سرینگر/
وادی کشمیر جہاں اپنے منفرد و مثالی حسن و جمال کیلئے دنیا بھر کے سیاحوں کی سیاحت کے لئے ہی پسندیدہ ترین جگہ ہے وہیں یہ موسم سرما میں دنیا کے سردترین علاقے کے لاکھوں پرندوں کے لئے بھی ایک مستقل آماجگاہ ہے ۔
ماہرین کے مطابق دنیا کے سرد ترین علاقوں سے ہر سال موسم سرما میں آٹھ سے دس لاکھ پرندے وارد کشمیر ہو کر یہاں کے آبی پناہ گاہوں میں ڈیرہ زن ہوجاتے ہیں۔
وادی کشمیر میں قریب چار سو آبی ذخائر موجود ہیں جن میں سے۲۵؍آبی پناہ گاہیں ایسی ہیں جہاں ہر سال موسم سرما میں یورپ، چین جاپان اور وسطی ایشیا سے مہاجر پرندے حاضر ہو کر ڈیرہ لگاتے ہیں۔
کشمیر میں سب سے بڑی آبی پناہ گاہ وسطی کشمیر کے ضلع گاندر میں شال بگ کے نام سے موجود ہے جو زائد۱۶کلو میٹر مربع اراضی پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ سری نگر کے مضافات میں واقع ہو کر سر آبی پناہ گاہ قریب ۱۳کلو میٹر مربع اراضی پر پھیلی ہوئی ہے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ امسال بھی حسب معمول وادی کی آبی پناہ گاہوں پر لاکھوں کی تعداد میں مہاجر پرندے ڈیرہ لگائے ہوئے ہیں اور ان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر سال دس سے بارہ لاکھ کے قریب مہاجر پرندے یہاں کے آبی پناہ گاہوں کی زینت بنتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دنیا کے سر ترین ممالک سے یہ پرندے جھنڈوں کی صورت میں کئی بر اعظموں سے پرواز کرکے وارد وادی ہوتے ہیں اور یہاں کے خوبصورتی میں مزید چار چاند لگاتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ عام طور پر ان پرندوں کے کشمیر آنے کا سلسلہ ماہ اکتوبر میں ہی شروع ہوجاتا ہے ۔
ان پرندوں کے تحفظ کیلئے متعلقہ محکمے کی طرف سے کئے جانے والے اقدام کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’ہم نے ہوکر سر، ولر، جھیل ڈل، شالہ بگ وغیرہ میں کنٹرول روم قائم کئے ہیں جہاں تعینات اہلکار اپنے اپنے حد اختیار میں آنے والے آبی پناہ گاہوں کا مسلسل اور باقاعدگی سے گشت کرتے ہیں‘‘۔
ذرائع نے کہا کہ جب بھی ہمیں ’پوچنگ‘کی کوئی اطلاع موصول ہوتی ہے تو ہماری ٹیم جائے موقع پر فوری طور پر پہنچ جاتی ہے اور ضروری کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ان پرندوں کی حفاظت کیلئے تمام تر اقدام کئے گئے ہیں۔
ادھر ماہرین کا ماننا ہے کہ مہاجر پرندے نہ صرف کشمیر کی خوبصورتی میں چار چاند لگا کر سیاحوں کیلئے باعث کشش بن جاتے ہیں بلکہ یہاں کے ایکو سسٹم کے توازن کو بھی بر قرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوجاتے ہیں۔