ممبئی//آج عروس البلاد ممبئی میں مضافاتی علاقے مرول ،اندھیری میں بوہرہ فرقہ کی دینی درس گاہ ادارہ الجامعۃ السیفیہ کی نئی عمارت اور کتب خانہ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ ملک کی ترقی میں سب کا حصہ ہے اور اس ترقی میں ہماری کوشش ہے کہ کوئی پچھڑ نہ جائے ۔
انہوں نے ابتداء میں کہاکہ بوہرہ فرقہ ان کے خاندان کی طرح ہے اور انہیں وزیراعظم اور وزیراعلی نہ جانے ۔دراصل مفضل صاحب کی چار نسلوں سے ان کا رابطہ ہے ۔مودی نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ بوہرہ مسلم فرقہ تعلیم اور تجارت پر توجہ دیتا ہے اور اس کا ملک کی ترقی میں شرکت رہی ہے ۔
وزیراعظم مودی نے کہاکہ مرحوم سیدنا سیف الدین نے ریاست کے لیے کچھ کرنے کے متعلق دریافت کیا تو مودی نے انہیں پانی کے بحران سے آگاہ کیا ،تب سے بوہرہ فرقہ گجرات میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے ہرممکن تعاون کررہے ہیں۔
وزیراعظم نے نئی تعلیمی پالیسی کا ذکر کیا اور دعویٰ کیا کہ سبھی کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے ماضی ذکرتے ہوئے کہاکہ دلت ،کمزور اور پسماندہ طبقات کو نظرانداز کیا جاتا تھا۔وزیراعظم نے قرآن مجید کے قدیم نسخہ کو ڈیجیٹل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
اس سے قبل مفضل سیف الدین نے وزیراعظم نریندر مودی کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ہمیشہ بوہرہ فرقے کے دکھ درداور خوشی میں حصہ لیا ہے اور ہماری دعا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستان تیزی سے ترقی کرے ۔انہوں ان کے خاندان اور وزیراعظم مودی کے باہمی تعلقات کاذکر کیا ہے ۔
سیدنا مفضل سیف الدین نے واضح طور پر کہاکہ علم حاصل کرنے کے لیے حضور محمدصلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ہمیشہ زور دیا جبکہ حضرت علی کا رسول اللّٰہ نے علم کے شہر کا دروازہ قرار دیا ۔
اس سے قبل وزیراعظم نریندر مودی کی آمد پر داؤدی بوہرہ کے روحانی پیشوا نے ان کا استقبال کیا اور کتب خانہ کے افتتاح کے بعد کتب خانہ کا دورہ کیا اور انہیں تفصیل سے آگاہ کیا۔ابتداء میں سیدنا کے صاحبزادہ نے تلاوت قرآن کی ،جن میں سوری الضحیٰ اوراقرائبسم شامل تھی۔اس موقعہ پر وزیراعلی ایکناتھ شندے ،نائب وزیراعلی دیویندر فڑنویس ،وزیر شہری ترقیات منگل پرتاپ لودھا اور دیگر افراد ومعززین بھی شریک رہے ۔
واضح رہے کہ داؤدی بوہرہ سماج کے چوتھے عربک اکیڈمی جس کا افتتاح کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی ممبئی پہنچ چکے ہیں،یہ ادارہ الجامعۃ السیفیہ سے بھی مقبول ہے ۔ ۱۹۶۰ئمیں وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے بھی سورت کے عربک اکیڈمی کا دورہ کیاتھا۔ادارہ کے ذریعے بالخصوص بوہرہ جماعت کے نوجوانوں میں لیڈرشپ کوالٹی اور ان کی تعلیم وتربیت کا کام کیاجاتاہے ۔
الجامعۃالسیفیہ عربک اکیڈمی جسے عرف عام میں جامعہ سے بھی مخاطب کیاجاتاہے ، داؤدی بوہر ہ سماج کا ایک اہم اور اولین تعلیمی ادارہ ہے ۔ داؤدی بوہر ہ سماج کے ۵۳؍ویں داعی المطلق سیدنا مفضل سیف الدین کی سربراہی میں ادارہ ھذا ترقی اورکامیابی کے منازل طے کررہاہے ۔
داؤدی بوہرہ سماج کے نوجوان مرد وخواتین میں لیڈر شپ کی کوالٹی پیدا کرنے ،عالمی سطح پر لوگوںکی خدمت کرنے کے علاوہ وہاں کی قدروں، اُصولوں اور رول ماڈل سے متعلق داؤدی بوہر ہ کے نوجوانوںکو تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے سماج کیلئے خدمات پیش کرسکیں۔
جامعہ کی ۲۰۰؍سالہ تاریخ کے دوران کئی اہم اور اعلیٰ مرتبہ شخصیات نے یہاں کا دورہ کیا ہے ۔ ان میں متعدد ممالک کے اعلیٰ سربراہ بھی شامل ہیں۔ ۱۹۶۰ئمیں وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہر و نے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوتے ہوئے گجرات کا دورہ کیاتھا۔ اس دوران انہوں نے سورت میں واقع جامعہ کا دورہ کیاتھا۔ اس موقع پر جامعہ میں متعارف کروائی جانے والی نئی سرگرمیوں اور سہولیات کاپنڈت جواہر لال نہرو نے افتتاح کیاتھا۔ پنڈت جواہر لال نہرو نے اس مو قع پر کہاتھاکہ ‘‘ مجھے اُمید ہے کہ یہ اکیڈمی اسی طرح کامیابی سے جاری رہے گی اور ملک کے ماضی کے علاوہ حال کی ثقافت اور خوبصورتی سے قوم کو فیضیاب کرے گی۔ ’’ ۱۹۸۳ئمیں پاکستان کے صدر محمد ضیا الحق نے کراچی میں دوسرے جامعہ اور ۲۰۱۷ئمیں،اور کنیا کے صدر اُہورو کنیتا نے نیروبی میں جامعہ کے تیسرے مرکز کا افتتاح کیاتھا۔
جامعہ کی تاریخی اہمیت ، تعلیمی خدمات اور د داؤدی بوہر ہ سماج کی ترقی اور کامیابی میں جامعہ کے رول سے متعارف کروانے کیلئے ممبئی کے شمال مغربی علاقہ مرول ( اندھیری )میں چوتھے جامعہ سینٹر( عربک اکیڈمی )کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کو مدعوکیاگیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے داؤدی بوہرہ سماج کی دعوت قبول کرلی ۔