نئی دہلی//مکیش امبانی 20 سال قبل ریلائنس کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر بنے تھے ۔ انہوں نے ریلائنس کی باگ ڈور سنبھالتے ہی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کا جو سلسلہ شروع کیا وہ آج تک جاری ہے ۔ مکیش امبانی کی قیادت میں کمپنی نے گزشتہ دو دہائیوں میں آمدنی منافع کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں مسلسل دوہرے ہندسے کی شرح نمو حاصل کی ہے ۔ اس عرصے کے دوران کمپنی کے مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں 42 گنا اضافہ ہوا اور منافع میں تقریباً 20 گنا اضافہ ہوا۔
مکیش امبانی صرف ریلائنس کی کایا کلپ کے ہی ہیرو نہیں ہیں، ان کی لیڈر شپ میں یعنی گذشتہ 20 سالوں میں سرمایہ کاروں پر بھی خوب سارے نوٹ برسے ۔ 87 ہزار کروڑ سالانہ کی شرح سے سرمایہ کاروں کی جیب میں 17.4 لاکھ کروڑ روپے آئے ۔ دریں اثنا، ریلائنس کو دنیا بھر کی بڑی کمپنیوں سے سرمایہ کاری ملی۔ فیس بک، گوگل اور بی پی جیسی بڑی کمپنیوں نے ریلائنس کے دروازے پر لائن لگا لی۔
مکیش امبانی نے ملک کی سب سے بڑی کمپنی کی کامیابی کی کہانی کے کئی اہم باب اپنے ہاتھوں سے لکھے ہیں۔ تیل سے شروع کرتے ہوئے کمپنی نے ٹیلی کام اور ریٹیل میں قدم رکھا ہے ۔ مکیش امبانی نے ہی سب سے پہلے ڈیٹا کو ‘ نیو ۔ آئل’ کہا تھا۔ اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اعداد و شمار نے ملک کے عام آدمی کی روزمرہ زندگی کو کتنا بدل دیا ہے ۔
امبانی نے ریلائنس جیو کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنیوں میں سے ایک بنا دیا۔ جس نے بہت کم وقت میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ۔ جیو کے آنے کے بعد ملک نے ڈیجیٹل دنیا میں جو دوڑ لگائی، اسے دیکھ کر دنیا نے دانتوں تلے انگلی دبا لی۔ آج سب سے زیادہ ڈیجیٹل لین دین کا ریکارڈ ہندوستان کے نام ہے ۔ ہینڈ کارٹ سے 5 اسٹار ہوٹل تک ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولت موجود ہے ۔ اس کے پیچھے حکومت کی کوششیں ہیں، لیکن اس کا پورا کریڈٹ ریلائنس جیو کو بھی جاتا ہے ۔ جس نے ایک نئی لکیر کھینچ دی۔ جو ڈیٹا جیو کے آنے کے بعد تقریباً 250 روپے فی جی بی ہوتا تھا گر کر تقریباً 10 روپے رہ گیا۔ ملک نے ڈیٹا کی کھپت میں بھی لمبی چھلانگ لگائی۔ 2016 میں 150 ویں سے ہندوستان نے دنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے ۔