پیر, مئی 12, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

نالہ دودھ گنگا کی عظمت رفتہ کی بحالی

کیا بلڈوزر کا پہلا وار نالہ پر سرکاری تعمیرات پر ہوگا؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-16
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کشمیر میں ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کو ختم کرنے سے متعلق بلڈوزر مہم جاری ہے۔تازہ ترین ہدف نالہ دودھ گنگا ہے۔ سرینگر میونسپلٹی نے آلوچہ باغ سے چھتہ بل تک نالہ دودھ گنگا کے ارد گرد ناجائز تعمیرات اور تجاوزات میں ملوثین کو ایک ہفتہ کے اندر اندر اپناناجائز قبضہ از خود ختم کرنے کی مہلت دی ہے اور دوٹوک الفاظ میں ان پر واضح کیا ہے کہ بصورت دیگر بلڈوزر حرکت میں آئے گا۔
اس معاملے کو لے کر نیشنل کانفرنس اور اپنی پارٹی کے سرینگر میونسپلٹی کے میئر کے درمیان لفظی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ میئرنے اعلان کیاہے کہ کسی کے خلاف بلڈوزر استعمال نہیں کیاجائے گا اور نہ ہی کسی کا مکان گرادیا جائے گا۔ بقول میئر کے یہ پروپیگنڈہ نیشنل کانفرنس اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے کررہی ہے۔ لیکن دوسری جانب سرینگر میونسپلٹی ہی کا دعویٰ ہے کہ سٹی سمارٹ پروجیکٹ کے تحت نالہ دودھ گنگا کی صفائی ، ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کو پاک کرنے اور نالہ کی عظمت رفتہ بحال کرنے کی ضرورت اس لئے بھی ہے تاکہ نکاسی آب کے روایتی ذریعہ کو بحال کیاجاسکے اور سیلاب کی صورت میں پانی کا نکاس اس اہم نالہ کی وساطت سے یقینی بنایاجاسکے۔
نالہ دودھ گنگا کے بارے میں میونسپلٹی کے ارادے واجبی اور نیک ہیں۔ کبھی کسی زمانے میں یہ نالہ اپنے پورے آب وتاب کے ساتھ شہر کے بیچوں بیچ ایک مسحور کن تصویر پیش کیا کرتا تھا بلکہ گرمیوں کے شدید ایام میں بچے، جوان اس میں ڈبکیاں لگاکر فرحت محسوس کیاکرتے تھے۔ لیکن کشمیرمیں سیاسی یتیموں کی سرپرستی میں لینڈ مافیاز نے وقت وقت کی ایڈمنسٹریشن کے ساتھ شانہ بشانہ اور قدم سے قدم ملا کر چلتے ہوئے نہ صرف تجاوزات اور تعمیرات کی حوصلہ افزائی کی بلکہ تمام تر قوانین ، ماحولیاتی توازن کے تعلق سے مروجہ اصولوں اور ضابطوں کی دھجیاں فضائے آسمانی میں اڑاتے ہوئے دودھ گنگا نالہ کی بھرائی کرائی گئی بلکہ اس کے سینے پر سرکاری دفاتر کے قیام کیلئے کئی منزلہ عمارتیں بھی تعمیر کرائی گئیں۔
ان میں سے کچھ عمارتوں میں فنڈ آرگنائزیشن، پولیس کے دفاتر ، ٹیکسی اسٹینڈ، مساجد، قبرستان، نجی عمارتیں ، شاپنگ کمپلکس، بازار اور منڈیاں خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ سرینگر میونسپلٹی شہری حدود میں کسی بھی طرح کی عمارت کی تعمیر کیلئے اجازت نامہ اجرا کرنے کی اتھارٹی رکھتی ہے، اس اتھارٹی کے بغیر کوئی بھی تعمیر ناجائز ٹھہر پاتی ہے۔ اس تناظرمیں کیا سرینگر میونسپلٹی کے ارباب عوام کو یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں گے کہ نالہ دودھ گنگا کی بھرائی کی اجازت کس نے اور کیوں دی، کس نے سرکاری دفاتر کیلئے فلک بوس عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی یا اس مقصد کیلئے بطور سہولت کا رکے کرداراداکیا؟
فی الوقت نالہ کا تو کہیں وجود نہیں البتہ کچھ جگہوں پر ایک فٹ چوڑی نالی کی صورت میں کچھ علامتیں ضرور نظرمیں آجاتی ہیں جو اپنے ماضی کے وجود پر مرثیہ خواں ہیں۔ جن لوگوں کو نوٹس اجرا کئے جاچکے ہیں اس کا تعلق کچھ ایک رہائشیوں سے نہیںبلکہ وقت گذرتے ان کی تعداد گنتی کے اعتبار سے ۶؍عدد کو بھی تجاوز کر چکی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سماج کے کمزور طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ نہ ان کے پاس اور نہ ہی ان کے آبائو اجداد کے پاس ملکیتی زمین تھی۔انہیں موقعہ ملا اپنے سر پر چھت رکھنے کیلئے انہوںنے بھی غلط راستہ اختیار کرکے نالہ دودھ گنگا کے سینے پر چڑھائی کرلی۔
بہرحال سرینگر میونسپلٹی کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر دودھ گنگا نالہ کی عظمت رفتہ کی بحالی ضروری ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ بھی از بس ضروری ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جو لوگ اب کئی دہائیوں سے رہائش رکھتے ہیں کیا ان کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ محض چند روز کے اندر اندر جگہ کو خالی کرکے کہیں اور جاکر اپنے لئے بسیرا تلاش کریں۔ اس مقصد کیلئے بلڈوزر کی طاقت کا مظاہرہ عقل ودانش قبول نہیں کررہی ہے۔ناجائز تجاوزات ختم کرانے کیلئے مرحلہ وار کوئی طریقہ کار اختیارکیاجانا چاہئے اور متاثرین کی بحالی کیلئے متبادل منصوبہ بندی وضع کئے بغیر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ لوگ کشمیر سے ہی تعلق رکھتے ہیں ، باہر کی کسی دوسری دُنیا کی مخلوق نہیں، پشتینی باشندوں کے خلاف بلڈوزر کا استعمال احمقانہ فیصلہ ہی نہیں بلکہ مستقبل اور حال کے حوالہ سے سنگین مضمرات اور نتائج کا بھی حامل ثابت ہوسکتا ہے ۔
پھر سوال دودھ گنگا نالہ کے حوالہ سے آلوچی باغ سے چھتہ بل تک ہی محدود نہیںبلکہ دودھ گنگا کو اپنے ممبع سے ہی ناجائز تجاوزات کا سامنا ہے۔ کس کس تجاوز کو ہٹایا جاسکتا ہے، اس کیلئے آنے والے کئی برسوں کیلئے مختص بجٹ کے مساوی سرمایہ درکار ہے۔ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہری حدود میںشامل نالہ سے تجاوزات کو ختم کرانے کیلئے بھی بہت وقت درکار ہے، بلڈوزر کے بل بوتے پر عمارتوں کی زمین دوز مہم تو چلائی جاسکتی ہے لیکن جو کھنڈر زمین پر نمودار ہوں گے ان کھنڈرات کو ہٹاکر نالہ کو اصلی حالت میں لانے کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کی ضرورت ہے۔
اس کے باوجود لوگ بلڈوزر کی پہلی زد اس سرکاری عمارت پر دیکھنے کے منتظر ہیں جن میں سرکاری دفاتر موجود ہیں اور جن عمارتوں کو خود حکومتوں نے گذری دہائیوں کے دوران اپنے فنڈز سے تعمیر کی ہیں۔ نجی جھونپڑیوں پر بلڈوزر چلانے سے نالہ دودھ گنگا کی عظمت رفتہ کسی بھی صورت میں بحال نہیں ہوگی۔ صرف سرینگر میونسپلٹی ہی اس سارے تناظرمیں ذمہ دارنہیں بلکہ سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی اپنے لئے کچھ نہ کچھ حاصل کررکھاہے ۔ یہ دونوں ادارے نالہ دودھ گنگا کو ذبح کرنے کے مجرم ہیں۔
اپنے مجرمانہ اور معاونتی کردار پر پردے ڈالنے اور گناہوں کی گنگا میں اشنان کا ڈھونگ رچاکر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا سہارالیاجارہاہے جبکہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ تقریباً ۴ ؍سال قبل منظور ہوا تھا لیکن ان چار سالوں کے دوران کبھی بھی اور کسی بھی مرحلہ پر دودھ گنگا کی صفائی کا حوالہ سامنے نہیں آیا۔ لیکن اب جبکہ بلڈوزر کشمیراور جموں میں جلوہ گر ہے سرینگر میونسپلٹی نے بھی اپنے مایوس کن وجود کا ایک نئے طرح سے وجود دکھانے کیلئے ڈبکی لگانے کا فیصلہ کیا، سرینگر میونسپلٹی کا میئر بھی میدان میں کود پڑا اور سیاست پر اُتر آیا۔ اگر وہ واقعی مخلص ہیں کہ کسی کی جھونپڑی اور آشیانہ بلڈوزر کی نذر نہیں کیاجائے گا تو وہ اپنے خلوص کو ثابت کریں اور متاثرین کی باز آباد کاری کیلئے متبادل جگہیں فراہم کرنے کا کوئی قابل عمل منصوبہ مرتب کریں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

پونچھ میں ایل او سی کے ساتھ جنگل کی میں‘کئی بارودی سرنگیں پھٹ گئیں

Next Post

صحافی اور شریف بھی ؟ناممکن !

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سازش۔۔۔۔۔۔۔؟

صحافی اور شریف بھی ؟ناممکن !

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.