سرینگر///
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں بالعموم اور سرینگر میں بالخصوص ۹۶فیصد قصابوں کی دکانوں کو سربمہر کرنے اور گوشت کی قلت کے بیچ سری اور پائے فروشوں نے لوگوں کو دودو ہاتھوں لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔
سری گوشت فی کلو چار سو روپے تک فروخت کیا جارہا ہے اور اُن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہیں۔
عوامی حلقے سوال کر رہے ہیں کہ پائین شہر میں قصابوں کی لگ بھگ سبھی دکانیں اس وقت مقفل ہیں تو سری اور پائے کہاں سے لائی جارہی ہیں ۔
لوگوں کے ایک وفد نے یو این آئی ارود کے نامہ نگار کو بتایا کہ شہر بھر میں سری اور پائے فروشوں کی دکانوں کے باہر لمبی لمبی قطاروں میں گراہک اپنی بھاری کا انتظار کر رہے ہیں ۔
معلوم ہوا ہے کہ سری اور پائے فروشوں نے موقع کو غنیمت سمجھ کر سری گوشت کی قیمت میں دوگنا اضافہ کیا اور اس طرح سے سرکاری نرخ ناموں کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔
وفد نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سری گوشت اور پائے فروخت کرنے والے لوگوں کو دو د و ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سری گوشت فی کلو تین سے چار سو روپیہ میں فروخت کیاجارہا ہے جبکہ پائے فی کلو ساڑھے چار سو روپے میں فروخت کرکے لوگوں کو لوٹا جار ہا ہے ۔
اُن کے مطابق ایک پائے کی قیمت ۷۰سے ۸۰روپے مقرر کی گئی ہے ۔
عوامی حلقوں کے مطابق محکمہ امور صارفین کی جانب سے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کا جو راگ الاپا جارہا ہے وہ زمینی سطح پر حقیقت سے بعید نظر آرہا ہے اسکی ایک تازہ نظیر یہ ہے کہ قصاب حضرات نے اگر چہ خصوصاً شہر خاص میں سرکاری نرخ نامے کے مطابق گوشت فروخت نہ کر کے اسکی قلت پیدا کر رکھی ہے تو وہیں دوسری جانب سری اور پائے فروش نہ جانے کہاں سے بڑی مقدار میں سری اور پائے لا کر گاہکوں کو مہنگے داموں فروخت کرکے ہر روز ناجائز منافع خوری کی گہری جھیل میں اپنے ہاتھ دھونے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عوامی حلقوں نے کہاکہ بازاروں میں سری اور پائے کا گوشت دستیاب ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چوری چھپے قصاب گوشت فروخت کر رہے ہیں۔
عوامی حلقے کی اور سے حیرانگی اس بات پر ظاہرکی جارہی ہے کہ گوشت بازار میں دستیاب نہ ہونے کے باوجود سری پائیاں کی منڈیاں روزانہ کیسے لگ جاتی ہیں یہ توجہ طلب معاملہ ہے ۔
ایک صارف کا کہنا ہے کہ سری پائیاں کو اس قدر مہنگا کیا گیا ہے کہ غریب لوگوں نے سونے کے بھاو میں فروخت کی جانے والی اس شئے کی خرید کے بارے میں سو چنا بھی اب بند کیا ہے ۔
دریں اثنا عوامی حلقوں نے ڈائریکٹر فوڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری نرخ ناموں کے برعکس سری اور پائے فروخت کرنے والے کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔