کیا ہمسایہ ملک ‘پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کو شرم کے مارے چلو بھر پانی میں ڈوب مرجانا چاہئے … یقینا انہیں ڈوب مرجانا چاہئے اور…اور اس لئے مرجانا چاہئے کہ ان کے فوجی جنرل کو ٹرمپ نے مدعو کیا اور… اور ان سے ظہرانے پر ملاقات بھی کی … شہباز شریف سے ملاقات کی اور نہ کوئی بات ۔لیکن صاحب شہباز شریف چلو بھر پانی میں ڈوب مر نہیں جائیں گے… اور اس لئے نہیں مر جائیں گے کیوں کہ انہیں اس کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی اور… اور اس لئے محسوس نہیں ہو گی کہ… کہ وہ بھی جانتے ہیں اوراچھی طرح جانتے ہیں کہ… کہ اس ملک میں طاقت کا مرکز اور اصل منبع کہاں اور کون ہے … اس لئے انہیں اس میں کوئی شرم محسوس نہیں ہو گی کہ … کہ امریکی صدر نے ان کے بجائے ان کے فوجی سربراہ کو اس قابل سمجھا کہ وہ ان سے ملاقات کرکے دونوں ممالک کے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں … یہ رازساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت تو محض ایک دکھاوا ‘ ایک ڈھکوسلہ ہے … یہ فوج ہے جو فیصلہ کرتی ہے… وہ فیصلے بھی جو ملک کی منتخبہ حکومت کرنی چاہئیں … لیکن جب فوج یہ فیصلہ بھی کرے کہ ملک کس کو منتخب کرے ‘ کس کی حکومت ہو گی … جب یہ فیصلہ بھی فوج ہی کرے تو… تو صاحب پھر وہ سویلن حکومت کو کوئی فیصلہ کیوں کرنے دے… یہ بات ساری دنیا جانتی ہے… امریکہ بھی ‘ ٹرمپ بھی… لیکن… لیکن پھر بھی اپنے پہلے دور اقتدار میں ٹرمپ نے اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ‘ عمران خان کو مدعو کیا اور ان سے ملاقات کی … بات کی … لیکن بے چارے شہباز شریف کی ایسی قسمت کہاں… حالانکہ ان کی طرح عمران خان بھی پروجیکٹ آرمی ہی تھے … لیکن پھر بھی ٹرمپ نے انہیں نظر انداز کیا اور… اور انہیں اس لائق نہیں سمجھا کہ وہ انہیں اپنے پہلو میں بٹھا کر دو چار باتیں کریں… کسی اور جمہوریت‘ جمہوری نظام حکومت میں اس بات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ سربراہ حکومت کے بجائے اس کے فوجی سربراہ کو بات چیت کیلئے مدعو کیا جائے… لیکن صاحب یہ پاکستان ہے… پاکستان …وہاں گنگا … معاف کیجئے سندھ دریا الٹا بہتا ہے اور… اور اسی لئے شہباز شریف دریائے سندھ سے تھوڑا سا پانی… اگر اس میں ابھی بھی پانی بہہ رہا ہو تو‘ لے کر اس میں ڈوبنا نہیں چاہیں گے اور… اور اس لئے نہیں چاہیں گے کیونکہ پاکستان کے سیاستدان بے غیرت ہونے کے ساتھ ساتھ بے شرم بھی ہوتے ہیں ۔ ہے نا؟