واشنگٹن//
واشنگٹن نے جمعرات کو شمالی شام میں امریکی حملے میں داعش کے دو رہنماؤں کی ہلاکت کا اعلان کردیا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی حملہ میں "أبو هشوم الأموي” اور داعش کا ایک اور رہنما جاں بحق ہوگیا۔
اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا تھا کہ شمال مشرقی شام میں امریکی فوج کی ایک کارروائی میں اسلحے کی سمگلنگ کا ذمہ دار داعش کا ایک عہدیدار مارا گیا ہے۔
سینٹ کام کے ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کی فورسز نے کل رات شمال مشرقی شام میں قامشلی گاؤں کے قریب ایک ہیلی کاپٹر حملہ کیا جس میں داعش کے ایک عہدیدار رکان وحید شمری کو نشانہ بنایا گیا۔ شمری داعش کی کارروائیوں میں مدد کے لیے ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی سمگلنگ میں سہولت کاری کے لیے معروف تھا۔
سینٹ کام کے بیان میں مزید کہا گیا کہ آپریشن کے دوران کوئی امریکی فوجی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا ۔ نہ ہی کسی شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
ایک اور امریکی عہدیدار نےرائٹرز کو بتایا تھا کہ شام میں ہیلی کاپٹر حملے میں داعش کا ایک عہدیدار ہلاک اور دوسرازخمی ہوگیا اور دو داعش کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ داعش کے جس عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا وہ امریکی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز کے دو ارکان کے سر قلم کرنے کا ذمہ دار تھا۔
یاد رہے امریکی افواج نے پہلی مرتبہ شامی حکومت کے زیر اثر علاقوں میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کے بعد فضائی کارروائی کی ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس کارروائی میں امریکی فوجی حسکہ کے دیہی علاقے میں قمشلی سے 17 کلومیٹر جنوب میں ملوک سرائے گاؤں میں اترے۔
لینڈنگ آپریشن کے دوران سپاہیوں نے لاؤڈ سپیکر کا استعمال کرتے ہوئے گاؤں والوں کو مطلع کیا کہ ہر کوئی اپنے گھروں میں داخل ہو جائے اور لائٹیں بند کر لے۔
آبزرویٹری نے مزید کہا کہ اس لینڈنگ آپریشن میں ’’ ملٹری سیکورٹی سپورٹرز کے ہیڈ کوارٹرز‘‘ کے کمانڈر کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کمانڈر امریکہ کو پہلے سے مطلوب تھا یا اس کی گرفتاری لینڈنگ آپریشن کے خلاف مزاحمت کی بنا پر کی گئی ہے۔ یہ امریکی آپریشن جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے ہاساکا میں ختم ہوا۔