جموں//
نیشنل کانفرنس کے صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے اپنے فیصلے کا اعلان کرنے کے بعد‘ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو کہا کہ وہ اگلے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گے۔
فاروق عبداللہ‘ جنہوں نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ این سی کی صدارت سے دستبردار ہو جائیں گے‘نے کہا کہ وہ ذمہ داری سے بھاگ نہیں رہے ہیں اور پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے یہاں پارٹی میں نئے آنے والوں کا خیرمقدم کرنے کیلئے منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا، ’’انشاء اللہ، میں جب بھی ہوں گے اگلے اسمبلی انتخابات لڑوں گا۔‘‘
نگروٹہ کے گرجیت شرما سمیت کئی سرکردہ سیاسی کارکنوں نے فاروق عبداللہ اور جموں کے صوبائی صدر رتن لال گپتا کی موجودگی میں نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔
پارٹی کے اگلے صدر کے بارے میں پوچھے جانے پر‘فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک جمہوری پارٹی ہے اور پارٹی کے انتخابات ۵دسمبر کو نئے لیڈر کے انتخاب کے لیے ہوں گے۔ ’’لوگ اپنے کاغذات نامزدگی داخل کریں گے اور پارٹی کے مندوبین فیصلہ کریں گے کہ اگلا پارٹی صدر کون ہوگا۔ میں اسمبلی الیکشن لڑنے جا رہا ہوں۔‘‘
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ این سی اسمبلی انتخابات کیلئے تیار ہے اور جموں و کشمیر کو اس کی مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک فاتح بن کر ابھرے گی۔
فاروق عبداللہ کاکہنا تھا’’انہیں تاریخوں کا اعلان کرنے دیں، ہم انہیں دکھائیں گے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں‘‘۔ انہوں نے بظاہر بی جے پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اگلے اسمبلی انتخابات میں ۵۰سے زیادہ سیٹیں جیت لے گی۔
این سی صدر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ نوجوانوں کو پارٹی کی قیادت سنبھالنی چاہیے۔ ’’مجھ سے جو ممکن تھا، میں نے وہ کر دکھایا۔ میں فرار نہیں ہوں کیونکہ میں پارٹی کا آدمی ہوں اور رہوں گا۔ میں پارٹی کی کامیابی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔‘‘
پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے فارق عبداللہ نے کہا کہ ان کی شمولیت سے پارٹی کو نچلی سطح پر مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر نیشنل کانفرنس کو مضبوط کریں گے اور جموں و کشمیر کے تمام مسائل کو حل کریں گے۔
۱۹۹۶ کا ذکر کرتے ہوئے، جب نیشنل کانفرنس نے ان کی قیادت میں ریاستی حکومت بنائی، انہوں نے کہا کہ پارٹی نے جموں و کشمیر کو ایک ایسے وقت میں پٹری پر لانے کے لیے سخت محنت کی جب سب کچھ ختم ہو چکا تھا اور صرف ان کی پارٹی زمین پر تھی۔
فاروق عبداللہ نے کہا ’’نیشنل کانفرنس نے جو کچھ کیا وہ تاریخ ہے۔۱۹۹۶ میں جب ہم دوبارہ اقتدار میں آئے تو ہر طرف بندوق اور بم حملے ہو رہے تھے… سکول بند تھے اور سڑکیں اور پل نہیں تھے۔ ہم نے نظم و ضبط بحال کیا، رہبر تعلیم اساتذہ کو تعینات کرکے بند اسکولوں کو دوبارہ کھولا، دور دراز کے علاقوں میں ۳۰۰ ڈاکٹروں کو تعینات کیا اور جموں و کشمیر کو دوبارہ پٹری پر لانے کیلئے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو بھی بحال کیا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ وہ جماعتیں جو اُس وقت کہیں نہیں تھیں‘آج کریڈٹ کا دعوی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کو نکالنے کیلئے نیشنل کانفرنس کے ساتھ ہاتھ ملائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ ساتھ مارچ کرے۔ (ایجنسیاں)