واشنگٹن //
2 سال سے زائد عرصے کے دوران جب کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں لاکھوں اموات ہوئیں، امریکا کو ایک اور وبا کے تباہ کن نتائج کا سامنا ہوا۔
امریکا میں اسلحے سے فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل جاما نیٹ ورک میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ 2021 میں 48 ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی وجہ خودکار اسلحہ بنا، یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
درحقیقت ہلاکتوں کی شرح 28 سال کی بلند ترین شرح پر پہنچ گئی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا کہ گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران اسلحے سے 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو قتل کیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت ہلا کر رکھ دیتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائرنگ سے سیاہ فام نوجوانوں کی ہلاکت کا امکان دیگر گروپس کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اوسطاً ہر ایک لاکھ میں سے 141 ہلاکتیں سیاہ فام نوجوانوں کی ہوتی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان ہلاکتوں کی روک تھام ممکن ہے اور تحقیق کے نتائج سے امریکا میں بہت بڑے مسئلے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران اسلحے کے استعمال سے ہونےو الی ہلاکتوں کی شرح 2014 کے مقابلے میں دوگنا زیادہ بڑھ گئی۔
خیال رہے کہ امریکا میں فائرنگ کے واقعات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور کسی واقعے میں کم از کم 4 افراد کو گولیاں لگنے پر ماس شوٹنگ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
2022 کے دوران ماس شوٹنگ کے کم از کم 611 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔