منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

جمہوری صف سکڑتی جارہی ہے

مسائل حل کرنے کی صلاحیت بھی زوال پذیر

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-05
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جمہوری ممالک کی فہرست ہر گزرتے دن کے ساتھ سکڑتی جارہی ہے۔ جو سیاستدان اور حکمران خود کو جمہورپرست جتلار ہے ہیں وہ مختلف غیر جمہوری راستے اختیار کرکے آمریت کا روپ دھارن کرتے جارہے ہیں۔ جمہوری طرزنظام اور جمہوری اقدار کو من چاہی اصلاحات کا جامہ پہناکر اپنے من پسند قوانین وضع کرکے اپنے اندرون کو چھپا کر یہ گمراہ کن تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ جوکچھ کررہے ہیں عوام اور ملک کے وسیع تر مفادات میں بہتر سمجھ کرکررہے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ دُنیا کے بیشتر ممالک باالخصوص ان ممالک جن کا دعویٰ ہے کہ وہ جمہور پرست ہیں اور جمہوری طرز نظام میں غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں آہستہ آہستہ آمریت کی طرف پیش قدمی کرتے جارہے ہیں۔ آئین اور قوانین کو بھی بتدریج مگر اپنی آمرانہ طرز ذہنیت کے تابع تبدیلیاں لاکر اپنے اقتدار کو طول دے کر مستحکم کررہے ہیں۔ طبقاتی تفریق ، لسانیت کے جھگڑے ، علاقہ پرستی اور جنون نہ صرف غلبہ حاصل کرتا جارہاہے بلکہ معاشروں میں اپنی ناپسندیدہ اقدار کو فروغ دینے اور معاشروں سے سند قبولیت جابرانہ طریقے اختیار کرکے حاصل کرنے کے بھی راستے اختیار کرتے جارہے ہیں۔
ادارہ جاتی ڈھانچوں میںتبدیلیاں لاکر کلیدی عہدوں پر اپنے نظریات اور پسند کے حامل افراد کو تعینات کرکے اداروں پر کنٹرول حاصل کرکے جمہوری راستے میں پتھروں کو بچھا کر ان تک رسائی کو مسدود بنایاجارہاہے۔ اس طرح قانونی اور آئینی اداروں کو اپنے نظریات کا مطیع بناکر اپنی آمریت کو مضبوط سہارے اور بیساکھیاں فراہم کی جارہی ہیں۔ جمہوریت کے دعویدار حکمرانوں کی کوشش یہ ہے کہ لوگوں کے اندر مسائل کو منطقی انداز سے حل کرنے یا ایڈریس کرنے کی صلاحیتوں کو ختم کردیاجائے اور ان کی سوچ، اندازفکر اور طرزعمل کو اپنے من چاہئے ازم کا مطیع بنایاجاتارہے۔
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہی راستے اور اپروچ بروئے کار لائے، جمہوریت کی آڑمیں سفید فام نسل پرستانہ ہجومی تشدد کی سرپرستی بھی کی اور ان کی اخلاقی حمایت بھی جاری رکھی ، اپنے سیاسی مخالفین کو ناموں سے پکارا، انہیں مختلف طریقوں اور حربوں کو بروئے کار لاکر دبانے کی کوشش کی یہاں تک کہ تحریر وتقریر کی آزادی بھی چھین لی بلکہ صحافت سے وابستہ اداروں کو مسلسل نشانہ بنایاجاتا رہا ہے۔
امریکہ ہندوستان کے بعد خود کو دُنیا کا بہت بڑا جمہورپرست ملک کا دعویدار ہے لیکن اس ملک کی جمہوری دعویداری ہر گذرتے دن کے ساتھ زمین بوس ہوتی جارہی ہے۔ تازہ ترین امریکی کانگریس کی خاتون رکن افریقی نژاد الہان عمر جو خارجہ کمیٹی کی رکن تھی کو اس رکنیت سے فارغ کردیاگیاہے اس پر الزام ہے کہ اس خاتون نے تقریباً چار سال قبل اسرائیل کے حوالہ سے کچھ کلمات ادا کئے تھے سال ۲۰۱۹ء میں الہان عمر نے اپنے ایک ٹیوٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’’ یہ سب کچھ بنجمن بے بیز‘‘ سے متعلق ہے یعنی امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتاہے وہ اصولوں کی بجائے پیسوں کیلئے کرتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں الہا ن عمر نے امریکی پالیسی سازوں اور کانگریس کے ارکان کو کورپٹ یااسرائیل کے ناجائز اولاد کے مترادف قرار دیا تھا۔ حالانکہ الہان عمر نے اپنے اس بیان پر معذرت ظاہر کرکے ٹیوٹر پیغام کو حذف کردیا تھا ۔
جمہوری ملکوں کے دعویدار ملکوں کے حوالوں سے دُنیا کے نقشے پر سرسری نگاہ ڈالی جاتی ہے تو یہ احساس اُبھرتا ہے کہ جمہوری ملکوں کی صف سکڑتی جارہی ہے۔ کچھ ممالک یا تو ہائی برڈ ، کچھ ممالک ناکام جبکہ کچھ ممالک مکمل آمریت کی صف میں اب کھڑے نظرآرہے ہیں ۔ جنوبی ایشیاء کے اس خطے کے ممالک پر نظر ڈالی جائے تو اکثریت یا تو ناکام جمہوری ملکوں کی نظرآئے گی یا ہائی برڈ ملکوں کی۔ ہر ملک جمہوری اقدار اور جمہوری نظریات کی الگ الگ تشریح کررہاہے اور اپنے اپنے پسند کی اصطلاحات اور نظریات پیش کررہاہے۔ اگر چہ ان ممالک کے اندر سے ایسے اقدامات اور کوششوں کے خلاف آوازیں بھی بلند ہورہی ہیں اور مزاحمت بھی ہورہی ہے لیکن طاقتوروں کے سامنے اب جمہور پسند قوتوں کی آواز دبتی جارہی ہے۔ اس کے نتیجہ میں عوامی سطح پر بھی مسائل کے حل تلاش کرنے یا لوگوں کو درپیش گونا گوں معاملات کا ازالہ کرنے کی صلاحیت اور طاقت کم نہیں ہورہی ہے البتہ گھٹائی جارہی ہے۔
غالباً اسی احساس اور نوشتہ دیوار کو بھانپتے اور پڑھتے ہوئے ماہرلسانیات اور فلسفی نوم چومسکی یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ ’’ لوگوں میں مسائل کو منطقی انداز سے حل کرنے کی صلاحیت زوال پذیر ہورہی ہے جبکہ جمہوری قوتیں کم ہوتی جارہی ہیں‘‘۔ تاہم ان کا مشورہ یہ ہے کہ ’’مذکورہ دونوں مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ مسائل کو منطقی انداز سے حل کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیاجائے‘‘۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جمہوریت کی آڑ لے کر جو حکمران طاقتور بن کر آمریت کو فروغ دے کر جمہوری اقدار اور جمہوری اداروں کو آہستہ آہستہ مگر منظم طریقے سے ختم کرتے جارہے ہیں کیا وہ یہ برداشت کریں گے کہ وہ لوگوں کو موقعہ فراہم کریں کہ وہ مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے کسی منطقی راستے پر گامزن ہوجائیں۔
جمہوریت کا گرتا جارہا گراف کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی سطح پر کورپشن ، بدعنوان طرزعمل، فراڈ اور استحصالانہ طریقہ کار ہر رگ وریشہ میں تیزی کے ساتھ سرائیت کرتا جارہاہے۔ مشکل سے ہی کوئی سیاستدان نماحکمران ایسا ہوگا جو کورپشن کے دلدل میں ڈبکیاںنہیں مار رہا ہوگا، مشکل سے ہی کوئی بیروکریٹ ایسا ہوگا اور ناممکنات میںیہ ہے کہ کوئی چھوٹا یا بڑا کاروباری فراڈ اور منی لانڈرنگ ایسے افعال اور کردار سے مستثنیٰ ہوگا۔ جب سیاست ، انتظامیہ، معاشرہ اور کاروبار میں یہ ساری برائیاں، بدیاں اور لعنتیں سرائیت کرتی جارہی ہوں،جب لوگوں کے بُنیادی انسانی، جمہوری، تہذیبی ، معاشی اور مذہبی عقیدوں اور حقوق کو سلب کرنے کی خوگریت فروغ پاتی جارہی ہو اُس تناظرمیں کون سی جمہوریت، کہاں کی جمہوریت، کہاں کی تحریر وتقریر کی آزادی، کس عقیدے اور نظریات کے تحت عبادت کی آزادی، ثقافت، تہذیب، تمدن ،لسانیات، تاریخ وتشخص وغیرہ کا تحفظ اور احترام کون کرے؟
بہرحال اس مایو س کن منظرنامہ کے ہوتے ہوئے بھی کچھ خطوں میں ابھی جمہوریت موجود ہے بلکہ جمہوری اداروں کو مضبوط بناکر انہیں استحکام بھی عطا کیاجارہا ہے۔ لیکن ایسے خطوں کی تعداد اب کم ہوتی جارہی ہے۔ اگر جمہوریت کی آڑمیں غیر جمہوری اور آمرانہ ذہنیت کے حامل حکمران اقتدار میں آتے رہے تو جمہوری صف کے تیزی سے سکڑجانے میں اب زیادہ وقت درکار نہیں ہوگا۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اب راہل بابا کو سنجیدہ لیاجارہا ہے

Next Post

ٹھاکر نے تیسرے کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں کا تھیم، سانگ، جرسی لانچ

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
راہل کی یاترا کشمیر میں امن کو خراب کریگی:ٹھاکر

ٹھاکر نے تیسرے کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں کا تھیم، سانگ، جرسی لانچ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.