ابو ظہبی //
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اتوار کے روز وعدہ کر لیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں یا زمینوں کو ضم کرنے کی مخالفت جاری رکھی جائے گی، تاہم بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اگلی حکومت سے متعلق فیصلہ اس حکومت کے اقدامات کو دیکھ کر کریں گے نا کہ اس بنا کر کہ اس میں دائیں بازو کے انتہا پسند شامل ہیں۔
بلنکن نے بائیں بازو کے اسرائیل حامی امریکی لابنگ گروپ ’’جے سٹریٹ‘‘ کو بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتے رہیں گے جو دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہو۔ اسی طر ح یہودی بستیاں آباد کر کے اسرائیلی ریاست کی توسیع کی طرف بڑھنے، مغربی کنارے میں موجود یہودی بستیوں کا الحاق کرنے، مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت میں تبدیلی، فلسطینیوں کی املاک کی مسماری یا فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اقدامات کی مخالفت جاری رہے گی۔
واضح رہے نومبر میں لیکود پارٹی کے رہنما نیتن یاہو کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے باضابطہ دعوت دے دی گئی تھی۔
نیتن یاہو نے 2021 میں ایک وسیع لیکن کمزور اتحاد کے ذریعے بے دخل کیے جانے سے پہلے مسلسل 12 سال تک اسرائیل پر حکومت کی تھی ۔ گزشتہ ہفتے انتخابات کے بعد ان کی واپسی چار سالوں میں ملک کے پانچویں وزیر اعظم کے طور پر ہوئی۔ 2019 کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل میں واضح اکثریت کے ساتھ ایک ہم آہنگ حکومت کا قیام یقینی دکھائی دیا ہے۔
واضح رہے کہ لگ بھگ 4 لاکھ 75 ہزار اسرائیلی یہودی مغربی کنارے میں بستیوں میں آباد ہیں۔ ان کی یہ رہائش بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔ فلسطینیوں کے نزدیک یہودی آبادیوں کی یہ زمینیں ان کی مستقبل کی ریاست کا حصہ ہیں۔ تل ابیب نے 1967 سے متواتر حکومتوں کے ذریعے یہودی بستیوں کو بسانے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔