تل ابیب//
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو فوجی امداد دینے اور مسئلے کی حل کی خاطر مصالحت کار کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ نیتن یاہو کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے یوکرین کے معاملے کو کسی منطقی انجام تک لے جانے کی خاطر کوششوں کو تیز کرنے کی اپیل کے بعد سامنے آیا ہے۔
یوکرین سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم نے کسی ٹھوس کمٹمنٹ کا اظہار نہیں کیا کیونکہ اسرائیل کے روس کے ساتھ اچھے تعلقات بھی ہیں۔ ماسکو اس وقت شام کی فضائی حدود کو کنڑول کر رہا ہے اور دوسری جانب اسرائیل کے جانی دشمن ایران کے شام میں ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں پر اس نے چپ سادھ رکھی ہے۔
امریکی نیوز چینل سی این این پر ایک انٹرویو کے دوران نیتن یاہو سے سوال کیا گیا ’’کیا اسرائیل یوکرین کو میزائل شکن آئرن ڈوم امریکی ڈیفنس سسٹم دینے کے لیے تیار ہے؟‘‘ اس کے جواب اسرائیلی رہنما کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس معاملے پر غور کر رہے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ امریکی ساختہ میزائل شکن آئرن ڈوم اسرائیل کو فضائی اور میزائل حملوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نیتن یاہو نے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ نے غیر معروف ارٹلری گولا بارود کا ایک ذخیرہ اسرائیل سے یوکرین منتقل کر دیا ہے۔ ان کے بہ قول ایران کے خلاف اسرائیل کی کارروائیاں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’امریکہ نے حال ہی میں اسرائیل سے بھاری گولہ بارود لے کر یوکرین منتقل کیا ہے۔ اسرائیل کے پاس یوکرین میں استعمال ہونے والے اسلحہ سے متعلق ایسی ہی معلومات ہیں، تاہم وہ ان کی تفصیل یہاں آشکار نہیں کرنا چاہتے۔
یوکرینی اور مغربی حکام الزام عاید کرتے ہیں کہ ایران نے یوکرین پر حملے کے لیے روس کو کم لاگت والے ڈرون فروخت کئے ہیں، تاہم تہران ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا چلا آیا ہے۔نیتن یاہو نے مزید بتایا کہ گذشتہ برس فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد انہیں غیر سرکاری طور پر مصالحت کاری کے لیے کہا گیا تھا لیکن وہ اس سلسلے کوئی کردار ادا نہ کر سکے کیونکہ ان دنوں وہ اپوزیشن میں تھے۔ ’’اگر امریکہ اور فریقین کہیں وہ ایسی مصالحت کاری کے لیے تیار ہیں۔‘‘
’’میں اس معاملے کو ایک مدت سے دیکھ رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ اسے سلجھانے کے لئے مناسب وقت ضرور آئے گا، اگر ایسی صورت حال سامنے آئی تو میں یقینا ثالثی پر غور کروں گا۔‘‘
نیتن یاہو کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے دورہ کے تناظر میں سامنے آیا جس میں امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے اسرائیل اور فلسطینیوں کو معاملات ٹھنڈا اور یوکرین کے لئے اسرائیلی امداد فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس پیرائے میں بات کرتے ہوئے کہا جو اسرائیلی بہتر انداز سے سمجھتے ہیں کہ یوکرین کو تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنے عوام اور اپنی بقا کا دفاع کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے امریکی سیکرٹری خارجہ کو بتایا کہ وہ یوکرینی سفارت خانہ کھولنے کی خاطر کیئف کا دورہ کریں گے۔ جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا۔
نیتن یاہو کے پیش رو نفتالی بینیٹ مصالحت کی غرض سے گذشتہ برس مارچ میں ماسکو کا غیر علانیہ دورہ کر چکے ہیں۔ بینیٹ نے روسی صدر پوتین کے پیغام یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو پہنچائے تاہم وہ دونوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ناکام رہے۔