نئی دہلی//
جبری مذہب کی تبدیلی کو ’انتہائی سنگین‘ مسئلہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے پیر کو مرکز سے کہا کہ وہ اس عمل کو روکنے کے لیے مخلصانہ کوشش کرے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی انتباہ کیا کہ اگر زبردستی مذہبی تبدیلی کو روکا نہیں گیا تو’انتہائی مشکل صورتحال‘پیدا ہو جائے گی۔
جسٹس ایم آر شاہ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ رغبت کے ذریعے اس پریکٹس کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
’’یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ جبری تبدیلی کو روکنے کے لیے مرکز کی جانب سے مخلصانہ کوششیں کی جائیں گی۔ ورنہ بہت مشکل حالات آجائیں گے۔ ہمیں بتائیں کہ آپ کیا کارروائی تجویز کرتے ہیں…آپ کو قدم رکھنا ہوگا‘‘۔
بنچ کا مزید کہنا تھا’’یہ ایک بہت سنگین مسئلہ ہے جو قوم کی سلامتی اور مذہب اور ضمیر کی آزادی کو متاثر کرتا ہے۔ لہذا، یہ بہتر ہے کہ یونین آف انڈیا اپنا موقف واضح کرے اور اس بات پر جواب دے کہ اس طرح کے زبردستی تبدیلی کو روکنے کیلئے مزید کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں‘‘ ۔
عدالت عظمیٰ ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں مرکز اور ریاستوں کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ ’’دھمکی، دھمکیاں، دھوکہ دہی سے تحائف اور مالیاتی فوائد کے لالچ‘‘ کے ذریعہ دھوکہ دہی سے ہونے والی مذہبی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے سخت اقدامات کریں۔