سرینگر،19 نومبر
جموں وکشمیر پولیس نے صحافیوں کے آن لائن دھمکی کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں ہفتے کو وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں چھاپے مارے ۔
یہ چھاپے سری نگر، اننت ناگ اور کولگام اضلاع کے دس علاقوں میں مارے گئے ۔
کشمیر زون پولیس نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا”پولیس نے صحافیوں کو حال ہی میں آن لائن دھمکی کیس کے سلسلے میں سری نگر، اننت ناگ اور کولگام اضلاع میں دس مقامات پر بڑے پیمانے پر تلاشی شروع کی ہے مزید تفصیلات کا انتظار ہے “۔
قبل ازیں پولیس نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ کشمیر میں صحافیوں اور نامہ نگاروں کو براہ راست دھمکی آمیز خط کی تشہیر کے لئے لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف کے ہینڈلرز، سر گرم جنگجو¶ں اور جنگجو اعانت کاروں کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا۔
سری نگر میں نوشہرہ کے رہائشی نذیر احمد شاہ ولد غلام نبی اور ایچ ایم ٹی میں روز ایونیو کالونی کے رہائشی سجاد احمد شیخ @ سجاد گل ولد غلام محمد شیخ کے گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ صحافی وسیم راجہ ولد راجہ عبدالخالد کی رہائش گاہ پر جو کہ چنار کالونی رنگریٹھ سری نگر کے رہائشی ہیں۔ ایک اور چھاپہ سجاد احمد کرالیاری ولد عبدالمجید ساکن پنڈیتھ پورہ کرالیار رعناواری کے گھر پر جاری ہے۔
سری نگر کے نوگام میں سری نگر پولیس کی پولیس پارٹی نے شیخ العالم کالونی میں مختار احمد بابا ولد محمد یاسین بابا کے گھر پر چھاپہ مارا۔ نوپورہ خانیار کے رہائشی ابو عادل پنڈت ولد عبداللہ پنڈت کے گھر کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے جو پیشہ سے وکیل ہے۔
پولیس کی ایک اور ٹیم نے عدالت مسجد مدین صاحب حوال کے رہائشی صحافی حکیم راشد مقبول ولد محمد مقبول رضوی کے گھر پر چھاپہ مارا۔
اننت ناگ میں پولیس نے قاضی یاسر اور صحافی قاضی شبلی (دی کشمیریت) کی مشترکہ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔
خالد گل کے گھر کی بھی تلاشی لی جارہی ہے جو پہلے گریٹر کشمیر سے وابستہ تھے۔ جموں و کشمیر پولیس عسکریت پسند کمانڈر باسط ڈار کی کولگام رہائش گاہ کی بھی تلاشی لے رہی ہے۔
کشمیر پولیس زون نے ٹویٹر پر کہا ”صحافیوں کو حالیہ دھمکیوں سے متعلق کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس نے سری نگر، اننت ناگ اور کولگام میں 10 مقامات پر بڑے پیمانے پر تلاشی شروع کی ہے“۔
قبل ازیں سری نگر پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا ”کشمیر میں مقیم صحافیوں اور نامہ نگاروں کو براہ راست دھمکی آمیز خط کی آن لائن اشاعت اور پھیلانے کے لیے دہشت گرد تنظیم ایل ای ٹی کے ہینڈلرز، فعال دہشت گردوں اور او جی ڈبلیوز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔“