بیجنگ//
چین، امریکی کانگریس کی اسپیکرنینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد ،جزیرے کے حکام سمیت آزادی کے حامیوں پر پابندیاں لگائے گا۔
گلوبل ٹائمز کی خبر کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے تائیوان آفس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تائیوان کے وزیر اعظم سو سینگ۔چنگ، اسمبلی اسپیکر یوسی۔چنگ، وزیر خارجہ جوزف وو، حکومت کی امریکہ کے لئے نمائندہ بی۔
کم ہاسیاو اور اسمبلی ممبران کو لی۔ہسیونگ،سائی چی۔چنگ،کر چئینگ۔منگ،چن جیاو۔ہووا،وانگ تنگ۔یو اور ایکٹیوسٹ لی فی۔فان کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
بیان میں مذکورہ افراد کوتائیوان کی آزادی کے سرکش حامی علیحدگی پسند ہونے کا قصوروار ٹھہرایا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہ افراد ا ور ان کے کنبے چین کے مرکزی حصے، ہانگ کانگ اور ماکاو خصوصی انتظامی علاقوں میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ علاوہ ازیں ان افراد کے ساتھ مربوط اداروں، کمپنیوں اور ان کے حامیوں کے چین میں موجود افراد اور اداروں کے ساتھ تعاون اور چین میں منافع بخش کاروائیاں کرنے کو بھی ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔
بیان کے مطابق تائیوان اسمبلی اسپیکریو کے "تائیوان ڈیموکریسی وقف” اور وزیر خارجہ وو کی جنرل سیکرٹری شپ میں ‘بین الاقوامی تعاون و ترقیاتی فنڈ بھی پابندیوں کے دائرے میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "تائیوان کی آزادی کی کوششیں چین کے اتحادِ نو کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ اور قوم کی نشاۃ ثانیہ کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ تائیوان کی آزادی کے حامی چند سرکش علیحدگی پسند عناصر کچھ عرصے سے شخصی مفادات کی خاطر خارجی طاقتوں کے ساتھ اشتعالی تعاون میں اضافہ کر رہے ہیں”۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ” مذکورہ علیحدگی پسند عناصر آبنائے تائیوان کے دونوں درّوں کے درمیانی فرنٹ کو شعوری شکل میں اشتعال دے کر نہایت غیر ذمہ دارانہ طریقے سےعلاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے دوران علیحدگی پسندوں کی کاروائیاں زیادہ بدنیت اور پیچیدہ ہو گئی ہیں”۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "چین کی مرکزی حکومت، ملک کے حصے بخرے کرنے کی کسی بھی کوشش کے مقابل، تحمل کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ حکومت، کسی بھی خارجی طاقت کو قوم کی نشاۃ ثانیہ کے راستے میں رکاوٹ بننے کی اور تائیوان کی آزادی کےلئے، کسی بھی علیحدگی پسندانہ کاروائی کی اجازت نہیں دے گی”۔