اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

پنجابیت زندہ، کشمیریت دم توڑ رہی ہے

پنجاب کی سکھ برادری کو ہمار ا سلام

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-12-07
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

یقین تو نہیں آرہاہے لیکن سچ کے سامنے یقین توکرنا ہی پڑتا ہے۔ یہ یقین کہ ابھی انسانیت، ہمدردی، اخوت اور رواداری کا جذبہ زندہ ہے بلکہ معاشروں میں ان کے اندر غیر انسانی غیر شائستہ اور غیر ہمدردانہ کیڑوں کے سرائیت کئے جانے کے باوجود انسانیت اور ہمدردی کا جذبہ بدرجہ اُتم موجود ہی نہیں بلکہ عملی مظاہرہ بھی کیاجارہا ہے۔
ہمیں اپنی ’کشمیریت‘پر فخر اور ناز ہوا کرتا تھا ، وہ بھی کبھی زمانہ تھا ، لیکن کچھ مدت سے ہمارے گردوپیش میں جو معاملات پیش آرہے ہیں ، جو فکر اُبھر رہی ہے، جو طرزعمل اب ہمارا مختلف روپوں میں سامنے آرہاہے، مادہ پرستی، ابن الوقتی اور خوشامدیوں کے ٹڈی دلوںنے کشمیرکو جس دہلیز کی طرف دھکیل دیا ہے وہ گر چہ ناقابل یقین ہے لیکن تلخ سچائی کے سامنے زبان بند ہوجاتی ہے۔ یہ کہنا غالباًمبالغہ نہیں ہوگا کہ کشمیریت اگر چہ ابھی زندہ اور باقی ہے لیکن اس ہیت اور اُس جذبہ کے ساتھ نہیں جو کشمیریت کا اپنا مزاج تھا اور جو اُس کا طرۂ امتیاز تھا۔
ہم اپنے اندر نفرتوں اور حسد کے بتوں کو پال بھی رہے ہیں، اُن کی پوجا بھی کررہے ہیں اور انہیں اپنا اساس بھی اب تصور کررہے ہیں۔ وہ بھی زمانہ تھا جب ہمیں اپنے منفرد تشخص اور کشمیری ہونے پر ناز ہوا کرتا تھا، قطع نظر زبان، تہذیب ،ثقافت ،مذہب ،عقیدوں اور مسلکوںکے ہم ایک دوسرے کے روادار تھے، دُکھ سکھ میں شریک تھے، گھر سے گھر کے درمیان آپسی رابطے تھے، صحنوں کے بیچ پتھر یا مٹی کے دیواروں کے باوجود آنے جانے کیلئے راہداری کھلی مگر محفوظ ہوا کرتی تھی، ہیرٔت اور عیدین پر ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے ، مٹھائیاں پیش کرکے مبارکبادی کے پیغامات کو نہ صرف ایک دوسرے کا سہارا تصور کیاجاتا بلکہ ہر فرقہ اپنے اندر ایک گونا تسکین محسوس کرکے لمبی تان لیا کرتا۔ لیکن یہ سب کچھ اب کہاں ، نہ جانے کس دُشمن کی نظر لگ گئی ۔
بے شک کشمیریت تو ابھی زندہ بھی ہے اور باقی بھی لیکن وہ روح ، تسکین اور وہ اطمینان نہیں جو اس کا اصلی حسن تھا۔ ہم خود کو دین اسلام کے پیروکار قرار دے رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ نہیں، کیونکہ ہمارا بحیثیت مجموعی انداز فکر اور طرزعمل منافقانہ کردار سے عبارت ہے ہم اسلام اور اس کی تعلیمات کی روح کو مجروح کررہے ہیں ، ایک دوسرے کو مارنے اور مروانے میں کوئی عار محسوس نہیں کررہے ہیں، بلکہ جو لوگ واقعی اسلام اور اس کی تعلیمات کو شعوری طور سے سمجھ رہے ہیں اور مکمل فہم بھی رکھتے ہیں وہ اپنے ارد گرد کے اس ماحول کو دیکھ کر بھی خاموش ہیں،کوئی حرکت نہیں کررہے ہیں، نہ خود متحرک ہیں اور نہ ہی دوسروں کو متحرک کرنے کی تحریک کا باعث بن رہے ہیں۔
یہ انداز فکر اور اپروچ کشمیر کو کس سمت میں دھکیل رہا ہے، آخر میں اس کا انجام کیا ہوگا یا کیا ہوسکتاہے ، اُس پر قدم روک کر غور وفکر کرنے کی زحمت گوارانہیں کی جارہی ہے، کیا ہمیںاپنی اسلامی تاریخ پر نگاہ نہیں اور ا س کا مطالبہ کرنے کی ضرورت نہیں، کیا عہد نبویﷺ کے دورمیں غیر مسلموں کو سرحدوں سے باہر دھکیل کرا نہیں مدینہ بدر کیاگیاتھا، کیا صلح حدبیہ تاریخ کے ایک اہم ترین ورق کی صورت میں ہمارے سامنے نہیں اور ہمارے لئے اس میں درس کا آفاقی پیغام پنہا نہیں؟
بہرحال زمانہ اپنی رفتار اور چال کے مطابق رواں دواں ہے۔ کسی فرد کے ہاتھ میں اس کی رفتار پر قابو پانے کی نہ قدرت ہے اور نہ اختیار ہے۔ البتہ خواہش کسی نہ کسی حوالہ سے ضرور ہے لیکن یہ ضمانت نہیں کہ ہر خواہش یا خواہشات کے انبار میں سے کوئی ایک بھی منشا کے مطابق پوری ہوسکے۔ یہ سب کچھ دست قدرت میں ہے اور اسی کا اختیار سب پر ہے۔
سسکتی، دم توڑتی کشمیریت کے حوالہ سے اظہار خیال کی حِس نہ ملتی اگر فتح گڑھ پنجاب کا واقعہ پیش نہ آیا ہوتا۔ اس واقعہ نے یہ عملی اعتبار سے ثابت کردیا کہ ابھی انسانیت، ہمدردی اور جذبہ رواداری زندہ ہے اور باقی بھی ہے۔ سوپور سے وابستہ شہری ارشد کی فروٹ سے لدا ٹرک کو حادثہ پیش آیا، فروٹ سے بھرے ڈبے (بکس) بکھرے پڑے، بدیانت اور لیٹرانہ ذہنیت کے حامل کچھ لوگوںنے ڈرائیور کی مدد کرنے کی بجائے فروٹ کے ان بکسوں کو اپنے گھروں کی زینیت بنالیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوئی توسکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دو شریفوں سے یہ لٹیرانہ طرزعمل سہا نہ گیا، پویس کے ساتھ مل کر ٹرک اونر کو ۹؍ لاکھ ۱۲؍ہزار روپے کا چیک پیش کرکے اس بات کا عملی مظاہرہ کیا کہ پنجابیت ابھی زندہ اور باقی ہے۔
اس واقعہ سے محض چند روز قبل دہرہ دون میں زیر تعلیم کپواڑہ کے ایک طالب علم کسی نامعلوم وجوہات کی بنا پر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھا اور رہائشی بستی میں گھس کر مکینوں پر سنگ باری کرتا رہا۔ لوگ خوفزدہ ہوگئے، ظاہر ہے لوگوں کا خوف زدہ ہونا ایک فطری ردعمل تھا۔ لیکن بجائے اس کے مذکورہ نوجوان کو جواب میں کسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ایک مقامی این جی او سے وابستہ کچھ رحمدل سکھ حضرات نے اس کو سنبھالا، کھلایا، پلایا، دیکھ بھال کی، اس کے گھر والوں کاپتہ معلوم کرکے ان سے رابطہ قائم کیا، اور اس طرح جذبہ ہمدری، انسانیت اور رواداری کی ایک اور لازوال مثال قائم کی۔ پنجاب کی سکھ برادری ہمارے سلام کی حقیقی مستحق ہے۔
ان دونوں واقعات کے تناظرمیں کیا ہم اپنے آپ سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب نہیں کہ کیا ہمارا رویہ ، اندازفکر اور طرزعمل بھی ایسا ہی ہے یا ایسا ہی نہیں ہونا چاہئے؟ ہمارے رویوں میں جو تضادات سرائیت کرتے جارہے ہیں کیا ان میں تبدیلی لانے اور اپنے آپ کا اصلاح کرنے کی ضرورت نہیں ، کیا یہ سوال بہت بڑانہیں کہ اگر کشمیرکے کسی دور دراز بستی یا علاقہ میں رہائش پذیر کوئی کشمیری پنڈت طبعی موت سے ہم کنار ہوجاتا ہے اوراس کی ارتھی کو کاندھادینے اورآخری رسومات کی ادائیگی کیلئے علاقہ کی ساری مسلم برادری اکٹھی ہوجاتی ہے تو زندہ پنڈت، چاہئے وہ سرکاری ملازم ہے یا کسی نجی ادارے سے وابستہ رہ کر روزی روٹی حاصل کرہا ہے کیلئے اس طرح کی سوچ کیوں نہیں؟

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ڈاکٹر صاحب این سی کے نا خدا

Next Post

اسپورٹس سائنس میں سنٹرز آف ایکسیلنس شروع کیے جائیں گے: ٹھاکر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
جموں و کشمیر میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں:ٹھاکر

اسپورٹس سائنس میں سنٹرز آف ایکسیلنس شروع کیے جائیں گے: ٹھاکر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.