تل ابیب//
اسرائیل کے مجوزہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے نئی حکومت کی تشکیل مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن میں 14 دن کی توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے نامزد وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو صرف 10 دن کی مہلت دی ہے۔
تاہم یہ ڈیڈ لائن کسی حل تک پہنچنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ وزیر اعظم کو اپنے مشن کی تکمیل میں مشکلات درپیش ہیں۔ جب سے نگران وزیر اعظم یائر لپیڈ نے جمعہ کو دیگر اپوزیشن قوتوں کے ساتھ مل کر دائیں بازوں کی قوتوں کے معاہدوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا تو نیتن یاھو ایک اور مشکل میں پھنس گئے۔
دائیں بازوں کی طرف سے تنقید کے جواب میں جس نے حکومت بننے سے پہلے احتجاج پر تنقید کی تو لپیڈ نے کہا کہ یہ جنونی لوگوں کی حکومت ہے، یعنی نیتن یاہو کی حکومت جنونی عناصر پر مشتمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت کے ستونوں کو نقصان پہنچائے گی۔ فوج اور عدلیہ کو بھی ضرر پہنچائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک یہودی اور جمہوری ریاست کے طور پر اسرائیل کے خاتمے کا خطرہ ہے۔
نیتن یاہو نے ہرزوگ کو مطلع کیا تھا کہ وہ گذشتہ 28 دنوں کے دوران حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اور انہیں دی گئی ڈیڈ لائن میں مزید 14 دن کی توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔
نامزد وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات زور و شور سے جاری ہیں اور کافی پیش رفت ہوئی ہے، لیکن اب تک کی پیشرفت کی شرح کافی نہیں۔ مجھے ان کے مشن کی تکمیل کے لیے دی گئی توسیع کی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنی درخواست کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک وزارتوں کے قلم دانوں پراتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ اتحادی جماعتوں کے مطالبات زیادہ ہیں اور بہت پیچیدہ مسائل ہیں۔
تاہم صدر ہرزوگ نے انہیں 10 دن کا وقت دیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ معاہدوں کے مواد سے مطمئن نہیں ہیں۔ خاص طور پر چونکہ نیتن یاہو نے اپنے ساتھ اتحاد کرنے والی چھوٹی جماعتوں کو بڑے اختیارات اور بہت سے عہدے عطا کیے ہیں جو جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور اسرائیل کےدوست ممالک کے خلاف محاذ کھولنے کے لیے خطرہ ہیں۔