ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

قصاب منافع خور لیکن ہوائی کمپنیاں نہیں

ایڈمنسٹریشن کا یہ دوہرا معیار کس مصلحت کا مطیع

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-10
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

عموماً کاروباری اداروں، تاجروں اور دکانداروں کے خلاف تادیبی کارروائی کیلئے یہ جواز پیش کیاجاتا ہے کہ وہ منافع خوری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ کشمیرمیں روزمرہ کاروبار یعنی خرید وفروخت کے طور طریقوں اوران پر ایڈمنسٹریشن کے طریقہ کار کے تناظرمیں اس معاملے کو بہت بہتر اور آسانی سے سمجھا جاسکتا ہے۔
حالیہ ایام میں ایڈمنسٹریشن کا ایک ادارہ حرکت میں آگیا اور اس نے قصابوں کی درجنوں دکانوں کو سیل کردیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ لوگ شکایت کررہے ہیں کہ یہ قصاب حکومت کی مقررہ قیمت سے کہیں زیادہ نرخوں پر گوشت فروخت کررہے ہیںجس ناجائز منافع خوری کو روکنے اور عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کی غرض سے ایڈمنسٹریشن حرکت میں آگئی اور قصابوں کی دکانوں کو سربہ مہر کردیا۔ موقعہ پر جرمانے بھی وصول کئے گئے۔
ایڈمنسٹریشن کی اس کارروائی کا لوگوں کا ایک حلقہ خیر مقدم کررہاہے جبکہ دوسرا حلقہ انتظامیہ کے اس اقدام کو درحقیقت اپنی نااہلیت ، صلاحیت کا فقدان اور زمینی حقائق کو کسی حد تک نظر انداز کرنے کی روش قرار دے رہا ہے۔ بہرحال بحث اس اشو پر اس حوالہ سے نہیں بلکہ اس حوالہ سے ہے کہ اگر حکومت اور اس کی ایڈمنسٹریشن نے قیمت مقرر کی تو ان کی خلاف وزری کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کو جائز اور برحق قرار دیاجارہاہے تواس کا اطلاق حکومت چاہے ریاستوں کی ہو، یونین کے زیر نگرانی یوٹی کی ہو یا مرکز کی ہو تو وہ ناجائز یا جائز منافع خوری کے حوالہ سے کیوں کوئی پیمانہ یا معیار مقررنہیں کرتی۔
کیوں حکومت ایک کی طرف سے زائد قیمت وصول کرنے کو ناجائز اور منافع خوری قرار دے رہی ہے تو دوسرے کسی کی زائد قیمت وصول کرنے کی ’لٹیرانہ ‘ روش کو یہ کہکر جواز عطاکررہی ہے کہ حکومت شرحین مقرر نہیں کرسکتی۔ یہ معاملہ خاص طور سے ملک کی ہوائی جہاز کمپنیوں کے مسافر ٹکٹوں کی شرح کرایوں کے تعلق سے ہے۔ خاص طور سے جب دہلی سرینگر اور واپسی، سرینگر …جموں اور واپسی کے تعلق سے شرح کرایوں کامعاملہ سا ل کے ۱۲؍ مہینوں سیاحوں اور مقامی آبادی کیلئے مسلسل درد سر بنا رہتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ ملک کی یہ ہوائی جہاز کمپنیاں لوگوں کو لانے اور لے جانے میں ایک رول اداکررہی ہیں لیکن لوگوں کو بھی ان کی یہ خدمات حاصل کرنے کیلئے ان کمپنیوں کے ناز نخرے زیادتیاں اور ہراسگی بھی حد سے زیادہ برداشت کرنا پڑرہی ہیں۔ لیکن ہراسگی اور زیادتیوں کی انتہا اُس وقت اپنے عروج پر جاپہنچی ہے جب سرینگر جموں اور واپسی کا ۲۵؍ منٹ کے سفر کیلئے ٹکٹ کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کرکے لٹیرانہ طرزعمل اور طریقہ کاراختیار کیاجاتاہے۔ سرینگر جموں کے درمیان ہی نہیں بلکہ دہلی سرینگر کے درمیان سواگھنٹہ کے سفر کا کرایہ بھی آسمان کی حدود کو چھوتا نظرآرہاہے۔ جبکہ اس کے برعکس دہلی …ممبئی، دہلی … بنگلور وغیرہ روٹوں جو دہلی …سرینگر سے مسافت میں کئی زیادہ ہے لیکن شرح کرایہ بالکل حد میں ہے۔
سالہاسال سے جموں وکشمیرکے عوام، کاروباری، تاجر، سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگ چیخ رہے ہیں کہ ہوائی کمپنیوں کے ساتھ معاملہ اُٹھایا جائے اور ان روٹوں کے حوالہ سے کرایہ کی شرحوں کا معقول اور مناسب حدود میں رکھ کر تعین کیاجائے۔ مرکزی شہری ہوا بازی کی طرف سے ایک جواب تو یہ ملتا ہے کہ جموں وکشمیرسرکار اپنے ٹیکس کی شرح کم کردے تو شرح کرایہ خود بخود کم ہوجائیگی۔ دوسرا جواب عموماً یہ سامنے آرہا ہے کہ حکومت کے پاس اس تعلق سے اختیارات نہیں یا حکومت کرایہ کی شرحوں کا تعین کرنے کی پوزیشن میں نہیں، حکومت باالخصوص شہری ہوا بازی کی وزارت کا یہ مخصوص رویہ ہی ہے کہ جس سے حوصلہ پاکر ہوائی کمپنیاں جموںوکشمیر کے حوالہ سے لوگوں کی مجبوریوں کا ناجائز استحصال کررہی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر ہوائی کمپنیاں ملک کے اندر ہی طویل مسافت والے روٹوں کے تعلق سے مناسب حد تک کرایہ وصول کرہی ہیں تو کشمیر کیلئے اور پھر واپسی کے سفر کیلئے یہ لٹیرانہ اور استحصالانہ انداز فکر اور طرزعمل کیوں؟ کیا یہ ناجائز منافع خوری نہیں، کیا ہوائی کمپنیوں اورخود حکومت کا یہ طریقہ کار عوام دُشمنانہ فکر سے عبارت نہیں؟ کیوں جہاز ران کمپنیوں کو اس لوٹ اور استحصال کی اجازت دے کر ان کی سرپرستی کی جارہی ہے؟ کیوں انہیں روکا نہیں جارہاہے؟
یہ ایک حساس معاملہ ہے جس کی سنگینی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ابھی چند ہی روز قبل کشمیرکی کچھ کاروباری انجمنوں نے مرکزی سرکار سے ایک بار پھر گذارش کی کہ وہ کرایہ کی شرحوں میں لٹیرانہ طرزعمل کے کشمیر پر ممکنہ طور سے مرتب ہونے والے منفی اثرات کا احساس کرتے ہوئے اس روش کو لگام دینے کی سمت میں مناسب اقدامات کرے۔ لیکن افسوس ہے کہ حکومت نے اب کی بار بھی اس آواز کو سنی اَن سُنی کردی۔
غالباً اس ناجائز منافع خوری یا دوسرے الفاظ میں لٹیرانہ روش کی اہم وجہ یہ ہے کہ دہلی …سرینگر کے مخصوص روٹ پر سفرکرنے والے مسافروں کی روزانہ اوسط ۱۵؍ہزار کے قریب ہے جن سے ہوائی کمپنیوں کو کم سے کم شرح کرایہ کی سطح کی بُنیاد پر روزانہ ۶؍کروڑ روپے کی آمدنی حاصل ہورہی ہے۔ یہ روزانہ اوسط سال کے دوران اربوں سے تجاوز کرجاتی ہے۔ اسی طرح جموں اور سرینگر اور واپسی کے حوالہ سے کرایہ کی شرحیں لوٹ کی انتہائی حد کو چھوتی رہتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرینگر جموںکے درمیان سڑک واحد راستہ ہے جو شاہراہ کے مختلف پڑائوں پر چٹانیں کھسکنے ، تودوں کے نیچے گرآنے، برفباری اور بارشوں کے نتیجہ میں ٹریفک کی نقل وحرکت کیلئے بند ہوجاتی ہیں۔ ہوائی کمپنیوں کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ جموںوکشمیر کے لوگوں اور کاروباریوں کے پاس اور کوئی متبادل آپشن نہیں ہے ۔لہٰذا لوگوں کی مجبوریوں اور سڑک کی حالت کا بھر پور طریقے سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی ہر لمحہ ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کا بوجھ براہ راست جموںوکشمیر کے لوگوں کو برداشت کرنا پڑرہاہے۔
اس مخصوص منظرنامہ کے ہوتے اور جانتے بھی جموںوکشمیر ایڈمنسٹریشن کوئی کارروائی نہیں کرتی ،غالباًوہ نہیں سمجھتی کہ ہوائی کمپنیاں اجارہ درانہ حیثیت کے باوجود ناجائز منافع خوری میں ملوث نہیں بلکہ جائز حدود میں رہ کر کام کررہی ہیں لیکن دس پیسے کی منافع خوری کا مرتکب اگر جموں وکشمیر کا کوئی دکاندار یاکاروباری ہو تو اس کے خلاف کارروائی کو جواز عطا کیاجارہاہے ۔ بہرحال ناجائز منافع خوری کا مرتکب چاہئے مقامی دکاندار ہو یا ہوائی کمپنیاں جموںوکشمیر کے عوام کی نگاہوں میں یکساں ہیں جبکہ حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طرح کی منافع خوری کے خلاف بلا امتیاز اور یکساں اپروچ اختیارکرے۔

 

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

واہ رے سیاست واہ…

Next Post

بمراہ سری لنکا ون ڈے سیریز میں نہیں کھیل سکیں گے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بمراہ اور رانا کو آئی پی ایل کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانہ

بمراہ سری لنکا ون ڈے سیریز میں نہیں کھیل سکیں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.