلے اُٹھایا‘‘ ممکن ہے ’میرا یہ فیصلہ بے وقوفانا ہو‘۔
بادی النظرمیں محبوبہ مفتی کا یہ فیصلہ کشمیر کی مخصوص سیاسی اُفق اور اس کی اپنی پارٹی پی ڈی پی کے مستقبل اور حال کے حوالہ سے بہت بڑا فیصلہ ہی نہیں بلکہ کئی اعتبار سے دور رس نتائج کا بھی حامل ہوسکتا ہے۔ یہ کئی اعتبار خود محبوبہ جی سے پوشیدہ نہیںہونگے اور نہ ہی وہ اس حوالہ سے اپنی لاعلمیت کا اظہار کرسکتی ہے لیکن اس کے باوجود فیصلہ لیاگیا جو حیران کن بھی ہے اور کچھ ایک اعتبارسے غلط بھی ہے۔
وہ کئی اعتبار کیا ہیں یا کیا ہوسکتے ہیں، غالباًا یک یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی التجا مفتی کے لئے اپنی پارٹی اور کشمیرکے سیاسی منظرنامے میں کوئی جگہ بنانے کی کوشش کررہی ہو اور اس کیلئے یہ ضروری نہیں کہ وہ الیکشن عمل سے خود کو الگ تھلگ کرے جو کشمیرکے سیاسی روڈ میپ سے دانستہ راہ فرار کی حیثیت رکھتا ہے یا اس کو راہ فرار کے معنوں میں تصور بھی کیاجاسکتا ہے۔ سیاست میں داخل ہونے کیلئے نہ اجازت ناموں کی ضرورت ہے اور نہ کسی اور ازم کی، البتہ اس تاثر کہ خاندانی سیاسی وراثت کی لیبل سے بچنے کیلئے ممکن ہے ایسا کوئی فیصلہ لیاگیا ہو یا لیاجاسکتاہے۔
بہرحال وہ ایک الگ بحث ہے ۔ محبوبہ جی کا آئین کی کالعدم شدہ دفعہ ۳۷۰؍ کی واپسی تک الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے اور انہیں ایسا کوئی بھی فیصلہ لینے یاسیاست سے اپنی وابستگی کے تعلق سے کوئی بھی قدم اُٹھانے کا اختیار ہے لیکن اپنے اس فیصلے کو انہوںنے جس بات سے مشروط کیا ہے وہ مستقبل قریب میں ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ کالعدم شدہ آئینی تحفظات کی بحالی کیلئے پارلیمنٹ میں کسی حکمران پارٹی کی اکثریت میں ہونا لازمی ہے۔ملک کے سیاسی منظرنامے اور سیاسی پارٹیوں کے درمیان الیکٹورل پراسیس کے تعلق سے جوخدوخال حالیہ برسوں باالخصوص گذرے دو انتخابات کے تعلق سے اُبھر کرسامنے آئے ہیں وہ اس بات کی طرف واضح اشارہ کررہے ہیں کہ مستقبل قریب میں کئی سالوں تک غالباً ایسا ہونا ممکن نہیں، پھر اپوزیشن بھی اس قدر مضبوط وباہم مربوط نہیں کہ وہ موجودہ حکمران جماعت کو آنے والے الیکشن میں شکست دے کر برسراقتدار آسکے،اور اگر فرض کرلیابھی جائے گا کہ اپوزیشن ایسا کوئی کارنامہ کرکے دکھا دے گی تو ان کے درمیان مختلف نوعیت کے سیاسی نظریات، عقیدے، ترجیحات اور مفادات باہم متصادم ہیں۔
اگر اپوزیشن مضبوط ہوتی اور ایک آواز میں بات کرتی ہوتی تو جب ریاست کو تقسیم کردیاگیا اور آئینی تحفظات ختم کردیئے گئے تو وہ ایک آواز ہوکر نہیں بولی، ان کا سیکولرازم کے بلند وبانگ دعوے خود ساختہ ، بے عمل اور ڈھکوسلہ ہی ثابت ہوئے۔ ہاں آپس میں کبھی کبھی وہ بیٹھ جاتے ہیںاور کشمیر کے حال احوال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، لیکن صرف اسی حد تک، اس سے آگے نہیں۔
غلام نبی آزاد کا نگریس سے علیحدہ ہوگئے اور اپنی تنظیم کی داغ بیل ڈالی، وہ بھی تب سے اب تک برابر یہی کہہ رہے ہیںکہ آئینی تحفظات کی بحالی صرف پارلیمنٹ کرسکتی ہے اور وہ بھی اُس صورت میں جب پارلیمنٹ میںحکمران جماعت یا حکمران اتحاد کو بھاری اکثریت حاصل ہو۔ جو فی الوقت ممکنات میں نہیں۔ کیا یہ نوشتہ دیوار محبوبہ مفتی نہیں پڑھ پارہی ہے؟
اسی سے جڑے ایک اہم معاملہ کی طرف توجہ دلانا زیادتی نہیں ہوگی۔ گذشتہ تین سالوں سے ملک کی سب سے بڑی عدالت میں تقریباً دو درجن عرضداشتیں مسلسل التواء میں ہے یہ عرضداشتیں کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی دائر کی جاچکی ہیں جبکہ کچھ کا تعلق انفرادی طور سے بھی ہے۔ اس مدت کے دوران اس اعلیٰ عدلیہ کے تقریباً تین سربراہان آئے اور سبکدوش ہوچلے ہر سربراہ نے ان درخواستوں کی شنوائی کا یقین دیا لیکن شنوائی کیلئے کوئی باضابطہ اور باقاعدہ تاریخ نہیں دی جارہی ہے۔ دائر پٹیشنوں کی عدم شنوائی کیا ترسیل انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے، جواب نفی میں ہے۔ ترسیل انصاف میں تاخیر خود جوڈیشل لخت اور مفہوم کی روشنی میں انحراف کے مترادف ہے۔ اب یہ دوسری بات ہے کہ عدالت اعلیٰ ایسا کسی سیاسی دبائو یا مداخلت پر کررہی ہے یا خود اس کی اپنی مصلحتیں ہیں۔
آئین کی دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کی واپسی یا بحالی کیلئے الیکٹورل پراسیس اور عدلیہ دونوں کے تعلق سے دونوں رُخ سامنے ہے۔ اس مخصوص تناظرمیں کیا محبوبہ مفتی کے اس فیصلے کو کشمیرکی سیاست اور سیاسی اُفق سے دانستہ راہ فرار سمجھنے کی گنجائش نہیںہے، محبوبہ جی کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر بھی کچھ تبصرے ردعمل کی صورت میں ہورہے ہیں پڑھنے کو مل رہے ہیں۔کوئی خیر مقدم کررہاہے، تو کوئی تنقید کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے، البتہ ایک صارف کا یہ ردعمل کچھ توجہ طلب ضرور ہے،’’ اب آپ آرام کریں، آپ نے کشمیر کے ساتھ جوکچھ کرنا تھا کر چکی ہے……‘‘
ویسے بھی ہمیں یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ آئین کی جس ۳۷۰؍ کی منسوخی کے ردعمل میں اب گذشتہ تین سال سے بحالی کا مطالبہ کچھ ایک سیاسی اور کچھ نیم سیاسی حلقوں کی طرف سے کیاجارہاہے کیا وہ یہ بتاسکتے ہیں کہ جس آئینی دفعہ کوکالعدم یامنسوخ قرار دے کر کتابِ آئین سے پھینک دیاگیا ہے وہ وہی آئینی شق تھی جو اپنے تمام تر اندراجات کے ساتھ پہلے دن آئین کا حصہ بنی تھی یا جس آئین کی دفعہ کو اندر ہی اندر سے گھس گھس کر پہلے وزیراعظم آنجہانی جواہر لال نہرو سے لیکر ان کے جانشینوں نے جموںوکشمیر کی برسراقتدار پارٹیوں اور لیڈر شپ کے عملی اور سرگرم تعاون کے ساتھ کھوکھلا بناکر رکھدیا تھا، کیا اسی گھسی گھسی دفعہ کی بحالی کا مطالبہ کیاجارہاہے اور اگر یہ اسی گھسی گھسی حالت میں بحال بھی کی جاتی ہے توا س سے جموں وکشمیر کے عوام کو حاصل کیا ہوگا؟
بہرحال پی ڈی پی سربراہ نے فیصلہ کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اور ان کی پارٹی کی لیڈرشپ سیاسی میدان میں ابھی ناپختہ ہے یا پختہ سیاسی شعور کا اس کے اندر گہرا فقدان موجود ہے جس کو دور کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

قدرت راہل گاندھی پر مہر بان

Next Post

آئی پی ایل میں وارنر سے کچھ مختلف کرنا پڑے گا: واٹسن

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کرکٹ آسٹریلیا نے سرکاری فنڈنگ کا خیرمقدم کیا

آئی پی ایل میں وارنر سے کچھ مختلف کرنا پڑے گا: واٹسن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.