ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

منافرت آنگیزی واقعی ایک مسئلہ ہے

سپریم کورٹ کا اظہار تشویش یونہی نہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-09
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ملک کے کچھ حصوں میں مذہبی عقیدوں کی بُنیاد پر منافرت آمیز مہم برابر جاری ہے۔ جنون پرستی کے مرض میں مبتلا کچھ عنصر ملک کی اقلیتوں باالخصوص عیسائیوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز بنایات ہی نہیں دے رہے ہیں بلکہ کچھ تو حد سے بڑھ کر ہتھیار اُٹھا کر انہیں قتل کرنے کے اعلانات بھی کررہے ہیں۔
میڈیا خاموش ہے یا اس نفرت آمیز مہم اور اس میں ملوث عنصر کی مختلف طریقوںسے پردہ پوشی کی جارہی ہے، پولیس عموماً شکایتوں اور ثبوتوں کے پیش کرنے کے باوجود ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کررہی ہے یا دانستہ طور سے ٹال مٹول کا راستہ اختیار کیاجارہاہے۔ قومی سطح پر قائم اقلیتی کمیشن خاموش تماشائی ہے جبکہ یہ کمیشن اپنا نام نہاد ، مایوس کن اور جانبدارانہ وجود کا لاشہ اپنے ہی کاندھوں پر لئے متحرک نظرآرہاہے۔ یہ واقعی ایک دلخراش ، مایوس کن اور صدمات سے عبارت منظرنامہ ہے جو ہر شہری کیلئے پریشان کن مسئلہ بنا ہوا ہے جبکہ ملک کی عدالت عالیہ اب تک متعدد بار اس منظرنامہ کے حوالہ سے نہ صر ف اپنی فکرمندی اور تشویش کا برملا اظہار کرچکی ہے بلکہ حکومت اور اس کے اداروں کو بھی مشورہ دیتی رہی ہے کہ وہ نفرت آمیز مہم میں ملوث افراد اور عنصر کی سرکوبی کو یقینی بنائے۔
اس حوالہ سے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے ایک ڈویژنل بینچ جو جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگ رتنہ پر مشتمل تھا نے واضح کیا کہ اگر ’’نفرت انگیز جرائم کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی تو پھر ایک خطرناک ماحول پیدا ہو جائے گا، لہٰذا ہماری زندگیوں سے منافرت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ عدالت عالیہ کا مزید کہنا ہے کہ ’’بھارت ایسے سیکولر ملک میں مذہب کی بُنیاد پر منافرت پھیلانے اور جرائم کی گنجائش نہیں ہے اور نہ اس پر کوئی سمجھوتہ کیاجاسکتاہے‘‘۔ سپریم کورٹ کا مزید کہنا ہے کہ ’منافرت ایک مسئلہ ہے اور اس کا حل اسی وقت نکل سکتا ہے جب حکومت خود اسے ایک مسئلہ سمجھے‘۔
ڈویژن بینچ کی اس تازہ ترین رولنگ سے قبل بھی سپریم کورٹ اس مسئلے پر اظہار خیال کرچکی ہے لیکن ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کی سرزنش،مشوروں ، ہدایت ناموں اور قدرے پرتشویش انداز بیان وفکر کا بادی النظرمیں نہ امن وقانون سے وابستہ اداروں پرعمل آوری کے حوالہ سے کوئی خاص اثر مرتب ہورہاہے اور نہ ہی منافرت کا زہر فروخت اور پھیلانے والے اپنی فتنہ سازیوں اور شرانگیزیوں سے بازآرہے ہیں۔ ابھی حالیہ ایام میں ہی حکمران جماعت سے وابستہ ایک خاتون نے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اُٹھانے کا نعرہ بلند کیا، ملٹی کروڑ سرمایہ دار خودساختہ یوگی نے مسلمانوں، ان کی نماز اور عیسائیوں کے عقیدے کے حوالہ سے منافرت اور اشتعال سے بھر پور تقریر کی لیکن نہ پولیس اور نہ ہی حکومت کے کسی ادارے نے حرکت میں آکر ان دونوں کے خلاف کوئی کارروائی کی۔ البتہ یوگی کے خلاف سنا ہے کہ کسی پولیس تھانے میں ایک سرسری سی ایف آئی آر درج کردیاگیا ہے۔
اظہار تحریر وتقریر کی آزادی کی آڑمیں سدرشن نامی ٹی وی کامالک اور اینکر ۷x۲۴ زہر بکتا رہتا ہے وہ اپنے نظریے کے مطابق ’ہندوراشٹر‘ کا پرچار کرے تو اس کو یہ حق حاصل ہے لیکن اس کی آڑمیں قدم قدم پر اسلام اور مسلمانوں کے عقائد کو نشانہ بناتا رہے اور منافرت پھیلائے تو اس پر بھی قانون اور قانون کے رکھوالے آنکھیں بند کر بیٹھے ہیں۔ تاہم یہ بات قابل ذکرہے کہ ماضی قریب میں سپریم کورٹ نے اس مخصوص چینل کی بعض مخصوص نشریات کو منافرت اور قابل اعتراض قرار دے کر ان کی اشاعت سے منع کیا ہے بلکہ اس کے پروگراموں کے حوالوں سے کچھ راہ نما خطوط بھی متعین کئے۔
مخصوص نظریاتی اور عقیدے کے حامل آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور کچھ دوسرے راہنما بھی اس حوالہ سے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے رہے ہیں جبکہ خود موہن بھاگوت اس بات کو بھی واضح کرچکے ہیں کہ ہر مسجد مندر نہیں تھا لیکن ان سرزنشوں کے باوجود ملک کے بعض حصوں میں کچھ عنصر اور گروپ اپنی نفرت انگیز اور شرانگیز مہم کو برابر آگے بڑھارہے ہیں ، کہیں گرجاگھروں کو نشانہ بنایاجارہاہے تو کہیں مساجد کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کی جارہی ہے یا نمازیوں پر حملہ آور ہورہے ہیں۔
ملک کا سیکولر تانا بانا اس نوعیت کی سرگرمیوں اور اقلیت مخالف نظریات کے پرچار اور ان نظریات کو میدان میں آکر عملی روپ پہنانے کے عمل نے پورے ملک کو ایک طرح کے اضطراب میں مبتلا کردیا ہے۔ اب اس نوعیت کی سرگرمیوں کی گونج ملک کی سرحدوں سے باہر بہت دور دور تک سنائی دے رہی ہے ، جس کے نتیجہ میں دُنیا کے اُن خطوں سے منفی ردعمل بھی آنا شروع ہوا ہے ۔ اس حوالہ سے ہندوستان کے ایک بے حد قریبی دوست اور مختلف معاملات کے حوالہ سے اہم شراکت دار امریکہ کے ایوان نمائندگان کے علاوہ کچھ تھنک ٹینک اداروں کی جانب سے جو رپورٹیں مرتب ہوکرسامنے آرہی ہیں انہیں یہ کہکر نظرانداز کب تک کیاجاتا رہے گا کہ یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے ، کسی کو اس میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں جبکہ ملک کا عدالتی اور قانونی نظام ایسے معاملا ت سے نمٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتاہے۔
ہم بھی اسی نظریے اور یقین کے حامل ہیں اور اپنے ملک کے آئینی اور قانونی اداروں پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔ لیکن کیا یہ موجب تشویش اورافسوس نہیں کہ یہی آئینی ادارہ اور جمہوریت کا اہم ترین ستون…عدلیہ … بار بار منافرت آمیز سرگرمیوں کے حوالہ سے سرزنش کرتا آرہاہے اور اس نوعیت کی سرگرمیوں کو ملک کیلئے ایک سنگین مسئلہ بھی قرار دے کر حکومت کو بار بارپیغام دے رہا ہے کہ وہ خودمتحرک ہوکر کارروائی کرے کیونکہ جب تک خود حکومت اِسے مسئلہ نہ سمجھے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
اگر ملک کی کوئی تنظیم، گروپ یا جماعتیں ہندوستان کو ایک ’ہندو راشٹر‘ بنانا اور دیکھنا چاہتی ہیں تو ان کا یہ نظریہ یا چاہت گناہ یا کوئی جرم نہیں۔ دُنیا میں کئی مسلم ممالک ایسے ہیں جنہوںنے اپنے ملک کیلئے لفظ ’اسلامی‘ وابستہ کررکھا ہے ، مثلاً اسلامی جمہوریہ پاکستان ، اسلامی جمہوریہ ایران، وغیرہ وغیرہ جبکہ جن ممالک میں عیسائی آبادی کثرت میں ہے وہ اپنے عقیدے کے مطابق اپنے ملک کو عیسائیت کا مسکن تصور کررہے ہیں اس حوالہ سے اگر ہندوستان کی آبادی کے کچھ طبقے یا آبادی کی اکثریت ایسا چاہتی ہے تو یہ ان کا حق ہے جس کو چھینا نہیں جاسکتا لیکن لازم ہے ان کیلئے کہ وہ اپنی اقلیت کے شہری، مذہبی ،لسانی ،تہذیبی ، سیاسی اور معاشرتی حقوق کا احترام کرے اُسی انداز اور اُسی طریقے سے جس طرح سے وہ اپنے لئے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔ یہ حقائق جتنی جلد وہ سمجھ جائیں ملک کے وسیع تر مفادات باالخصوص ترقی، خوشحالی اور اشتراک عمل کے حوالہ سے بہتر ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اور ملبے سے نوزائیدہ بچی بر آمد ہو ئی

Next Post

دل چاہ رہا ہے کہ رشبھ پنت کو صحیح ہوتے ہی تھپڑ ماروں، کپل دیو

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پاک بھارت کرکٹ کو ہمیں حکومت پر چھوڑ دینا چاہیئے :کپل دیو

دل چاہ رہا ہے کہ رشبھ پنت کو صحیح ہوتے ہی تھپڑ ماروں، کپل دیو

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.