اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

لال سنگھ :یاتر کو جموں بمقابلہ کشمیر کردیا

فاروق :بھارت توڑ و گینگ کا حصہ!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-22
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ اپنے آخری مرحلہ میں جموں وکشمیرمیں داخل ہوئی۔ رات گئے ایک جلسہ منعقد ہوا جس سے اور لوگوں کے علاوہ خود راہل گاندھی اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق نے خطاب کیا۔ راہل نے اپنے خطاب میں یاترا کے بُنیادی مقاصد اور ضرورت کو اُجاگر کیا وہیں ان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ میں اپنے دوسرے گھر آیا ہوں‘۔
یاترا کے حوالہ سے مقاصداور ضرورت اور سب سے بڑھ کر وہ جذبہ جس کو لے کر یاترا نکالی گئی سے اختلاف کی گنجائش نہیں، یہ اس وجہ سے بھی کہ کانگریس اور راہل گاندھی سمیت اس پارٹی کی قیادت سمجھتی ہے یا محسوس کررہی ہے کہ بھارت کو توڑا جارہا ہے اور آبادی کے مختلف طبقوں کے درمیان نظریات، عقائد ،مذہب، زبان اور کلچر کے نام پر تقسیم در تقسیم کیاجارہاہے لہٰذا اس نہج کو روکنے کیلئے آبادی کے مختلف طبقوں کے درمیان بڑھتی دوریوں اور نفرتوں کو زمین بوس کرنے کی ضرورت بھی ہے اور وقت کا تاضہ بھی۔ لیکن راہل گاندھی کے اس دعویٰ کے ساتھ اتفاق نہیں کہ وہ اپنے دوسرے گھر آگئے ہیں۔انہیں کم سے کم یہ معلوم یاجانکاری توہونی چاہئے کہ نسل باپ سے آگے چلتی ہے جس کا راہل کے حوالہ سے شجرہ نسب کسی بھی حوالہ سے کشمیر سے وابستہ نظرنہیں آرہاہے۔ شجرہ نسب کے تعلق سے اندرا گاندھی کو کسی حد تک کشمیر سے جوڑا جاسکتا ہے لیکن ان کے شو ہر فیروز گاندھی کا کوئی تعلق کشمیر سے نہیں، پھر ماں کا تعلق اٹلی سے ہے، کشمیرکہاں سے جڑ گیا ؟
بہرحال سیاسی میدان میں سیاست دان اس نوعیت کے دعویٰ کرتے رہتے ہیں، یہ باعث حیرت نہیں۔ البتہ حیرت تو یہ ہے کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑ یا ترا کو کچھ حلقے بھارت توڑو کے طور پیش کررہے ہیں تو کچھ جموں نشین حلقے جن میں چند ایک کا تعلق میڈیا سے بھی ہے کو ’’جموں بمقابلہ کشمیر‘‘ کے طور پیش کرنے کی ایک اور مکروہ کوشش کررہے ہیں۔
بھارت جوڑو یاترامیں سابق بی جے پی لیڈراور مخلوط دور کے کابینی وزیر چودھری لال سنگھ کی اپنے حامیوں سمیت یاترا میں شرکت کے حوالہ سے عمر عبداللہ نے یہ کہکر تنقید کی تھی کہ جو شخص ۸؍سالہ کمسن بچی کے اغوا، اجتماعی عصمت دری اور پھر سفاکانہ قتل میں ملوثین کو بچانے کیلئے ہنگامہ آرائی پر اُتر نے کا ریکارڈ قائم کرچکا ہواس کی یاترا میں شرکت کے حوالہ سے کانگریس قیادت کو غورکرنا چاہئے۔ غالباً عمر عبداللہ کے اس مشورے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے لال سنگھ کو یاترا میں شرکت کی اجازت تو ملی لیکن سٹیج راہل گاندھی اور دوسرے لیڈروں کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس ’سلوک ‘ پر لال سنگھ سیخ پاہوگئے اور آئو دیکھا نہ تائو اپنی اس ہزیمت کا سا را ملبہ کشمیر نشین پارٹیوں پر یہ کہکر گرادیا کہ وہ کبھی بھی جموں کو اپنی شناخت پر ترقی کا راستہ اختیار کرنے کی اجازت نہیں دئینگی۔لال سنگھ نے عمر عبداللہ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ راہل کی یاترا کو سبوتاژ کررہے ہیں اور ایسابھی لگ رہا ہے کہ عمر عبداللہ حکومت کی ہدایت پر یاترا کو سبوتاژ کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے سیاسی آقائوں کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔ لال سنگھ نے مہاراجہ ہری سنگھ کے بارے میں عمرعبداللہ کے بقول ان کے اشتعال انگیز بیان اور امرناتھ لینڈ قضیہ کے تعلق سے بیانات کا بھی حوالہ دیا۔
بے شک کوئی بھی ایک سیاستدان دودھ کا دھلا نہیں جبکہ یہ بات تسلیم کی جارہی ہے کہ سیاستدان چاہئے کسی بھی مکتب سیاست سے تعلق رکھتا ہو کے اپنے مخصوص مقاصد اور عزائم ہوتے ہیں، اس تعلق سے عمر عبداللہ کی طرف سے یاترا میںلال سنگھ کی شرکت کی مخالفت اور اُس پر لال سنگھ کی طرف سے عمرعبداللہ کو نشانہ بنانے کا ردعمل کسی تعجب یا حیرانی کا مقام نہیں۔ البتہ یاترا کو جموں بہ مقابلہ کشمیرکے تعلق سے نتھی کرنا عملاً ، قولاً اور فعلاً جموں وکشمیر کو توڑنے کی دانستہ او رمکروہ عزائم کی طرف کوشش قراردی جاسکتی ہے۔ اگر چودھری لال سنگھ رسنا کھٹوعہ دلخراش سانحہ کے حوالہ سے کسی سچائی اور صداقت کے راستے پر ہوتے تو بھارتیہ جنتا پارٹی جس کے ساتھ لال سنگھ اُس وقت وابستہ تھے اور وزارتی عہدہ پر فائز تھے حمایت میں میدان میں آجاتی اور دفاع کرتی، لیکن بی جے پی نے ایسا نہیں کیا بلکہ قانون اور انصاف کے ساتھ کھڑے ہوکر سانحہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا۔ پھر عدالت نے بھی واقعہ میں ملوثین کو مجرم پاکر جیل کی سلاخوں کے پیچھے کردیا۔ یہ بات چودھری جی کے پلے کیوں نہیں پڑتی، اپنی پے در پے ہزیمتوں اور فرقہ پرستی سے عبارت سیاسی نظریوں میں شکست خوردگی کے باوجود چودھری لال سنگھ جموں بہ مقابلہ کشمیر اپنے اختراعی نظریہ اور بیانیہ کو فروخت کرکے خریدار تلاش کرنے کی ناکام دوڑمیں لگاہواہے۔
بھارت جوڑو یاترامیں شرکت یا حمایت کے تعلق سے نیشنل کانفرنس کے سرپرست ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کو بھی لتاڑا جارہاہے اور کچھ لوگ جموںمیڈیا کے کچھ مخصوص حصوں کا سہارا لے کر انہیں باالخصوص فاروق عبداللہ کو ’بھارت توڑو‘ گینگ سے وابستہ قراردے رہے ہیں۔ یہ اس ذہنیت کے لوگوں کی سوچ اور تعبیر کا ہی المیہ قراردیاجاسکتاہے۔
کشمیر ی میںایک محاورہ زبان زد عام ہے اور روزمرہ کے معمولات میں نظریہ ضرورت کے تحت کثرت سے استعمال کیاجارہاہے۔ محاورہ ہے ’’ کریم ننہ ور لاجو سونہ سند پلہور مگر ننہ ور روز س شناخت‘‘۔اس ضرب المثل کا سو فیصد اطلاق فاروق عبداللہ پرہوتا ہے جس نے کبھی کشمیر پر پاکستان کے دعویٰ کو تسلیم نہیں کیا، ریکارڈ پر بیان بطور گواہ موجود ہے کہ پاکستان پر بمباری کرو تومسئلہ ختم ہوجائے گا، خود کو کشمیرکانہیں بلکہ بھارت کا شہری قراردیتارہا، اقتدارمیں رہے یا اقتدار سے باہر لیکن کبھی کسی مرحلہ پر بھارت مخالف بیان نہیں دیا، جموںوکشمیر کے الحاق کوکبھی چیلنج نہیں کیا بلکہ جب جب بھی الحاق پر بات کی تو کہتا رہا کہ الحاق ناقابل تنسیخ ہے اور حتمی ہے اور بھی بہت کچھ ۔
بہرحال فاروق عبداللہ کی ذات اور ملکی سیاسی نظریات کے حوالہ سے یہ ان کی بڑی بدقسمتی ہی قرار دی جاسکتی ہے کہ ملک کے اندر کچھ عنصر اور حلقے ایسے بھی ہیں جو بار بار اور قدم قدم پر انہیں بھارت اور قوم دُشمن کے طور پیش کرنے اور اس میں جدت لانے کی غرض سے اب یاترامیں شرکت کے حوالہ سے بھارت توڑو گینگ سے وابستہ جتلانے کی کوشش کررہے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے گذشتہ شب یاترا کے حوالہ سے جلسہ سے جو تقریر کی اُس تقریر کا مختصر خلاصہ یہ ہے جو ان لوگوں کے لئے بھی جو اب ہے جو فاروق کو ملک کا دُشمن قرار دے رہے ہیں۔
’’بھارت جوڑو یاترا کا مقصد کیا ہے، یہی بھارت جوڑنا ہے،نفرتوں کی جو دیواریں دھرموںکی بُنیاد پر کھڑی کی گئی ہیں ان دیواروں کو زمین بوس کرنا ہے، مسلمان ، سکھ ،ہندوئوں کوالگ الگ کرنا ہے، یہ گاندھی اور رام کا بھارت نہیں بلکہ بھارت کو عوام کا بھارت بنانا ہے جس میں سب ایک اور برابرہوں، کوئی دھرم برانہیں، انسان بُرا ہے، جو نفرت کی باتیں کرتے ہیں وہ لوگوں اور بھارت کے دُشمن ہیں۔ مسئلہ آج نوکریوں کا نہیں بلکہ بھارت کو توڑنے سے بچانے اور محفوظ بنانے کا ہے۔ ہم اکٹھے رہیں تو بھارت کو بچاسکتے ہیںلیکن اگر بٹ گئے تو بھارت محفوظ نہیں رہے گا۔‘‘

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

سچ …کس کا سچ؟

Next Post

جوکووچ ، دیمتروف کے چیلنج پر قابو پا لتے ہوئے چوتھے مرحلے میں پہنچے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
جوکووچ اوگر الیسیم کو شکست دے کر پہلی پوزیشن پر لوٹے

جوکووچ ، دیمتروف کے چیلنج پر قابو پا لتے ہوئے چوتھے مرحلے میں پہنچے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.