نیویارک/نئی دہلی// ہندوستان نے اقوام متحدہ کی افغانستان سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو اپنی مربوط کوششیں اس جانب مرکوز کرنی چاہئیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے نامزد کردہ ادارے ، افراد اور ان کے علاقائی سرپرست جو ان کی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتے ہیں اب مزید افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ، سفیر پی ہریش نے قرارداد پر بیان دیتے ہوئے پہلگام دہشت گرد حملے (22 اپریل) کی افغانستان کی جانب سے شدید مذمت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہندوستان ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان کی کوششوں کے تئیں پرعزم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اس قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آگے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مسلسل رابطے اور ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان کی جانب عالمی برادری کی کوششوں کی حمایت کے عزم کو دہرایا۔
ہندوستانی سفیر نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنی مربوط کوششیں اس جانب مرکوز کرنی چاہئیں کہ القاعدہ اور اس کی شاخوں، داعش اور اس سے منسلک تنظیموں بشمول لشکر طیبہ ، جیش محمد اور خطے میں ان کے سرپرستوں کو افغان سرزمین کو دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے سے روکا جائے ۔
انہوں نے افغانستان کے عوام کے ساتھ ہندوستان کے تاریخی تعلقات اور ان کی انسانی و ترقیاتی ضروریات کی تکمیل کے لیے ہندوستان کے دیرینہ عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہندوستان تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے کے لیے پرعزم ہے اور عالمی برادری کی افغانستان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ روز ایک قرارداد منظور کی جس میں طالبان حکمرانوں سے خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں ختم کرنے اور تمام دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کی مخالفت امریکا نے کی تھی۔
11 صفحات پر مشتمل اس قرارداد میں افغانستان میں معاشی بحالی، ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ۔
قرارداد کے حق میں 116 ووٹ پڑے جبکہ 12 ممالک نے ووٹنگ سے پرہیز کیا جن میں ہندوستان ، روس، چین اور ایران شامل ہیں ۔ یہ قرارداد جرمنی نے پیش کی تھی۔