نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا ہے کہ مرشد آباد تشدد معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی رپورٹ نے ایک بار پھر تشدد میں ترنمول کانگریس کے ملوث ہونے اور ہندو مخالف ذہنیت کو بے نقاب کر دیا ہے اور ریاست کے وزیر اعلیٰ کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے ۔
بی جے پی کے قومی ترجمان ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے بدھ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اب یہ شک و شبہ سے بالاتر ہو گیا ہے کہ منصوبہ بند تشدد ترنمول لیڈروں کی ایماء پر اور مذہب کی بنیاد پر ہوا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس اپنے مخصوص طرز سیاست میں ملک کی داخلی سلامتی اور سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں اس کی جھلک پہلے بھی کئی بار دیکھی جا چکی ہے اور اب یہ حقیقت عدالت کی تشکیل کردہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ سے ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے ۔
یہ ایس آئی ٹی کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی، جس میں قومی انسانی حقوق کمیشن، مغربی بنگال قانونی خدمات اتھارٹی اور مغربی بنگال جوڈیشل سروس سے ایک ایک رکن کو شامل کیا گیا تھا۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ یہ حقائق سامنے آنے کے بعد مغربی بنگال حکومت اب یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہاں کوئی تشدد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ شک سے بالاتر ہے کہ تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، یہ ترنمول لیڈروں کے کہنے پر کیا گیا تھا اور یہ مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ بی جے پی لیڈر نے محترمہ باجپئی سے پوچھا کہ کیا اب وہ اپنے لیڈروں کے خلاف کارروائی کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی واضح طور پر جاننا چاہتی ہے کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعلیٰ کب ان لیڈروں کے خلاف کارروائی کریں گی اور کیا وہ مارے گئے بے قصور لوگوں کی توہین پر سرعام معافی مانگیں گی؟