نئی دہلی//
وزارت خارجہ کے‘ترجمان ارندم باگچی نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان ہمیشہ پاکستان کے ساتھ معمول کے پڑوسی تعلقات چاہتا ہے‘ لیکن ایسے تعلقات کیلئے دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول ہونا چاہیے۔
باگچی گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے کشمیر جیسے’ تصفیہ طلب‘ مسائل کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کرنے کی پیشکش کے بارے میں ایک میڈیا بریفنگ میں سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات میں قائم العربیہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شریف نے کہا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ تین جنگوں کے بعد اپنا سبق سیکھ لیا ہے اور اب وہ بھارت کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتا ہے، بشرطیکہ ہم اپنے حقیقی مسائل حل کرنے کے قابل ہوں‘‘۔
شریف نے کہا’’میرا ہندوستانی قیادت اور وزیر اعظم (نریندر مودی) کو پیغام ہے کہ،’آئیے میز پر بیٹھیں اور کشمیر جیسے اپنے سلگتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کریں، جہاں آئے دن انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں‘‘۔
بعد ازاں، پاکستان کے وزیراعظم کے دفتر نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر ۲۰۱۹ کے اقدامات کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں تھے۔
ہندوستان کا موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے اور اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ اس طرح کی مصروفیت کے لیے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہوگئے جب ہندوستان کے جنگی طیاروں نے فروری۲۰۱۹ میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گرد تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔
اگست ۲۰۱۹ میں ہندوستان کی طرف سے جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔