اسلام آباد: پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث صورتحال خوفناک ہو گئی ہے۔ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ دریں اثنا، 1200 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ سیلابی پانی کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو چکی ہین اور لوگوں تک خوراک کی سپلائی دن بدن کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس مانسون کی بارشیں معمول سے 10 گنا زیادہ ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سیلاب کے باعث پاکستان میں نظام زندگی مکمل طور پر درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ خوراک کی کمی کے ساتھ صحت کا بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔ سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق سیلاب سے پہلے پاکستان میں 27 ملین افراد خوراک سے محروم تھے، جب کہ اب سیلاب کے بعد یہ تعداد کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 30 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ ملک کے عوام کو خوراک کے بحران کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹماٹر اور پیاز جیسی سبزیوں کی قیمت آسام کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کھانا فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان کا مقصد ہے کہ کوئی بھی شخص بھوکا نہ سوئے۔
پاکستان میں سیلاب سے اب تک 1200 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں 400 بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 3.3 کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب سے 11 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہو چکے ہیں اور پاکستان بھر میں 18 ہزار اسکول زیرآب آ گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں 160 سے زائد پل ٹوٹ چکے ہیں۔ 5 ہزار کلومیٹر سڑکیں، 35 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور 8 لاکھ سے زائد مویشی بھی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اتنا ہی نہیں اب لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ڈائریا، ہیضہ، ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔