لیما//
پیرو میں 7 دسمبر کو کانگرس کی جانب سے مواخذہ کیے جانے والے سابق صدر پیدرو کاستیلو کی 18 ماہ قید کی سزا کی سپریم کورٹ نے منظوری دے دی۔
پیرو کے سپریم کورٹ نے کاستیلو کو دی گئی 18 ماہ سزا ئے قید کے خلاف اپیل خارج کر دی اور سزا کو جاری رکھنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔
اس طرح عدالت کی جانب سے 16 دسمبر کو کاستیلو کے خلاف اپنے عہدے کا غلط استعمال کرنے اور بغاوت پر اکسانے کے الزامات کی باضابطہ طور پر تصدیق ہو گئی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل سیلوا سیک راموس نے ” کاستیلوں کے ملک سے راہ فرار اختیار کر سکنے کے پیش نظر ان کو جیل میں بند رکھے جانے کی ضرورت کا دفاع کیا تھا۔
عدالت نے علاوہ ازیں کاستیلو کے دور میں فرائض سر انجام دینے والے سابق وزیر اعظم انی بال توریسکو پر بیرون ملک کا سفر کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔
دوسری جانب کاستیلو کے وکیل نے اس فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل نے ایسے جرائم نہیں کیے جو بغاوت کا باعث بنیں، اور قید کی سزا بے بنیاد ہے۔
سماعت کے موقع پر اپنی تقریر میں کاسٹیلو نے دلیل دی کہ ان کے خلاف سیاسی انتقام لیا گیا اور کہا کہ میں نے کبھی بغاوت کا جرم نہیں کیا، میں نے ہتھیار نہیں اٹھائے اور میں نے کسی کو ہتھیار استعمال کرنے پر نہیں اکسایا۔
یاد رہے کہ پیرو کے سابق صدر کاستیلو کا کانگریس نے "مستقل اخلاقی نااہلی” کے الزام میں مواخذہ کیا تھا، جس پر انہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام لگایا تھا۔
سابق صدر کی جانب سے کانگرس کی تحلیل اور قومی ہنگامی حالت کے نفاذ کے فیصلے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔