تل ابیب//
اسرائیلی کابینہ میں حال ہی میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس کے تحت وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اپنے قانونی بلوں کی ادائیگی کے لئے ایک رشتہ دار سے موصولہ 270,000ڈالر کا عطیہ برقرار رکھنے کی اجازت ہو گی۔
واضح رہے کہ پچھلے سال، اسرائیل کی ہائی کورٹ نے نتن یاہو کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے مرحوم کزن سے ملنے والی رقم رکھنے کے مجاز نہیں کیونکہ کسی سرکاری عہدیدار کو اتنی بڑی رقم تحفتا لینا ممنوع ہے۔ یہ رقم ان کو اور ان کی اہلیہ سارہ کو بدعنوانی کے الزامات سے لڑنے کے دوران قانونی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے دی گئی تھی۔
نیتن یاہو گذشتہ تین سالوں سے دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم وہ تمام غلط کاموں کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ الزامات متعصب میڈیا اور نظام عدل کے ذریعے ان کو بدنام کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
وہ اور ان کی بیوی اس کی وجہ سے تنقید اور تنازعات کا شکار ہیں۔ سارہ نیتن یاہو گذشتہ ہفتے تل ابیب میں ایک سیلون کے باہر شدید احتجاج کا نشانہ بنیں جہاں وہ اپنے بال بنوانے کے لیے آئی تھیں۔ پولیس کی بھاری نفری کو انہیں سیلون سے باہر لے جانے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لئے بلایا گیا۔اتوار کے روز، وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی نے اس بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت سرکاری عہدیداروں کو قانونی یا طبی بلوں کے لئے چندہ قبول کرنے کی اجازت ہے، باوجود اس کے کہ ملک کے اٹارنی جنرل کی طرف سے اس پر اعتراض کیا گیا ہے کہ اس سے بدعنوانی کو فروغ ملے گا۔
یہ بل نیتن یاہو کی نئی حکومت کے ذریعہ اسرائیل کے قانونی نظام کے مجوزہ جائزہ کا ایک حصہ ہے جس پر اسرائیل میں دو ماہ سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔