نئی دہلی// سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی نے جمعہ کے روز کہا کہ انہوں نے اور جسٹس ابھے ایس اوکا نے ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی عہدہ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
جسٹس بی آر گوائی نے جسٹس اوکا کے آخری ورک ڈے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ الوداعی تقریب میں یہ اعلان کیا۔
جسٹس بی آر گوائی نے اپنے بارے میں اس دن بھی یہ اعلان کیا تھا جس دن انہوں نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا۔
ججوں اور وکلاء نے گرمجوشی اور احترام کے ساتھ جسٹس اوکا کو الوداع کہا۔
جسٹس اوکا کا آخری دن غیر معمولی وابستگی والا رہا، کیونکہ وہ اپنی والدہ کے انتقال کے صرف ایک دن بعد کام پر واپس آئے اور بنچ سے دس فیصلے سنائے ۔
چیف جسٹس گوائی کی سربراہی میں رسمی بنچ میں ججوں، سینئر وکلاء اور لا افسران نے جذباتی الوداع کہا گیا۔
جسٹس اوکا کو "عظیم جج” اور "غیر معمولی رفیق کار” قرار دیتے ہوئے ، چیف جسٹس نے آئینی اقدار کے تئیں ان کی پختہ وابستگی کو اجاگر کیا۔
انہوں نے جسٹس اوکا کے بے مثال احساس ذمہ داری کی ستائش کرتے ہوئے کہا، "جب ان کے والد کا انتقال ہوا، تب بھی انہوں نے صرف ایک دن کی چھٹی لی تھی۔”
چیف جسٹس گوائی نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ انہوں نے اور جسٹس اوکا دونوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی حکومت یا ٹریبونل کے عہدے کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
عدالتی آزادی اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی سالمیت پر اصولی موقف کی عکاسی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دونوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی ملازمت نہیں کریں گے ۔
جسٹس اوکا نے عدلیہ کی بنیادی خوبیوں پر زور دیتے ہوئے کہا، "ایک جج کو مضبوط اور سخت ہونا چاہیے ، کسی کو کبھی بھی مقبول ہونے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ جج کو ضرورت پڑنے پر کسی سے سخت الفاظ کہنے سے نہیں ہچکچانا چاہیے ۔” ان کے تبصروں نے عدالتی غیر جانبداری اور جرات کے جوہر کو اجاگر کیا۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل آر وینکٹرمن ، سالیسٹر جنرل تشار مہتا ، سینئر وکیل کپل سبل، سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر اے ایم سنگھوی ، سینئر وکیل گوپال شنکر اور سینئر وکیل میناکا گروسوامی نے بھی انہیں گرمجوشی سے الوداع کیا۔
جسٹس اوکا آئینی تفہیم پر انمٹ نقوش چھوڑنے کے بعد عدالت عظمیٰ سے ریٹائر ہو گئے ۔ انہیں اپنی صاف گوئی، جرات اور انصاف کے تئیں پختہ عزم کے لیے یاد کیا جاتا رہے گا۔