کیا اے ایس دلت آج اس لئے سچا اور سچائی کا علمبرار ہو گیا کہ اس نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بارے میں ایسا دعویٰ کیا ‘ جس کو جموںکشمیر کی حکمران جماعت مسترد کر چکی ہے ؟دلت خود کہتا ہے کہ اس نے فاروق عبداللہ کے بارے میںجو کچھ بھی لکھا ہے اسے توڑ مروڑ کے پیش کیا جارہا ہے … اس کے بقول ڈاکٹر فاروق نے ۳۷۰ کی منسوخی کی حمایت نہیں کی بلکہ اتنا کہا کہ اگر دہلی کو ایسا ہی کرنا تھا تو… تو کم از کم کشمیریوں کو ‘ کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیاجانا چاہئے تھا … اور کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ کشمیر میں ناراضگی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی سے زیادہ اس بات پر پائی جاتی تھی دہلی اس دفعہ کو کیسے یکطرفہ طور پر جموںکشمیر کے لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر منسوخ کر سکتی ہے … اور اگر یہی بات ‘ یہی شکوہ ڈاکٹر فاروق نے دلت سے کیا تو… تو اس پر آسمان سر پر اٹھانے کی ضرورت کیا ہے ؟…بات یہ نہیں ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے کیا کہا اور کیا نہیں … مسئلہ یہ ہے کہ دلت ان سے جو منسوب کررہا ہے کیا کشمیر کی سیاسی جماعتیں … اپوزیشن جماعتیں اس کو سچ مان رہی ہیں؟ان کیلئے ایک سابق جاسوس … ایک اسپائی کب سے سچا ہوا… دلت نے ایسا کیا کیا جو اس نے پی ڈی پی اور پی سی کا اعتماد حاصل کیا ہے … جو اس نے ان دونوں جماعتوں کو سچاہونے کا یقین دلایا جو وہ اس کی لکھی باتوں کو آسمانی صحیفہ سمجھ رہی ہیں… جبکہ خود دلت کہہ رہا ہے کہ فاروق صاحب نے ایسا ویسا کچھ کہا اور نہ انہوں نے ایسا ویسا کچھ لکھا ہے … پھر بھی چائے کی پیالی میں طوفان ہے… اور اس لئے ہے کیوں کہ دلت فاروق عبداللہ سے کچھ باتیں منسوب کررہا ہے اور… اور پی ڈی پی اور پی سی ‘این سی کی حریف ہیں… کیا اس کا یہ مطلب ہوا کہ سیاسی حریف کے بارے میں کوئی کچھ بھی کہے گا اسے یہ جماعتیں سچ تصور کریں گی … صاحب یہ تو کوئی بات نہیں ہو ئی ‘ بالکل بھی نہیں ہو ئی … اور اس لئے بھی نہیں ہوئی کہ کشمیری دہلی اور نہ کسی دہلی والے کی باتوں پر زیادہ یقین کرتے ہیں … اگر کرتے ہیں تو مشکل سے کرتے ہیں… تحقیق اور جانچ پڑتال کے بعد کرتے ہیں… لیکن دلت کو خوش ہو نا چاہیے کہ پہلی بار کشمیر کی کسی سیاسی جماعت… یا سیاسی جماعتوں نے اس پر یقین کیا اور… اور اس لئے کیا کیوں وہ ان کے سیاسی حریف کے خلاف کچھ کہہ رہا ہے یا لکھ رہا ہے ۔ہے نا؟