بیجنگ//
چین نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "دھمکیوں اور بلیک میلنگ” سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اگر امریکا واقعی بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ "چین لڑنا نہیں چاہتا، مگر لڑائی سے ڈرتا بھی نہیں۔” انہوں نے واضح کیا کہ "تجارتی جنگ یا ٹیرف وار میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔”
یاد رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف کو 145 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جب کہ چین نے جواباً امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں۔ بعض چینی اشیاء پر مجموعی ٹیرف 245 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
چین کی وزارت تجارت نے امریکی اقدامات کو "بے معنی نمبر گیم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ٹیرف کو "غیر معقول حد تک ہتھیار بنا دیا ہے”۔ اس کے باوجود چین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ان اقدامات کو نظر انداز کرے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔
ٹرمپ کی حکومت نے فینٹانائل کی فراہمی میں چین کے مبینہ کردار پر پہلے 20 فیصد ٹیرف عائد کیے تھے، جس کے بعد "غیر منصفانہ تجارتی طریقوں” کے الزام پر مزید 125 فیصد ٹیرف لگا دیے گئے۔تاہم کچھ ٹیکنالوجی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس کو وقتی چھوٹ دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا، "گیند اب چین کے کورٹ میں ہے، ہمیں ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، چین کو ہے۔”
چین نے پہلے سہ ماہی میں اپنی معیشت کی شرح نمو 5.4فیصد بتائی ہے، جو اندازوں سے زیادہ ہے، کیونکہ کمپنیوں نے امریکی ٹیرف سے پہلے ہی مصنوعات کی برآمد میں تیزی لائی۔