نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی حکومت میں دہلی میں بجلی کا بڑا گھپلہ ہوا ہے اور پرائیویٹ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو مشتبہ طریقے سے بھاری سبسڈی دے کر قومی راجدھانی کو برباد کیا جا رہا ہے ۔
دہلی کانگریس کے انچارج اجے ماکن اور ریاستی کانگریس کے صدر چودھری انیل کمار نے منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دہلی میں بجلی کا بہت بڑا گھپلہ ہوا ہے اور اس سے دہلی تباہ ہو رہی ہے ۔ یہاں کی صنعتیں دہلی سے باہر جا رہی ہیں اور پرائیویٹ کمپنیوں کے دفاتر بھی دہلی سے ہجرت کر رہے ہیں۔ بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ اور دیگر تکلیفوں کی وجہ سے انہیں دہلی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔ دہلی حکومت نے پرائیویٹ کمپنیوں کو کروڑوں روپے کی سبسڈی دی ہے لیکن اس کا کہیں کوئی حساب نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو دہلی حکومت کی جانب سے بغیر آڈٹ کے اور مشکوک طریقے سے ان کی حکومت بننے کے بعد سے اب تک 14731 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جاچکی ہے ، اور صرف 2021-22 میں ان کمپنیوں کو 3,090 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جاچکی ہے ۔ اس میں بڑا سوال یہ ہے کہ جب حکومت کی جانب سے پرائیویٹ پاور کمپنیوں کو سبسڈی دی جارہی ہے تو پھر حکومت کو اس کا آڈٹ کرنے میں دشواری کا سامنا کیوں ہے ۔
مسٹر ماکن نے کہا کہ دہلی میں بجلی کی صنعتی شرحیں ملک میں سب سے زیادہ ہیں۔ دہلی میں 2015 میں عام آدمی پارٹی کی حکومت بنی تھی اور اس کے بعد سے اب تک خوردنی اشیائ، مشروبات، تمباکو، کپڑا، لکڑی، کاغذ، چمڑے جیسے 11 زمروں کی مصنوعات تیار کرنے والی 2638 کمپنیوں پر تالا لگ چکا ہے ، جس کی وجہ سے ان کمپنیوں میں کام کرنے والے 40 فیصد یعنی 1.38 لاکھ ملازمین بے روزگار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں بجلی کی چوری ملک میں سب سے کم ہے اور بجلی کمپنیاں اس سے بہت کما رہی ہیں، پھر بجلی کے نرخ کیوں بڑھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال کے بجلی کے ماڈل کی وجہ سے دہلی میں بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ۔