سرینگر//
جموں و کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر میر جنید نے جمعہ کو جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا سے ملاقات کی اور دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں کو دی جانے والی حالیہ دھمکیوں اور ان دھمکی پر پانچ میڈیا والوں کے استعفیٰ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
جاری کردہ ایک بیان کے مطابق‘میر نے کہا کہ میڈیا کی آزادی اور فعال سول سوسائٹی کی جگہ خطے میں دہشت گردی کے خطرات کی وجہ سے مسلسل متاثر ہو رہی ہے۔
صحافیوں کی حفاظت کا یقین دلاتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر، منوج سنہا نے کہا ’’ہم اپنے بہادر صحافیوں کی حفاظت اور حمایت کی یقین دہانی کراتے ہیں جو ہمیشہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں سب سے آگے رہے ہیں۔ دھمکیاں دینے والے جلد سلاخوں کے پیچھے ہوں گی‘‘۔
سنہا نے کہا کہ ہمارے صحافی اس طرح کے دہشت گردی کے خطرات سے گزرنے کے لیے کافی بہادر ہیں اور انہوں نے بار بار ثابت کیا ہے کہ قلم بندوق سے زیادہ طاقتور ہے۔
میر نے ایل جی منوج سنہا کو مبارکباد دی کہ وہ کپواڑہ سے۵ ۳ کلومیٹر دور سرحدی گاوں رنگواڑہ کو بجلی فراہم کرکے فراموش کئے ہوئے دیہاتوں تک پہنچیں۔
قابل ذکر ہے کہ۱۹۴۷کے بعد جب ہندوستان کو آزادی ملی تو اس کے بعد پہلی بار اس گاؤں میں بجلی دیکھی گئی۔ گاؤں دین دھیال اسکیم کے تحت آنے پر گاؤں کے مکینوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
میر نے کہا کہ ایل جی انتظامیہ کے تحت، جموں و کشمیر کے یو ٹی ترقی کے ایک نئے دور کا مشاہدہ کر رہا ہے جس کیلئے ایل جی منوج سنہا کو یاد رکھا جائے گا۔