ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

مشرف کی موت پر بھی سیاست

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-07
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پاکستان کا سابق فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف انتہاہی موزی مرض، جو بالآخر لاعلاج ثابت ہوا، میں مبتلا ہونے کے بعد داعی اجل کو لبیک کہہ گیا۔ جنرل پرویز مشرف کا دورِ حکمرانی پاکستان کی سیاست میں تلاطلم خیز رہا، جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی عصری سیاست اور تاریخ کا حصہ ہے۔
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے ایک سنگین ترین معاشی، سیاسی، اخلاقی اور آئینی بحران سے دو چار ہے۔ اس مرحلہ پر جنرل کی موت نے پاکستان کے اس مخصوص منظرنامہ کو ایک اورسمت عطاکی ہے۔ پرویز مشرف کی موت پر بھی سیاست کا طوفان برپا کردیاگیا ہے۔ اگر چہ پاکستان کی ہرسیاسی پارٹی اور فوجی قیادت نے بھی ان کی موت پر گہرے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا ہیں لیکن کچھ حلقوں کی طرف سے سیاسی رنگ دینے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔
سوال کیاجارہا ہے کہ جس آمر نے اپنے حاصل کردہ اختیارات کے بل بوتے پر دو بار آئین معطل کیا، عوام کی منتخبہ حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرکے قیادت کو جیل کی چار دیواروں کی نذر کرکے خود اقتدار پر قبضہ کیا، عدالتوں کو نہ صرف اپنا مطیع بنا یا بلکہ عدلیہ کے ججوں کو اپنے تئیں وفادار ہونے کا حلف اُٹھوایا، جمہوریت اور جمہوری اداروں کو تہہ وبالا کرکے رکھدیا، کیا اُس کی موت پر تعزیت ناموں کااجرا جائز ہے، کیا ایسے آمر حکمران کو پورے سرکاری اعزازات یا فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خا ک کرنا اخلاقی، سیاسی اور آئینی اعتبار سے درست ہے اور خاص کر اُس حکمران جسے عدالت نے آئین توڑ نے اور اقتدار پر ناجائز راستہ اختیار کرکے قبضہ کرنے کے جرم میں غدار قرار دیا ہو اور ’’ڈی چوک میں سرعام پھانسی پر لٹکائے جانے کی سزا سنائی ہو‘‘ بعد از مرگ کسی اعزاز کا اہل ہوسکتا ہے۔
بہرحال یہ بحث جاری ہے اور معلوم نہیں کہ پاکستان کی سیاست اب آنے والے دنوں ،ہفتوں میں اس بحث کے تعلق سے کون سا رُخ اختیار کرتی ہے۔ لیکن سرحد کے اِس پار ہندوستان میں بھی پرویز مشرف کی موت کو لے کر سیاست کا بازارگرم تو نہیں لیکن کچھ تبصروں اور جوابی تبصروں کا دور ضرور چل پڑا ہے۔ کانگریس کے ایک لیڈر ششی تھرور نے پرویز مشرف کی مو ت پر تعزیت کی اور کہا کہ بعض دُشمنانہ اقدامات کے باوجودانہوںنے امن کیلئے کام کیا، لیکن حکمران جماعت بی جے پی نے اس تعزیت نامہ کی زبردست تنقید کی اور مرحوم مشرف کو کرگل حملے کے ساتھ ساتھ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی معاونت کا مجرم ٹھہرایا۔ یہ بیان بازی اب پارٹیوں کی سطح پر ہورہی ہے۔
لیکن تاریک اور پیش آمدہ معاملات اور واقعات کے حوالہ سے جو کچھ ان کے دور اقتدار کے دوران ہوا وہ جہاں ریکارڈ پر بطور گواہ موجود ہے وہیں یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ یہ جنرل مشرف ہی تھے جنہوںنے آگرہ میں آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے ساتھ چوٹی سربراہ ملاقات کی، انہی کے دورمیں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر دستخط ہوئے، جنرل مشرف کا یہ تاریخی بیان آج بھی ریکارڈ پر موجود ہے جب اس نے اپنے ملک کی سرزمین پر دندناتے دہشت گردوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہیں دوٹوک الفاظ میں مشورہ دیا کہ وہ ’دہلی کے لال قلعہ کی فصیل پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا اپنا خواب دیکھنا چھوڑ دے اور حقیقت کی دُنیا میں قدم رکھیں۔کشمیر کے حوالہ سے بھی مشرف دورمیں ہندوستان کے ساتھ بیک ڈو ر ڈپلومیسی کی وساطت سے طویل مذاکرات ہوئے جن کے بارے میں کچھ جانکار اور معتبر ذرائع کا دعویٰ رہاہے کہ ایک کشمیر حل پر اتفاق رائے پایا گیا تھا لیکن بعد میں کچھ وجوہات اور سیاسی سطح پر تبدیلیاں اس اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کی راہ میں حائل ہوئی۔
جنرل مشرف بُنیادی طور سے فوجی تھا لیکن اقتدار کی چاہت میں وہ سیاستدان بھی بن گیا۔ دُنیا کا کوئی سیاستدان دودھ کا دھلا ہونے کا دعویٰ نہیںکرسکتا ہے۔ ہرسیاستدان میں کچھ اچھائیاں بھی ہوتی ہیں اور کچھ برائیاں بھی۔ مشرف کا بھی شمار ایسے ہی آمرنما سیاستدانوں میں ہوتا ہے اور کیا جانا چاہئے لیکن اگراس کا موازنہ پاکستان کے اس سے پہلے فوجی آمروں… جنرل ضیاالحق اور جنرل یحییٰ خان کے ادوار کے ساتھ کیاجائے تو کچھ ایک معاملات میں ان کے درمیان فرق واضح طور سے دکھائی دے گی۔ جنرل ایوب خان کا ۱۹۶۵ء کا آپریشن جبرالٹر اور جنرل ضیاء الحق کا کشمیرہی کے حوالہ سے پراکسی وار تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان دونوں جنرلوں کی قیادت میں پاکستان نے کشمیرمیں جو بیج بوئے ان کا خمیازہ کشمیر تب سے مسلسل بھگت رہا ہے۔ اس کے برعکس بے شک مشرف نے کرگل(۱۹۹۹ء) میں فوج کشی کی لیکن بعد کے پیش آمدہ معاملات بھی تو ہیں جو اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ مشرف کو اپنی حماقتوںاور غلطیوں کا احساس ہوا اور وہ ہندوستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کا پرامن حل تلاش کرنے کی خواہش رکھتے تھے اور اپنی اس خواہش کو مختلف طریقوں سے آگے بھی بڑھاتے رہے۔
اُس دور کے جنرل مشرف کے کشمیرکے ہی تعلق سے چار نکاتی فارمولہ کے حوالہ سے معاملات کا حوالہ نہ دینا غالباً زیادتی ہوگی جب کشمیرکے علیحدگی پسند لیڈر سید علی گیلانی نے اس فارمولہ کو مسترد کرکے اس سے علیحدگی اختیارکی۔ لیکن مشرف کے اس فارمولہ کو کشمیر سے حمایت ملی جس کے نتیجہ میں گیلانی ایسے سوچ کے لوگ تقریباً الگ تھلگ پڑ گئے تھے۔ البتہ بدقسمتی کہے یا المیہ دہلی اُس منظرنامہ کوٹھیک طرح سے کیش نہیں کر پائی جس کا نتیجہ یہ بھی ہوا کہ جو لوگ اس فارمولہ یا قیام امن کے بطور حامی اُبھر کر سامنے آتے رہے ان میں سے کئی ایک کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا۔
بہرحال مشرف نہ رہے اور وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے لیکن اپنے پیچھے پاکستان کے سیاسی لینڈ سکیپ میں اپنے تقریباً ۹؍سال کے اقتدار کے دوران مختلف نوعیت کو جو بیج انہوںنے اپنے دم چھلہ سیاسی یتیموں اور فوجی جنرلوں اور کرنلوں کی اخلاقی حمایت کے ساتھ بودیئے ان سے پیدا اور پھوٹنے والے کانٹے پاکستان کو برابر آج کی تاریخ میں بھی زہریلے سانپ کی طرح ڈس رہے ہیں۔ پاکستان کی سیاست، انتظامیہ میں مداخلت خارجہ اور اندرونی معاملات میں ڈکٹیشن‘ عدلیہ اور دوسرے آئینی اداروں کو اپنا غلام بنانے اور من پسند سیاستدانوں کو اپنے وسیع تر کاروباری اور دوسرے مفادات کے تحفظ کی خاطر اپنی سرپرستی میںلینے کا جوزہر مشرف بوکر اقتدار سے الگ ہوئے وہ مزید متحاج تعارف نہیں ۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مشرف …ایک استثنیٰ

Next Post

بھارتی کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑیوں کو تلک نہ لگوانے پرتنقید کا سامنا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
عرفان پٹھان کو عمران ملک میں وقار یونس کی جھلک دکھائی دینے لگی

بھارتی کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑیوں کو تلک نہ لگوانے پرتنقید کا سامنا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.