واشنگٹن؍ماسکو//
امریکی اور روسی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹرز نے پیر کو ترکیہ میں ایک غیر معمولی ملاقات کی ہے، جس کے دوران واشنگٹن نے یوکرین کی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ماسکو کو اپنی وارننگ کی تجدید کی۔ ملاقات میں امریکہ نے روس میں اپنے زیر حراست شہریوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور ماسکو میں سابق امریکی سفیر ولیم بیرنز نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی ناریشکین کو پیغام پہنچایا، جس میں "روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے نتائج اور انہیں سٹریٹجک استحکام میں اضافے کے خطرات سے بھی آگاہ کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ولیم بیرنز نے روسی ہم منصب سے کسی قسم کے مذاکرات کئے نہ ہی یوکرین جنگ کے تصفیے پر کوئی بات کی ہے۔ یوکرینیوں کو اس ملاقات کا پہلے سے بتا بھی دیا گیا تھا۔
امریکی عہدیدار نے روسی ہم منصب سے امریکی شہریوں کی روس میں "غیر منصفانہ” حراست کی بات کی ہے، خاص طور پر باسکٹ بال چیمپئن برٹنی گرینیئر اور سابق فوجی پال وہیلن کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ روسی-امریکی مذاکرات انقرہ میں ہو رہے ہیں۔ مذاکرات امریکہ کی جانب سے پہل کرنے پر ہی شروع کئے گئے ہیں۔ پیسکوف نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔
دریں اثنا ترک ایوان صدر نے بھی تصدیق کی ہے کہ ترکی نے امریکی اور روسی انٹیلی جنس سروسز کے ڈائریکٹرز کے درمیان ایک اجلاس کی میزبانی کی ہے۔
یاد رہے انقرہ میں ہونے والی یہ ملاقات یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے اس اہم موقع پر ہورہی ہے جب گزشتہ ہفتے ہی روسی افواج نے کھیرسن کے علاقے سے انخلا کیا ہے۔
روس کے صدر پوتین نے 21 ستمبر کو ایک ٹی وی تقریر میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد سے عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
روسی صدر کے اس بیان کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کو عوامی اور نجی طور پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق خبردار کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اس سے متعلق فون پر اپنے روسی ہم منصب سے بات کر چکے ہیں۔