منگل, جولائی 1, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

گلگت بلتستان، حقوق سے محروم

آبادی سراپا احتجاج، لیکن سنوائی کہیں نہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-04
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

گلگت بلتستان بے چین ہے۔ کچھ مدت سے اس خطے میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں شدید مشکلات اور تکالیف کا سامنا ہے۔ ان کے بُنیادی حقوق بشمول مالکانہ اور ملکیتی حقوق تک چھینے جارہے ہیں۔ وہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپنی نمائندگی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی قیادت ان کی راہ میں حائل ہورہی ہیں۔ نہ کوئی مسئلہ حل کیاجارہاہے اور نہ ہی شکایتوں کا ازالہ کرنے کیلئے کسی سسٹم کو وضع کیاجارہاہے۔
سرحد کے اِس پار ہمارے کشمیر سے گلگت بلتستان کا جغرافیائی رقبہ چار گنا بڑا ہے جو تقریباً ۷۳؍ ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ لیکن صرف تقریباً ۴؍ فیصد حصہ پر آبادی ہے باقی جنگل ، پہاڑ، گلیشئر، در ے، جھیلیں اور ندی نالے ہیں۔ یہ خطہ ہمارے کشمیرسے بھی کہیں زیادہ خوبصورت ہے لیکن عدم ترقی عدم دلچسپی اور فنڈز کی عدم فراہمی اس کی اس خوبصورتی کو گہن لگارہے ہیں۔
مقامی آبادی کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس صرف ۲۰؍ فیصد زمین کے مالکانہ یا ملکیتی حقوق ہیں باقی ۸۰؍ فیصد غیر ملکیتی ہے لیکن مقامی آبادی کے ہی زیر استعمال چلا آرہاہے البتہ اب حالات آہستہ آہستہ بدل رہے ہیں ۔ پاکستان کی فیڈرل حکومت اس ۸۰؍ فیصد اراضی کو اپنے قبضے میں کرتی جارہی ہے۔ اس ناجائز اور زبردستی قبضہ پر مقامی آبادی برہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان جس اراضی کو اپنے قبضے میں کرتی جارہی ہے اس کے ساتھ ہی اُس خطے یا علاقے میں دستیاب قدرتی وسائل پر بھی ان کا قبضہ مستحکم ہوتا جارہاہے۔
ان قدرتی وسائل کی موجودگی سے مقامی آبادی مختلف طریقوں سے مستفید ہوتی رہی ہے۔ لیکن جب حکومتی قبضہ ہوتا جارہاہے اُسی قدر لوگ ان وسائل سے محروم ہوتے جارہے ہیں ۔مثلاً جو لوگ جنگل کے قریب رہائش رکھتے ہیں وہ جنگل سے اپنی روزمرہ ضروریات کی تکمیل کیلئے چند لکڑی بصورت بالن کے ٹکڑے اُ ٹھالیاکرتے تھے لیکن جنگلوں پر جنگل سمگلروں اور جنگل مافیاز کا راج اور کنٹرول مضبوط ہوتا جارہاہے۔ اس مافیا کو کئی اداروں کی سرپرستی اور معاونت حاصل ہے۔ جنگل مافیاز کی بڑھتی طاقت او رجبر عوام کیلئے ایک نیا عذاب بنتا جارہاہے۔ وہ اب اپنے چولہے کے لئے بالن کے چند ٹکرے بھی قریبی جنگل سے حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔ ا س حوالہ سے رائٹ ٹو فارسٹ ایکٹ ایساکوئی قانون موجود نہیں جوا ن لوگوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناسکتا ہو۔
مقامی آبادی کیلئے یہ تکلیف دہ صورتحال اس وجہ سے بھی او رزیادہ تکلیف دہ بنی ہوئی ہے کیونکہ سارے خطے میں بجلی دستیاب نہیں۔ لوڈ شیڈنگ اوسطاً ۱۸؍ سے ۲۲؍ گھنٹے تک کی جارہی ہے۔ توانائی کا دوسرا کوئی متبادل نہیں ہے۔ دوسری جانب جونہی موسم سرما کا آغاز ہوجاتا ہے تو سردی کی شدت کا بھی آغاز ہوجاتاہے۔ ہر شئے یخ بستہ اور جم جاتی ہے۔ لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا ناممکن بن جاتاہے۔ چنانچہ لوگ سردیوں کے ایام کے حوالہ سے اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے موسم گرما کے ایام کے دوران مختلف اشیاء کا ذخیرہ کرلیتے ہیں۔ یہاں تک کہ گوشت، سبزیوں، پھل، دودھ،دہی ، مکھن اوردوسری گھریلو ضروریات کا ذخیرہ کرنا گھر گھر کی کہانی ہے۔
صورتحال اور سب سے بڑھ کر بُنیادی حقوق سے مسلسل محرومی سے عاجز ہوکر لوگ اب کچھ عرصہ سے سراپا احتجاج ہیں۔مقامی ایڈمنسٹریشن کسی بھی اشو کو ایڈریس نہیں کررہی ہے ۔ اس کی اہم اور بڑی وجہ یہ ہے کہ ایڈمنسٹریشن کے کلیدی عہدوں پر پاکستان سے آئے عہدیدار فائز ہیں جو اپنے لئے ہرآرائش اور عیاشی کا سامان میسر رکھ رہے ہیں جبکہ خطہ کیلئے مخصوص فنڈز کا بڑا حصہ بھی اپنی انہی عیاشیوں پر صرف کرنے کی انہیں کھلی آزادی اور اسلام آباد کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایڈمنسٹریشن کے اس طرزعمل نے بھی مقامی آبادی کے اندر برہمی، غصہ اور ناراضگی کو شدت عطاکررکھی ہے اور برملا طور سے کہہ رہے ہیں کہ جن حقوق کے حصول اور تحفظ کیلئے ان کے آبائو اجداد نے ڈوگرہ حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کرنے پر مجبور کیاتھا آج کے حکمران اُسی جیسا سلوک اور طرزعمل ان کے ساتھ روا رکھ رہے ہیں۔
حقوق کے حصول اور تحفظ کیلئے گلگت کے عوام کی تحریک وسعت اختیار کرتی جارہی ہے جبکہ علاقے میں بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالہ سے بھی مقامی آبادی کے کئی ایک تحفظات ہیں جن تحفظات کو حکومت پاکستان کسی خاطر میں نہیں لارہی ہے۔زور زبردستی اور جبر کے یہ طریقے مقامی آبادی کے لئے اب بتدریج ناقابل برداشت بن رہے ہیں جو ہر گذرتے دن کے ساتھ اب ان کی شروع کردہ تحریک کو جلا اور وسعت بخشنے کا موجب بن رہے ہیں۔
بُنیادی انسانی، سیاسی اور معاشی حقوق کی سلبی اور اس پر اراضی کے مالکانہ حقوق سے جبری بے دخلی دُنیا کا کوئی معاشرہ اور قوم قبول نہیں کرسکتی ہے کیونکہ ان سبھی معاملات کا تعلق لوگوں کی صحت، سلامتی اور بقاء کے ساتھ ساتھ ان کی روزمرہ معمولات سے براہ راست ہے۔ ان معاملات کا تعلق انا سے بھی ہے اور منفرد تشخص سے بھی۔ اس کی مثالیں اسی دُنیا کے ان خطوں میں موجود ہیں جہاں وسیع وعریض صحرائی یا جنگلاتی علاقوں میں رہائش پذیر مختلف اقسام اور ساخت کے جانوروں کے طرزعمل سے ملتی ہے جو کسی بھی غیر مخلوق کی مداخلت کو نہ قبول کرتے ہیں اور نہ برداشت، اپنے حقوق کی محافظت کیلئے خود جان دیتے ہیں یا مداخلت کرنے والوں کی جان چھین لیتے ہیں۔
لیکن انسانی معاشرہ ان سے مختلف ہے۔ انسان کو سوچ ، فہم، طرزعمل، طرزمعاشرت وطرز زندگی کے اسلوب حاصل ہیں ، چنانچہ ہر معاشرہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کی تلقین کا علمبردار ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ ان انسانی معاشروں نے خود جن حکومتوں کو وجود بخشا وہ صاحب اقتدار بن کر اپنی طاقت، دبدبہ اور نشہ سے چور ہوکر لوگوں کے حقوق چھین لیتے، شہری اور سیاسی آزادیاں سلب کرنے اور خوف ودہشت کے سایے سروں پر فگن رکھنے کے راستے پر گامزن ہوجاتے ہیں اور یوں وہ ظالم وجابر حکمرانوں کی فہرست میں اپنا نام درج کرالیتے ہیں۔
پاکستان کی سیاسی اور اب تک کی حکومتی قیادتوں نے یہی راستے گلگت اور بلتستان کی آبادی کو دبانے اوران کے حقوق سلب کرنے کیلئے اختیار کئے، نتیجہ یہ کہ یہ علاقہ مسلسل لوگوں کی ناراضگی اور احتجاج کا مستقل مرکز بن چکا ہے۔ لیکن اپنے جابرانہ اور ناجائز تسلط کا احساس کئے بغیر حکومت اوراس کی ایڈمنسٹریشن خطے کے لوگوں کی جائز اور انصاف پر مبنی آواز اور چیخ وپکار کو مسلسل سنی ان سنی کرتی جارہی ہے۔ اس طرح گلگت بلتستان کا سیاسی ، معاشی اور محرومی کا منظرنامہ بلوچستان کے ہم آہنگ ہوتا جارہاہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

…اور بھائی چارہ برقرار رہا

Next Post

پاکستان میں سوئمنگ پول میں گرنے سےایلکس کیری کی قسمت بدل گئی، پیٹ کمنز

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-28
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-26
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سڑک اور ٹنلوں کے نئے پروجیکٹوں کی منظوری

2025-06-25
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ایران اسرائیل جنگ اور اقوم متحدہ کی بے بسی

2025-06-24
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

آغا روح اللہ مہدی کا سیاست میں ’گرتے‘ ہوئے معیار کا شکوہ

2025-06-22
Next Post
پاکستان میں جیتنا سری لنکا اور ہندوستان کے دوروں کے لیےبہت اچھی بات ہے: کمنز

پاکستان میں سوئمنگ پول میں گرنے سےایلکس کیری کی قسمت بدل گئی، پیٹ کمنز

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.