بیلگاوی//) وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو کانگریس پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں کی کامیابی نے کانگریس کے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور وہ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ (مودی) کے زندہ رہتے ان کی دال نہیں گلنے والی ہے ۔
کرناٹک کے بیلگاوی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے الیکشن پر بحث کیے بغیر کہا کہ بہت سے لوگ اب کہہ رہے ہیں ‘‘مودی مر جائے ، مودی تیری قبر کھدے گی’’۔ اس کے ساتھ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ مودی جی آپ کا کمل کھلے گا۔ اس سال کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
انہوں نے کہا ‘‘بی جے پی حکومت کی نیت سچی ہے اور اس کی ترقی کی مضبوط پالیسی ہے ۔
وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ کانگریس کرناٹک سے نفرت کرتی ہے ۔ لیڈروں کی توہین کرنا کانگریس کا کلچر ہے ۔ نجلنگ گپا جیسے لیڈروں کی توہین کی گئی اور اب ایک اور لیڈر کی توہین کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کا بہت احترام کرتے ہیں۔ رائے پور میں کانگریس کے حالیہ اجلاس کے دوران ایک ایسا منظر دیکھ کر انہیں بھی دکھ ہوا جب تیز دھوپ کے دوران سب سے معمر شخص مسٹر کھڑگے وہاں موجود تھے لیکن کانگریس صدر کو وہاں لگائی گئی چھتری نصیب نہیں ہوئی، بلکہ یہ کسی اور کے لئے تھی۔ کسی اور کے لیے انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے اور کئی جماعتیں اس سے جڑکی ہوئی ہیں۔ کرناٹک کے لوگوں کو اس سے چوکنا رہنا چاہئے ۔
مودی نے کہا کہ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت تیز رفتار ترقی کی ضمانت ہے اور کئی ترقیاتی اسکیمیں اس کی مثالیں ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں خاص طور پر جل جیون مشن کا نام لیا۔
زراعت اور کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے کی حکومتوں نے چھوٹے کسانوں کو، جن کی تعداد 80 سے 85 فیصد ہے ، کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا۔ بی جے پی حکومتوں نے چھوٹے کسانوں کو ترجیح دی ہے ، اب تک پی ایم کسان یوجنا کے 2.5 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں، جس میں سے 50 ہزار کروڑ روپے خواتین کے کھاتوں میں جا چکے ہیں۔ انہوں نے آج ہی پی ایم کسان یوجنا کی 13ویں قسط بھی جاری کی۔ اس کے تحت سال میں تین بار کسانوں کے کھاتوں میں دو ہزار روپے منتقل کیے جاتے ہیں۔
مسٹر مودی نے کہا کہ کسان اس امداد سے اپنی چھوٹی ضروریات پوری کرتے ہیں اور انہیں زیادہ سود پر قرض نہیں لینا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد زراعت میں بامعنی تبدیلیاں لائی گئی ہیں اور مستقبل کے لیے زراعت سے متعلق پالیسی تیار کر لی گئی ہے اور زراعت کو جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے زراعت کا بجٹ 25 ہزار کروڑ روپے تھا جو اس بار بڑھ کر 1 لاکھ 25 ہزار کروڑ روپے ہو گیا ہے یعنی اس میں پانچ گنا اضافہ کیا گیا ہے ۔ بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے کسانوں کی مدد کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ٹیکنالوجی پر زور دیا ہے ۔ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ سے جوڑا گیا ہے تاکہ وہ بینک سے مدد حاصل کر سکیں۔