دمشق//
شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد نے کہا ہے کہ تُرکیہ کو ہمارے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے قبل شام میں موجود اپنی فوج نکالنا ہو گی۔المقداد نے دمشق میں اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ "ترک فوج کو ہٹائے بغیر ترکی کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی پر بات کرنا ممکن نہیں ہے۔”
المقداد نے مزید کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ترک قیادت کے درمیان کسی بھی ملاقات کا انحصار "تنازع کی وجوہات کو دور کرنے” پر ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تُرک صدارت کے قریبی مشیر ابراہیم قالن نےکہا ہےکہ شام میں ترک فوجی آپریشن شروع کرنا "کسی بھی وقت ممکن ہے۔”
انہوں نے کہا کہ”ہم شام میں سیاسی عمل کی حمایت جاری رکھیں گے” قالن نے کئی غیر ملکی میڈیا اداروں کے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ترکیہ شام میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔گذشتہ دسمبر کے اواخر میں ماسکو میں ترکیہ اور شام کے وزرائے دفاع نے ملاقات کی تھی اور شام میں قیام امن کے امور پرتبادلہ خیال کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شام سے موصول ہونے والی دھمکیوں کی بنیاد پر کسی بھی وقت زمینی کارروائی کا آغاز ممکن ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان فروری کے وسط میں ہونے والی آئندہ ملاقات سے قبل ترکیہ اور شام کے وزرائے دفاع کے درمیان ایک نئی ملاقات کے امکان کو رد نہیں کیا۔
ابراہیم قالن نے شام کی سرزمین پر کرد فورسز کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ "ہم اپنی سرحدوں پر سکیورٹی چاہتے ہیں۔” قالن نے کہا کہ ہم کبھی بھی شامی ریاست یا شامی شہریوں کے مفادات کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔