بدھ, جولائی 2, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

گوشہ نشینی یا قومی دھارے سے وابستگی

ایکو سسٹم کا خاتمہ، سمت میں حکومت کی کامیابی

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-10-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

اگر علیحدگی پسندی یا اس سے ملتے جلتے نظریات اور دہشت گردی کی معاونت کے حوالہ سے طریقہ کار کو اس کے ایکو سسٹم سے منسلک کردیا یا تصور کیا جائے تو کشمیر نشین حریت کانفرنس اور اس کی سبھی ہم نام تنظیمیں اور ان کی اکائیاں اپنے وجود کے آخری مرحلہ میں داخل ہوکر آخری سانسیں گن رہی ہیں۔
میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون کی کی ہلاکت، سید علی گیلانی اور مولوی محمد عباس انصاری کی طبعی موت، پروفیسر عبدالغنی اور اس کے قد کے کچھ دوسرے لیڈروں کی اب سالہا سال سے روپوشی کی زندگی بسر کرنے یا سیاست سے کنارہ کش ہو جانے ، شبیر شاہ اور محمد یاسین ملک سمیت حریت اور ان سے وابستہ کئی اکائیوں کی لیڈر شپ کی نظر بندی، میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی اب ۳ سال سے خانہ نظر بندی کے بعد اکائی کے ایک اور لیڈر بلال غنی لون کی ’’ نظریہ علیحدگی‘‘ سے مبینہ توبہ اور قومی د ھارے میں شرکت کرکے اپنے مرحوم والد اور پھر بھائی سجاد غنی لون کی روایتی سیاست کے نقش قدم پر چلنے کا ارادہ، ان سارے عناصر کو بہ حیثیت مجموعی سمیٹ کر دیکھا جائے تو حریت کانفرنس اور ان سے وابستہ سبھی اکائیوں کا وجود عملاً ختم ہوچکا ہے۔ البتہ حریت کانفرنس کے نام پر جو کچھ سامنے آرہا ہے وہ مقامی نہیں بلکہ اس نام کو لے کر سرحد کے اُس پار سے ہو رہا ہے ۔
سیاست، چاہے اس تعلق سے نظریات کچھ بھی ہوں، سے جو کوئی بھی شخص وابستہ ہوجاتا ہے وہ اس کا اپنا فیصلہ ہے اور پیدائشی حق بھی رکھتا ہے کہ وہ اپنے لئے راستہ اختیار کرے۔ دنیا کے سرکردہ اور ماہر سیاستدانوں کا یہ متفقہ قول ہے کہ جو کوئی بھی سیاسی نظریہ اختیار کرے تو اس نظریے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے لازم ہے کہ اس نظریہ کو تواتر اور تسلسل کے تابع کرے۔ لیکن جو سیاستدان اپنے نظریہ پر قائم نہیں رہ پاتا اور تسلسل کے تعلق سے ثابت قدم نہیں ہوپاتا وہ اپنی نجی زندگی میں کچھ بھی حاصل تو کرسکتا ہے لیکن عوام ایسے اشخاص کو ذہنی، فکری اور عملی اعتبار سے غیر متوازن ، شعور اور پختگی سے مبرا ، اور لوگوں کے جذبات اور احساسات کے ساتھ کھلواڑ کا ناقابل معافی مجرم تصور کیا جاتا ہے ۔ بھلے ہی یوٹرن لے کر وہ اپنے کچھ ہم خیال ہمسایوں کی نگاہوں میں محبوب ہی ہو۔
کشمیر کے سیاسی منظر نامہ کے تعلق سے گذرے ۳۲ برسوں کے دوران پیش آمدہ معاملات، حالات ، واقعات اور لیڈروں کے طرز عمل اور اس طرز عمل کے ردعمل میں لوگوں کی طرف سے لبیک کی صدائوں اور نعروں کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس ساری عمل کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو پہلا ردعمل جو ذہن میں ابھر کر آتا ہے یہی ہے کہ کیا لوگ جذبات میں آگئے تھے، یا نعروں سے متاثر ہوکر گمراہ ہوئے تھے یا کشمیر کے منفرد مزاج اور عدم مزاحمت کی روایت کو ایک بار پھر سینے سے لگاتے ہوئے لیڈر شپ کے دعویداروں کے خوش نما نعروں، دعوئوں اور دکھائے جارہے سبز باغوں سے سحر زدہ ہوکر لبیک کہتے رہے ۔
بے شک اور بغیر کسی لگی لپٹی کے کہا جاسکتاہے کہ ایسا ہی ہوا۔ آنھیں بند کرکے لوگ دعویداروں کے نعروں پر لبیک کہتے رہے اور اپنی جانیں نچھاور کرتے رہے ۔ یہ جانتے ہوئے اور سوال کرنے کے بغیرکہ خود ان کے اپنے بچے بیرونی ملکوں میں زیر تعلیم ہیںیا بڑے بڑے اداروںسے وابستہ ہوکر اپنی زندگی پُر عیش طریقے پر بسر کررہے ہیں ، لوگوں نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی لیڈر سے سوال نہیں کیا اور اگرکسی شہری یا ذمہ دار حساس صحافی نے جرأت سے کام لیتے ہوئے زندگی کے مختلف شعبوں کے حوالوں سے ضروریات اور پیٹ کا دوزخ ٹھنڈا رکھنے کی سمت میںلوازمات کی تکمیل اور حصول کے حوالہ سے سوال کیا تو اسے دشمن قرار دے کر اس کی زندگی کو تلخ اور اجیرن بنایا جاتا رہا، زندگی کے لئے درکار لوازمات اور ضروریات کے حصول کو ثانوی درجہ دے کر اس نظریے کو ہی رد کیا جاتا رہا ہے ، آئین اور قانون کی عمل آوری کو غدارانہ اور غیر شرعی قرار دیا جاتا رہا، اس حوالہ سے کتابیں تحریر کی جاتی رہی اور فتویٰ صادر کئے جاتے رہے اور بھی بہت کچھ کیااور کہا جاتا رہا،
لیکن یہ سارے سوالات اور باتیں قصہ ماضی تو ہیں لیکن یہ یاد ماضی کسی عذاب سے کم نہیں ، البتہ آج جبکہ یہ سیاسی نظریہ اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے تو جو سوالات اس ماضی کے حوالے وقتاً فوقتاً کئے جاتے رہے وہ سوال آج بھی ہر لب پہ ہیں، جن کی اپنی اہمیت ہے اور جن سوالات کا بلواسطہ اور بلا واسطہ کشمیر کی معاشرتی زندگی کے تعلق سے مختلف پہلوئوں سے ہے وہ اپنی جگہ موجود ہیں اور پوچھے جاتے رہیں گے۔
ٍ اگر حریت سے وابستہ کئی قائدین اپنے اختیار کردہ سیاسی نظریہ کو سالہا سال سے گوشہ نشینی اختیار کرکے اب باطل تصور کرکے قومی دھارے سے وابستہ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں تو ان کے نعروںپر جو گردنیں کٹی اور ان کے نعروں اور نظریوں پر جو گھرانے لٹ گئے، یتیم ہو گئے ، کفالت سے محروم ہو گئے اور آج کی تاریخ میں ان سے وابستہ دوراور نزدیک کے لواحقین اور رشتے دار ہر عذاب اور محرومی سہہ رہے ہیں اس کا جواب کون دے گا؟
قومی دھارے سے وابستگی اور ملکی آئین و قانون کی بالادستی اور تقدس کا خیر مقدم لیکن جو لوگ ان کے کہنے پراپنا سب کچھ دائو پر لگا چکے ہیں، یا وہ جو گھروں سے دور قید خانوں میں ہیں ان کی بحالی کیلئے کیا کوئی بندوبست کیا گیاتاکہ وہ بھی اب باطل نظریاتی سیاست سے کنارہ کش ہوکر اپنی باقی ماندہ زندگی اپنے اھل کے ساتھ سکون و چین سے بسر کرسکیں۔
بہر حال یہ کشمیر کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے جو نیا لینڈ سکیپ ابھر رہا ہے حکومت اور اس کے ادارے اس پر مطمئن ہیں جبکہ سنجیدہ سیاسی و عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ ابھرتا جارہا نیا لینڈ سکیپ حکومت کی کامیابی کو ہر گذرتے دن کے ساتھ واضح کرتا جارہا ہے ۔ سیاسی و عسکری محاذوں پر یہ کامیابی ان نوجوانوںکیلئے سوالیہ ہی نہیں بلکہ غور و فکر کی دعوت دے رہا ہے کہ جس قیادت کے کہنے پر لبیک کہتے ہوئے وہ میدان میں ہیں وہ قیادت اپنے اس اختیارکردہ سیاسی و عسکری نظریہ کو باطل قرار دے رہی ہے اور قومی دھارے سے ایک ایک کرکے وابستہ ہوتی جارہی ہے ۔ یا سیاست سے کنارہ کش ہوکر گوشہ نشینی کی زندگی گذار رہے ہیں۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اروند کیجریوال

Next Post

ہندوستان ہالینڈ کو شکست دے کر گروپ 2 میں ٹاپ پر پہنچا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

2025-07-02
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-02
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-28
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-26
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

سڑک اور ٹنلوں کے نئے پروجیکٹوں کی منظوری

2025-06-25
Next Post
ہندوستان محدود اوورزکی سیریز کے لیے جولائی میں ویسٹ انڈیز اور امریکہ کا دورہ کرے گا

ہندوستان ہالینڈ کو شکست دے کر گروپ 2 میں ٹاپ پر پہنچا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.